سنن ابو داؤد - محصول غنیمت اور امارت وخلافت سے متعلق ابتداء - حدیث نمبر 2958
حدیث نمبر: 2958
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ أَبِي الْحَوَارِيِّ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا سُلَيْمُ بْنُ مُطَيْرٍ شَيْخٌ مِنْ أَهْلِ وَادِي الْقُرَى، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ حَدَّثَنِي أَبِى مُطَيْرٌ، ‏‏‏‏‏‏أَنَّهُ خَرَجَ حَاجًّا حَتَّى إِذَا كَانَ بِالسُّوَيْدَاءِ إِذَا بِرَجُلٍ، ‏‏‏‏‏‏قَدْ جَاءَ كَأَنَّهُ يَطْلُبُ دَوَاءً وَحُضُضًا، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ:‏‏‏‏ أَخْبَرَنِي مَن سَمِعَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي حَجَّةِ الْوَدَاعِ وَهُوَ يَعِظُ النَّاسَ وَيَأْمُرُهُمْ وَيَنْهَاهُمْ ؟ فَقَالَ:‏‏‏‏ يَا أَيُّهَا النَّاسُ خُذُوا الْعَطَاءَ، ‏‏‏‏‏‏مَا كَانَ عَطَاءً فَإِذَا تَجَاحَفَتْ قُرَيْشٌ عَلَى الْمُلْكِ وَكَانَ عَنْ دِينِ أَحَدِكُمْ فَدَعُوهُ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ أَبُو دَاوُد، ‏‏‏‏‏‏وَرَوَاهُ ابْنُ الْمُبَارَكِ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ يَسَارٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ سُلَيْمِ بْنِ مُطَيْرٍ.
آخر زمانہ میں حصہ لینے کی کراہت کا بیان
سلیم بن مطیر کہتے ہیں کہ مجھ سے میرے والد نے بیان کیا کہ وہ حج کرنے کے ارادے سے نکلے، جب مقام سویدا پر پہنچے تو انہیں ایک (بوڑھا) شخص ملا، لگتا تھا کہ وہ دوا اور رسوت ١ ؎ کی تلاش میں نکلا ہے، وہ کہنے لگا: مجھے ایک ایسے شخص نے خبر دی ہے جس نے رسول اللہ سے حجۃ الوداع میں اس حال میں سنا کہ آپ لوگوں کو نصیحت کر رہے تھے، انہیں نیکی کا حکم دے رہے تھے اور بری باتوں سے روک رہے تھے، آپ نے فرمایا: لوگو! (امام و حاکم کے) عطیہ کو لے لو جب تک کہ وہ عطیہ رہے ٢ ؎، اور پھر جب قریش ملک و اقتدار کے لیے لڑنے لگیں، اور عطیہ (بخشش) دین کے بدلے ٣ ؎ میں ملنے لگے تو اسے چھوڑ دو ۔ ابوداؤد کہتے ہیں: اس روایت کو ابن مبارک نے محمد بن یسار سے انہوں نے سلیم بن مطیر سے روایت کیا ہے۔
تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: ٣٥٤٦) (ضعیف) (اس کی سند میں ضعیف اور مجہول راوی ہیں )
وضاحت: ١ ؎: ایک کڑوی دوا جو اکثر آنکھوں اور پھنسیوں کی دوا میں استعمال ہوتی ہے۔ ٢ ؎: یعنی شریعت کے مطابق وہ مال حاصل کیا گیا ہو اور شریعت کے مطابق تقسیم بھی کیا گیا ہو۔ ٣ ؎: یعنی حاکم عطیہ دے کر تم سے کوئی ناجائز کام کرانا چاہتا ہو۔
Narrated A man: Sulaym ibn Mutayr reported on the authority of his father that Mutayr went away to perform hajj. When he reached as-Suwaida, a man suddenly came searching for medicine and ammonium anthorhizum extract, and he said: A man who heard the Messenger of Allah ﷺ addressing the people commanding and prohibiting them, told me that he said: O people, accept presents so long as they remain presents; but when the Quraysh quarrel about the rule, and the presents are given for the religion of one of you, then leave them alone. Abu Dawud said: This tradition has been transmitted by Ibn al-Mubarak from Muhammad bin Yasar from Sulaim bin Mutair.
Top