سنن ابو داؤد - طلاق کا بیان - حدیث نمبر 2299
حدیث نمبر: 2299
حَدَّثَنَا الْقَعْنَبِيُّ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ مَالِكٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي بَكْرٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ حُمَيْدِ بْنِ نَافِعٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ زَيْنَبَ بِنْتِ أَبِي سَلَمَةَ، ‏‏‏‏‏‏أَنَّهَا أَخْبَرَتْهُ بِهَذِهِ الْأَحَادِيثِ الثَّلَاثَةِ، ‏‏‏‏‏‏قَالَتْ زَيْنَبُ:‏‏‏‏ دَخَلْتُ عَلَى أُمِّ حَبِيبَةَ حِينَ تُوُفِّيَ أَبُوهَا أَبُو سُفْيَانَ، ‏‏‏‏‏‏فَدَعَتْ بِطِيبٍ فِيهِ صُفْرَةٌ خَلُوقٌ أَوْ غَيْرُهُ فَدَهَنَتْ مِنْهُ جَارِيَةً ثُمَّ مَسَّتْ بِعَارِضَيْهَا، ‏‏‏‏‏‏ثُمّ قَالَتْ:‏‏‏‏ وَاللَّهِ مَا لِي بِالطِّيبِ مِنْ حَاجَةٍ، ‏‏‏‏‏‏غَيْرَ أَنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏يَقُولُ:‏‏‏‏ لَا يَحِلُّ لِامْرَأَةٍ تُؤْمِنُ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ أَنْ تُحِدَّ عَلَى مَيِّتٍ فَوْقَ ثَلَاثِ لَيَالٍ، ‏‏‏‏‏‏إِلَّا عَلَى زَوْجٍ أَرْبَعَةَ أَشْهُرٍ وَعَشْرًا.
شوہر کی وفات پر عورت سوگ منائے
حمید بن نافع کہتے ہیں کہ زینب بنت ابی سلمہ ؓ نے انہیں ان تینوں حدیثوں کی خبر دی کہ جب ام المؤمنین ام حبیبہ ؓ کے والد ابوسفیان ؓ کا انتقال ہوا تو میں ان کے پاس گئی، انہوں نے زرد رنگ کی خوشبو منگا کر ایک لڑکی کو لگائی پھر اپنے دونوں رخساروں پر بھی مل لی اس کے بعد کہنے لگیں: اللہ کی قسم! مجھے خوشبو لگانے کی قطعاً حاجت نہ تھی، میں نے تو ایسا صرف اس بنا پر کیا کہ میں نے رسول اللہ کو فرماتے ہوئے سنا تھا: کسی عورت کے لیے جو اللہ تعالیٰ اور آخرت کے دن پر ایمان رکھتی ہو یہ حلال نہیں کہ وہ کسی میت پر تین دن سے زیادہ سوگ منائے، ہاں خاوند پر چار مہینے دس دن تک سوگ منانا ہے ۔ زینب ؓ کہتی ہیں: میں ام المؤمنین زینب بنت جحش ؓ کے پاس گئی جس وقت کہ ان کے بھائی کا انتقال ہوگیا تھا، انہوں نے (بھی) خوشبو منگا کر لگائی اس کے بعد کہنے لگیں: اللہ کی قسم! مجھے خوشبو لگانے کی کوئی ضرورت نہیں تھی، میں نے ایسا صرف اس بنا پر کیا ہے کہ میں نے رسول اللہ کو منبر پر فرماتے سنا: کسی بھی عورت کے لیے جو اللہ اور آخرت کے دن پر ایمان رکھتی ہو یہ حلال نہیں کہ وہ کسی میت پر تین دن سے زیادہ سوگ منائے ہاں شوہر کی وفات پر سوگ چار مہینے دس دن ہے ۔ زینب ؓ کہتی ہیں: میں نے اپنی والدہ ام سلمہ ؓ کو کہتے ہوئے سنا: ایک عورت نے رسول اللہ کی خدمت میں حاضر ہو کر عرض کیا: اللہ کے رسول! میری بیٹی کے شوہر کی وفات ہوگئی ہے اور اس کی آنکھیں دکھ رہی ہیں، کیا ہم اسے سرمہ لگا دیں؟ آپ نے فرمایا: نہیں ، اس نے دو بار یا تین بار پوچھا، آپ نے ہر بار فرمایا: نہیں ، پھر فرمایا: تم چار مہینے دس دن صبر نہیں کرسکتی، حالانکہ زمانہ جاہلیت میں جب تم میں سے کسی عورت کا شوہر مرجاتا تھا تو ایک سال پورے ہونے پر اسے مینگنی پھینکنی پڑتی تھی ۔ حمید راوی کہتے ہیں میں نے زینب ؓ سے پوچھا: مینگنی پھینکنے سے کیا مراد ہے؟ تو انہوں نے بتایا کہ جاہلیت کے زمانہ میں جب کسی عورت کا شوہر مرجاتا تو وہ ایک معمولی سی جھونپڑی میں رہائش اختیار کرتی، پھٹے پرانے اور میلے کچیلے کپڑے پہنتی، نہ خوشبو استعمال کرسکتی اور نہ ہی کوئی زینت و آرائش کرسکتی تھی، جب سال پورا ہوجاتا تو اسے گدھا یا کوئی پرندہ یا بکری دی جاتی جسے وہ اپنے بدن سے رگڑتی، وہ جانور کم ہی زندہ رہ پاتا، پھر اس کو مینگنی دی جاتی جسے وہ سر پر گھما کر اپنے پیچھے پھینک دیتی، اس کے بعد وہ عدت سے باہر آتی اور زیب و زینت کرتی اور خوشبو استعمال کرتی۔ ابوداؤد کہتے ہیں:حفش چھوٹے گھر (تنگ کوٹھری) کو کہتے ہیں۔
تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/الجنائز ٣٠ (١٢٨١)، والطلاق ٤٦ (٥٣٣٦)، ٤٧ (٥٣٣٨)، ٥٠ (٥٣٤٥)، صحیح مسلم/الطلاق ٩ (١٤٨٨)، سنن النسائی/الطلاق ٥٥ (٣٥٣٠)، ٥٩ (٣٥٥٧)، ٦٣ (٣٥٦٣)، ٦٧ (٣٥٦٨)، سنن الترمذی/الطلاق ١٨ (١١٩٦)، سنن ابن ماجہ/الطلاق ٣٤ (٢٠٨٤)، (تحفة الأشراف: ١٥٨٧٦، ١٨٢٥٩)، وقد أخرجہ: موطا امام مالک/الطلاق ٣٥ (١٠١)، مسند احمد (٦/٣٢٥، ٣٢٦)، سنن الدارمی/الطلاق ١٢ (٢٣٣٠) (صحیح )
Jabir said “My maternal aunt was divorced by three pronouncements and she went out to cut down fruit from her palm trees. A man met her and forbade her (to go out). So she went to the Prophet ﷺ and mentioned it to him. He said “Go out, and cut down fruit from your palm trees for perhaps you may give alms (sadaqah) or do an act of kindness.
Top