سنن ابو داؤد - فرائض کا بیان - حدیث نمبر 2886
حدیث نمبر: 2886
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ سَمِعْتُ ابْنَ الْمُنْكَدِرِ، ‏‏‏‏‏‏أَنَّهُ سَمِعَ جَابِرًا يَقُولُ:‏‏‏‏ مَرِضْتُ فَأَتَانِي النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَعُودُنِي، ‏‏‏‏‏‏هُوَ وَأَبُو بَكْرٍ مَاشِيَيْنِ وَقَدْ أُغْمِيَ عَلَيَّ فَلَمْ أُكَلِّمْهُ، ‏‏‏‏‏‏فَتَوَضَّأَ وَصَبَّهُ عَلَيَّ فَأَفَقْتُ فَقُلْتُ:‏‏‏‏ يَا رَسُولَ اللَّهِ كَيْفَ أَصْنَعُ فِي مَالِي وَلِي أَخَوَاتٌ ؟ قَالَ:‏‏‏‏ فَنَزَلَتْ آيَةُ الْمَوَارِيثِ يَسْتَفْتُونَكَ قُلِ اللَّهُ يُفْتِيكُمْ فِي الْكَلالَةِ سورة النساء آية 176.
کلالہ کا بیان
جابر ؓ کہتے ہیں میں بیمار ہوا تو نبی اکرم اور ابوبکر ؓ مجھے دیکھنے کے لیے پیدل چل کر آئے، مجھ پر غشی طاری تھی اس لیے آپ سے بات نہ کرسکا تو آپ نے وضو کیا اور وضو کے پانی کا مجھ پر چھینٹا مارا تو مجھے افاقہ ہوا، میں نے کہا: اللہ کے رسول! میں اپنا مال کیا کروں اور بہنوں کے سوا میرا کوئی وارث نہیں ہے، اس وقت میراث کی آیت يستفتونک قل الله يفتيكم في الکلالة آپ سے فتوی پوچھتے ہیں، آپ کہہ دیجئیے کہ اللہ تعالیٰ (خود) تمہیں کلالہ کے بارے میں فتویٰ دیتا ہے (سورۃ النساء: ١٧٦) ، اتری ١ ؎۔
تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/تفسیر النساء ٢٧ (٤٦٠٥)، المرضی ٥ (٥٦٥١)، الفرائض ١٣ (٦٧٤٣)، صحیح مسلم/الفرائض ٢ (١٦١٦)، سنن الترمذی/الفرائض ٧ (٢٠٩٧)، سنن ابن ماجہ/الفرائض ٥ (٢٧٢٨)، (تحفة الأشراف: ٣٠٢٨)، وقد أخرجہ: سنن الدارمی/الطھارة ٥٦ (٧٦٠) (صحیح)
وضاحت: ١ ؎: کلالہ: ایسا شخص جو نہ باپ چھوڑے نہ کوئی اولاد، اس کے سلسلہ میں اللہ کا حکم یہ ہے کہ اگر کوئی مرجائے اور اس کی اپنی کوئی اولاد نہ ہو صرف ایک بہن ہو تو آدھا مال لے گی، دو ہوں تو ثلث لے لیں گی، اگر بہن بھائی دونوں ہوں تو بھائی کو دو حصے اور بہن کو ایک حصہ ملے گا اخیر تک۔
Narrated Jabir: I fell ill, and the Prophet ﷺ and Abu Bakr came to me on foot to visit me. As I was unconscious, I could not speak to him. He performed ablution and sprinkled water on me ; so I became conscious. I said: Messenger of Allah, how should I do in my property, as I have sisters? Thereafter the verse about inheritance was revealed: They ask thee for legal decision. Say: Allah directs (thus) about those who leave no descendants or ascendants as heirs.
Top