سنن ابو داؤد - سنت کا بیان - حدیث نمبر 4734
حدیث نمبر: 4734
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ، ‏‏‏‏‏‏أنبأنا إِسْرَائِيلُ، ‏‏‏‏‏‏أخبرنا عُثْمَانُ بْنُ الْمُغِيرَةِ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ سَالِمٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَعْرِضُ نَفْسَهُ عَلَى النَّاسِ فِي الْمَوْقِفِ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ:‏‏‏‏ أَلَا رَجُلٌ يَحْمِلُنِي إِلَى قَوْمِهِ، ‏‏‏‏‏‏فَإِنَّ قُرَيْشًا قَدْ مَنَعُونِي أَنْ أُبَلِّغَ كَلَامَ رَبِّي.
وہ احادیث جن کے اندر قرآن کریم کا تذکرہ ہے
جابر بن عبداللہ ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ خود کو موقف (عرفات میں ٹھہرنے کی جگہ) میں لوگوں پر پیش کرتے تھے اور فرماتے: کیا کوئی ایسا شخص نہیں ہے جو مجھے اپنی قوم کے پاس لے چلے، قریش نے مجھے میرے رب کا کلام پہنچانے سے روک دیا ہے ١ ؎۔
تخریج دارالدعوہ: سنن الترمذی/فضائل القرآن ٢٤ (٢٩٢٥)، سنن ابن ماجہ/المقدمة ١٣ (٢٠١)، (تحفة الأشراف: ٢٢٤١)، وقد أخرجہ: مسند احمد (٣/٣٩٠)، دی/فضائل ٥ (٣٣٩٧) (صحیح )
وضاحت: ١ ؎: رسول اکرم موسم حج میں مختلف قبائل کے پاس جاتے اور ان میں دین اسلام کی تبلیغ کرتے تھے، اسی کی طرف اشارہ ہے، اس حدیث میں قرآن کو کلام اللہ فرمایا گیا ہے جس سے معتزلہ وغیرہ کی تردید ہوتی ہے جو کلام اللہ کو اللہ کی صفت نہ مان کر اس کو مخلوق کہتے تھے، سلف صالحین نے قرآن کو مخلوق کہنے والے گروہ کی تکفیر کی ہے، جب کہ قرآنی نصوص، احادیث شریفہ اور آثار سلف سے قرآن کا کلام اللہ ہونا، اور کلام اللہ کا صفت باری تعالیٰ ہونا ثابت ہے، اور اس پر سلف کا اجماع ہے۔
Narrated Jabir ibn Abdullah (RA) : The Messenger of Allah ﷺ presented himself to the people at Arafat, saying: Is there any man who takes me to his people? The Quraysh have prevented me from preaching the word of my Lord.
Top