سنن ابو داؤد - طلاق کا بیان - حدیث نمبر 2284
حدیث نمبر: 2284
حَدَّثَنَا الْقَعْنَبِيُّ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ مَالِكٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ يَزِيدَ مَوْلَى الْأَسْوَدِ بْنِ سُفْيَانَ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، ‏‏‏‏‏‏عَنْفَاطِمَةَ بِنْتِ قَيْسٍ، ‏‏‏‏‏‏أَنَّ أَبَا عَمْرِو بْنَ حَفْصٍ طَلَّقَهَا الْبَتَّةَ وَهُوَ غَائِبٌ، ‏‏‏‏‏‏فَأَرْسَلَ إِلَيْهَا وَكِيلَهُ بِشَعِيرٍ فَتَسَخَّطَتْهُ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ:‏‏‏‏ وَاللَّهِ مَا لَكِ عَلَيْنَا مِنْ شَيْءٍ، ‏‏‏‏‏‏فَجَاءَتْ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَذَكَرَتْ ذَلِكَ لَهُ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ لَهَا:‏‏‏‏ لَيْسَ لَكِ عَلَيْهِ نَفَقَةٌ، ‏‏‏‏‏‏وَأَمَرَهَا أَنْ تَعْتَدَّ فِي بَيْتِ أُمِّ شَرِيكٍ، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ قَالَ:‏‏‏‏ إِنَّ تِلْكَ امْرَأَةٌ يَغْشَاهَا أَصْحَابِي، ‏‏‏‏‏‏اعْتَدِّي فِي بَيْتِ ابْنِ أُمِّ مَكْتُومٍ، ‏‏‏‏‏‏فَإِنَّهُ رَجُلٌ أَعْمَى، ‏‏‏‏‏‏تَضَعِينَ ثِيَابَكِ، ‏‏‏‏‏‏وَإِذَا حَلَلْتِ فَآذِنِينِي، ‏‏‏‏‏‏قَالَتْ:‏‏‏‏ فَلَمَّا حَلَلْتُ ذَكَرْتُ لَهُ أَنَّ مُعَاوِيَةَ بْنَ أَبِي سُفْيَانَ وَ أَبَا جَهْمٍ خَطَبَانِي، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ أَمَّا أَبُو جَهْمٍ، ‏‏‏‏‏‏فَلَا يَضَعُ عَصَاهُ عَنْ عَاتِقِهِ، ‏‏‏‏‏‏وَأَمَّا مُعَاوِيَةُ، ‏‏‏‏‏‏فَصُعْلُوكٌ لَا مَالَ لَهُ، ‏‏‏‏‏‏انْكِحِي أُسَامَةَ بْنَ زَيْدٍ، ‏‏‏‏‏‏قَالَتْ:‏‏‏‏ فَكَرِهْتُهُ، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ قَالَ:‏‏‏‏ انْكِحِي أُسَامَةَ بْنَ زَيْدٍ، ‏‏‏‏‏‏فَنَكَحْتُهُ فَجَعَلَ اللَّهُ تَعَالَى فِيهِ خَيْرًا كَثِيرًا وَاغْتَبَطْتُ بِهِ.
