سنن ابو داؤد - طب کا بیان - حدیث نمبر 3900
حدیث نمبر: 3900
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِي بِشْرٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِي الْمُتَوَكِّلِ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، ‏‏‏‏‏‏أَنَّ رَهْطًا مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ انْطَلَقُوا فِي سَفْرَةٍ سَافَرُوهَا، ‏‏‏‏‏‏فَنَزَلُوا بِحَيٍّ مِنْ أَحْيَاءِ الْعَرَبِ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ بَعْضُهُمْ:‏‏‏‏ إِنَّ سَيِّدَنَا لُدِغَ فَهَلْ عِنْدَ أَحَدٍ مِنْكُمْ شَيْءٌ يَنْفَعُ صَاحِبَنَا ؟، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ رَجُلٌ مِنَ الْقَوْمِ:‏‏‏‏ نَعَمْ وَاللَّهِ إِنِّي لَأَرْقِي وَلَكِنِ اسْتَضَفْنَاكُمْ فَأَبَيْتُمْ أَنْ تُضَيِّفُونَا مَا أَنَا بِرَاقٍ حَتَّى تَجْعَلُوا لِي جُعْلًا فَجَعَلُوا لَهُ قَطِيعًا مِنَ الشَّاءِ، ‏‏‏‏‏‏فَأَتَاهُ فَقَرَأَ عَلَيْهِ أُمَّ الْكِتَابِ وَيَتْفُلُ حَتَّى بَرَأَ كَأَنَّمَا أُنْشِطَ مِنْ عِقَالٍ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ فَأَوْفَاهُمْ جُعْلَهُمُ الَّذِي صَالَحُوهُمْ عَلَيْهِ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالُوا:‏‏‏‏ اقْتَسِمُوا، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ:‏‏‏‏ الَّذِي رَقَى لَا تَفْعَلُوا حَتَّى نَأْتِيَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏فَنَسْتَأْمِرَهُ فَغَدَوْا عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَذَكَرُوا لَهُ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ مِنْ أَيْنَ عَلِمْتُمْ أَنَّهَا رُقْيَةٌ أَحْسَنْتُمُ اقْتَسِمُوا وَاضْرِبُوا لِي مَعَكُمْ بِسَهْمٍ.
تعویز کیسے کیے جائیں
ابو سعید خدری ؓ کہتے ہیں کہ نبی اکرم کے اصحاب کی ایک جماعت ایک سفر پر نکلی اور وہ عرب کے قبیلوں میں سے ایک قبیلہ میں اتری، ان میں سے بعض نے آ کر کہا: ہمارے سردار کو بچھو یا سانپ نے کاٹ لیا ہے، کیا تمہارے پاس کوئی ایسی چیز ہے جو انہیں فائدہ دے؟ تو ہم میں سے ایک شخص نے کہا: ہاں قسم اللہ کی میں جھاڑ پھونک کرتا ہوں لیکن ہم نے تم سے ضیافت کے لیے کہا تو تم نے ہماری ضیافت سے انکار کیا، اس لیے اب میں اس وقت تک جھاڑ پھونک نہیں کرسکتا جب تک تم مجھے اس کی اجرت نہیں دو گے، تو انہوں نے ان کے لیے بکریوں کا ایک ریوڑ اجرت ٹھہرائی، چناچہ وہ آئے اور سورة فاتحہ پڑھ کر اس پر دم کرنے لگے یہاں تک کہ وہ اچھا ہوگیا گویا وہ رسی سے بندھا ہوا تھا چھوٹ گیا، پھر ان لوگوں نے جو اجرت ٹھہرائی تھی پوری ادا کردی، لوگوں نے کہا: اسے آپس میں تقسیم کرلو، تو جس نے جھاڑ پھونک کیا تھا وہ بولا: اس وقت تک ایسا نہ کرو جب تک کہ ہم رسول اللہ کے پاس آ کر آپ سے اجازت نہ لے لیں، چناچہ وہ سب رسول اللہ کے پاس آئے اور آپ سے ذکر کیا تو رسول اللہ نے فرمایا: تمہیں کہاں سے معلوم ہوا کہ یہ منتر ہے؟ تم نے بہت اچھا کیا، تم اسے آپس میں تقسیم کرلو اور اپنے ساتھ میرا بھی ایک حصہ لگانا ۔
تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/الإجارة ١٦ (٢٢٧٦)، الطب ٣٣ (٥٧٣٦)، صحیح مسلم/السلام ٢٣ (٢٢٠١)، سنن الترمذی/الطب ٢٠ (٢٠٦٣)، سنن ابن ماجہ/التجارات ٧ (٢١٥٦)، (تحفة الأشراف: ٤٢٤٩، ٤٣٠٧)، وقد أخرجہ: مسند احمد (٣/٤٤) (صحیح )
Narrated Abu Hurairah (RA) : A man who was stung by a scorpion was brought to the Prophet ﷺ . He said: Had he said the word: I seek refuge in the perfect words of Allah from the evil of what He created, he would not have been stung, or he said, It would not have harmed him.
Top