سنن ابو داؤد - محصول غنیمت اور امارت وخلافت سے متعلق ابتداء - حدیث نمبر 2973
حدیث نمبر: 2973
حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْفُضَيْلِ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ الْوَلِيدِ بْنِ جُمَيْعٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِي الطُّفَيْلِ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ جَاءَتْ فَاطِمَةُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا إِلَىأَبِي بَكْرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ تَطْلُبُ مِيرَاثَهَا مِنَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ فَقَالَ أَبُو بَكْرٍرَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ:‏‏‏‏ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:‏‏‏‏ إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ إِذَا أَطْعَمَ نَبِيًّا طُعْمَةً فَهِيَ لِلَّذِي يَقُومُ مِنْ بَعْدِهِ.
ان مالوں کا بیان جن کو رسول اللہ ﷺ مال غنیمت میں سے اپنے لئے چن لیتے تھے
ابوطفیل کہتے ہیں کہ فاطمہ ؓ ابوبکر ؓ کے پاس نبی اکرم کے ترکہ سے اپنی میراث مانگنے آئیں، ابوبکر ؓ نے کہا: میں نے رسول اللہ کو فرماتے سنا ہے: اللہ عزوجل جب کسی نبی کو کوئی معاش دیتا ہے تو وہ اس کے بعد اس کے قائم مقام (خلیفہ) کو ملتا ہے ، (یعنی اس کے وارثوں کو نہیں ملتا) ١ ؎۔
تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ أبوداود، (تحفة الأشراف: ٦٥٩٩)، وقد أخرجہ: مسند احمد (١/٤، ٦، ٩) (حسن )
وضاحت: ١ ؎: اس کی وجہ یہ ہے کہ نبی دنیا میں لوگوں کی ہدایت کے لئے بھیجا جاتا ہے، دنیا کا مال حاصل کرنے کے لئے نہیں، اس لئے جو مال دولت اس کو اس کی زندگی میں مل جائے، وہ بھی اس کی وفات کے بعد صدقہ ہوگا، تاکہ لوگوں کو یہ گمان نہ ہو کہ یہ اپنے وارثوں کے لئے جمع کرنے میں مصروف تھا۔ قرآن مجید میں جو زکریا (علیہ السلام) کا قول منقول ہے يرثني ويرث من آل يعقوب ( سورة مریم: ٦) اور جو یہ فرمایا گیا ہے وورث سليمان ( سورة النمل: ١٣) تو اس سے مراد علم اور نبوت کی وراثت ہے، نہ کہ دنیا کے مال کی۔
Narrated Abu Bakr (RA) : Abut Tufayl said: Fatimah came to Abu Bakr asking him for the inheritance of the Prophet ﷺ . Abu Bakr said: I heard the Messenger of Allah ﷺ say: If Allah, Most High, gives a Prophet some means of sustenance, that goes to his successor.
Top