اس عورت کے نفقہ کا بیان جس کو طلاق بتہ دی گئی
ابوسلمہ بن عبدالرحمٰن فاطمہ بنت قیس ؓ کے بارے میں روایت کرتے ہیں کہ ابوعمرو بن حفص ؓ نے انہیں طلاق بتہ دے دی ١ ؎ ابوعمرو موجود نہیں تھے تو ان کے وکیل نے فاطمہ کے پاس کچھ جو بھیجے، اس پر وہ برہم ہوئیں، تو اس نے کہا: اللہ کی قسم! تمہارا ہم پر کوئی حق نہیں بنتا، تو وہ رسول اللہ کی خدمت میں حاضر ہوئیں اور ماجرا بیان کیا تو آپ نے فاطمہ سے فرمایا: اس کے ذمہ تمہارا نفقہ نہیں ہے پھر آپ نے انہیں ام شریک کے گھر میں عدت گزارنے کا حکم دیا، پھر آپ نے فرمایا: یہ ایک ایسی عورت ہے کہ اس کے پاس میرے صحابہ کا اکثر آنا جانا لگا رہتا ہے، لہٰذا تم ابن ام مکتوم کے گھر میں عدت گزارو کیونکہ وہ نابینا ہیں، پردے کی دقت نہ ہوگی، تم اپنے کپڑے اتار سکو گی، اور جب عدت مکمل ہوجائے تو مجھے اطلاع دینا ۔ فاطمہ ؓ کا بیان ہے کہ جب عدت گزر گئی تو میں نے رسول اللہ کے سامنے معاویہ بن ابی سفیان اور ابوجہم ؓ کے پیغام کا ذکر کیا، آپ نے فرمایا: رہے ابوجہم تو وہ کندھے سے لاٹھی ہی نہیں اتارتے (یعنی بہت زدو کو ب کرنے والے شخص ہیں) اور جہاں تک معاویہ کا سوال ہے تو وہ کنگال ہیں، ان کے پاس مال نہیں ہے ٢ ؎، لہٰذا تم اسامہ بن زید سے نکاح کرلو ، فاطمہ ؓ کا بیان ہے کہ وہ مجھے پسند نہیں آئے، آپ نے پھر فرمایا کہ اسامہ بن زید سے نکاح کرلو، چناچہ میں نے اسامہ سے نکاح کرلیا تو اللہ تعالیٰ نے اس میں اس قدر بھلائی رکھی کہ لوگ مجھ پر رشک کرنے لگے۔
تخریج دارالدعوہ: صحیح مسلم/الطلاق ٦ (١٤٨٠)، سنن النسائی/النکاح ٨ (٣٢٢٤)، الطلاق ٧٣ (٣٥٨٢)، (تحفة الأشراف: ١٨٠٣٨)، وقد أخرجہ: سنن الترمذی/النکاح ٣٧ (١١٣٥)، سنن ابن ماجہ/النکاح ١٠ (١٨٦٩) الطلاق ٤ (٢٠٢٤)، ٩ (٢٠٣٢)، ١٠ (٢٠٣٥)، موطا امام مالک/الطلاق ٢٣ (٦٧)، مسند احمد (٦/ ٤١٢، ٤١٣، ٤١٤، ٤١٥)، سنن الدارمی/النکاح ٧ (٢٢٢٣) (صحیح )
وضاحت: ١ ؎: بعض روایتوں میں ہے " انہیں تین طلاق دی " اور بعض میں ہے " انہیں تین طلاق میں سے آخری طلاق دی " اور بعض میں ہے " انہیں ایک طلاق بھیجی جو باقی رہ گئی تھی " ان روایات میں تطبیق اس طرح دی جاتی ہے کہ وہ انہیں اس سے پہلے دو طلاق دے چکے تھے اور اس بار تیسری طلاق دی، تو جس نے یہ روایت کیا ہے کہ انہوں نے تین طلاق میں سے آخری طلاق دی یا وہ طلاق دی جو باقی رہ گئی تھی تو وہ اصل صورت حال کے مطابق ہے اور جس نے روایت کی ہے کہ طلاق بتہ دی تو اس کی مراد یہ ہے کہ ایسی طلاق دی جس سے وہ مبتوتہ ہوگی اور جس نے روایت کی ہے کہ تین طلاق دی تو اس کی مراد یہ ہے کہ تین میں جو کمی رہ گئی تھی اسے پورا کردیا۔ ٢ ؎: صلاح و مشورہ دینے میں کسی کا حقیقی اور واقعی عیب بیان کرنا درست ہے تاکہ مشورہ لینے والا دھوکہ نہ کھائے، یہ غیبت میں داخل نہیں۔
Narrated Abdullah ibn Abbas (RA) : Women who are divorced shall wait, keeping themselves apart, three monthly courses; and then said: And for such of your women as despair of menstruation, if ye doubt, their period (of waiting) shall be three months. This was abrogated from the former verse. Again he said: (O ye who believe, if ye wed believing women) and divorce them before ye have touched them, then there is no period that ye should reckon.
Top