سنن ابو داؤد - محصول غنیمت اور امارت وخلافت سے متعلق ابتداء - حدیث نمبر 2982
حدیث نمبر: 2982
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ صَالِحٍ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا عَنْبَسَةُ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا يُونُسُ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، ‏‏‏‏‏‏أَخْبَرَنِي يَزِيدُ بْنُ هُرْمُزَ، ‏‏‏‏‏‏أَنَّ نَجْدَةَ الْحَرُورِيَّ. حينَ حَجَّ فِي فِتْنَةِ ابْنِ الزُّبَيْرِ أَرْسَلَ إِلَى ابْنِ عَبَّاسٍ يَسْأَلُهُ عَنْ سَهْمِ ذِي الْقُرْبَى، ‏‏‏‏‏‏وَيَقُولُ:‏‏‏‏ لِمَنْ تَرَاهُ ؟ قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ:‏‏‏‏ لِقُرْبَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏قَسَمَهُ لَهُمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَقَدْ كَانَ عُمَرُ عَرَضَ عَلَيْنَا مِنْ ذَلِكَ عَرْضًا رَأَيْنَاهُ دُونَ حَقِّنَا فَرَدَدْنَاهُ عَلَيْهِ وَأَبَيْنَا أَنْ نَقْبَلَهُ..
آپ خمس کہاں کہاں تقسیم کرتے اور کن کن قرابت داروں کو تقسیم فرماتے
ابن شہاب زہری کہتے ہیں کہ مجھے یزید بن ہرمز نے خبر دی کہ نجدہ حروری (خارجیوں کے رئیس) نے ابن زبیر ؓ کے بحران کے زمانہ میں ١ ؎ جس وقت حج کیا تو اس نے ایک شخص کو عبداللہ بن عباس ؓ کے پاس ذي القربى کا حصہ پوچھنے کے لیے بھیجا اور یہ بھی پوچھا کہ آپ کے نزدیک اس سے کون مراد ہے؟ ابن عباس ؓ نے کہا: اس سے رسول اللہ کے عزیز و اقارب مراد ہیں، رسول اللہ نے اسے ان سب میں تقسیم فرمایا تھا، عمر ؓ نے بھی ہمیں اس میں سے دیا تھا لیکن ہم نے اسے اپنے حق سے کم پایا تو لوٹا دیا اور لینے سے انکار کردیا۔
تخریج دارالدعوہ: صحیح مسلم/الجھاد ٤٨ (١٨١٢)، سنن الترمذی/السیر ٨ (١٥٥٦)، سنن النسائی/الفيء (٤١٣٨)، (تحفة الأشراف: ٦٥٥٧)، وقد أخرجہ: مسند احمد (١/٢٤٨، ٢٩٤، ٣٠٨، ٣٢٠، ٣٤٤، ٣٤٩، ٣٥٢) (صحیح )
وضاحت: ١ ؎: یہ اس وقت کی بات ہے جب کہ حجاج نے مکہ پر چڑھائی کر کے عبداللہ بن زبیر ؓ کو قتل کیا تھا۔
Narrated Abdullah ibn Abbas (RA) : Yazid ibn Hurmuz said that when Najdah al-Haruri performed hajj during the rule of Ibn az-Zubayr, he sent someone to Ibn Abbas to ask him about the portion of the relatives (in the fifth). He asked: For whom do you think? Ibn Abbas replied: For the relatives of the Messenger of Allah ﷺ . The Messenger of Allah ﷺ divided it among them. Umar presented it to us but we found it less than our right. We, therefore returned it to him and refused to accept it.
Top