سنن ابو داؤد - محصول غنیمت اور امارت وخلافت سے متعلق ابتداء - حدیث نمبر 2987
حدیث نمبر: 2987
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ صَالِحٍ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنِي عَيَّاشُ بْنُ عُقْبَةَ الْحَضْرَمِيُّ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ الْفَضْلِ بْنِ الْحَسَنِ الضَّمْرِيِّ، ‏‏‏‏‏‏أَنَّ أُمَّ الْحَكَمِ أَوْ ضُبَاعَةَ ابْنَتَيِ الزُّبَيْرِ بْنِ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ حَدَّثَتْه،‏‏‏‏ عَنْ إِحْدَاهُمَا، ‏‏‏‏‏‏أَنَّهَا قَالَتْ:‏‏‏‏ أَصَابَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَبْيًا فَذَهَبْتُ أَنَا وَأُخْتِي وَفَاطِمَةُ بِنْتُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَشَكَوْنَا إِلَيْهِ مَا نَحْنُ فِيهِ وَسَأَلْنَاهُ أَنْ يَأْمُرَ لَنَا بِشَيْءٍ مِنَ السَّبْيِ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ سَبَقَكُنَّ يَتَامَى بَدْرٍ لَكِنْ سَأَدُلُّكُنَّ عَلَى مَا هُوَ خَيْرٌ لَكُنَّ مِنْ ذَلِكَ تُكَبِّرْنَ اللَّهَ عَلَى إِثْرِ كُلِّ صَلَاةٍ ثَلَاثًا وَثَلَاثِينَ تَكْبِيرَةً وَثَلَاثًا وَثَلَاثِينَ تَسْبِيحَةً وَثَلَاثًا وَثَلَاثِينَ تَحْمِيدَةً وَلَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَحْدَهُ لَا شَرِيكَ لَهُ لَهُ الْمُلْكُ وَلَهُ الْحَمْدُ وَهُوَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ عَيَّاشٌ:‏‏‏‏ وَهُمَا ابْنَتَا عَمِّ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
آپ خمس کہاں کہاں تقسیم کرتے اور کن کن قرابت داروں کو تقسیم فرماتے
فضل بن حسن ضمری کہتے ہیں کہ ام الحکم یا ضباعہ ؓ (زبیر بن عبدالمطلب کی دونوں بیٹیوں) میں سے کسی ایک نے دوسرے کے واسطے سے ان سے بیان کیا کہ رسول اللہ کے پاس کچھ قیدی آئے تو میں اور میری بہن اور رسول اللہ کی صاحبزادی فاطمہ ؓ تینوں آپ کے پاس گئیں، اور ہم نے اپنی تکالیف ١ ؎ کا آپ سے تذکرہ کیا اور درخواست کی کہ کوئی قیدی آپ ہمیں دلوا دیں، تو آپ نے فرمایا: بدر کی یتیم لڑکیاں تم سے سبقت لے گئیں (یعنی تم سے پہلے آ کر انہوں نے قیدیوں کی درخواست کی اور انہیں لے گئیں) ، لیکن (دل گرفتہ ہونے کی بات نہیں) میں تمہیں ایسی بات بتاتا ہوں جو تمہارے لیے اس سے بہتر ہے، ہر نماز کے بعد (٣٣) مرتبہ اللہ اکبر، (٣٣) مرتبہ سبحان اللہ، (٣٣) مرتبہ الحمداللہ، اور ایک بار لا إله إلا الله وحده لا شريك له له الملک وله الحمد وهو على كل شىء قدير کہہ لیا کرو ۔ عیاش کہتے ہیں کہ یہ (ضباعہ اور ام الحکم ؓ) دونوں نبی اکرم کی چچا زاد بہنیں تھیں ٢ ؎۔
تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: ١٥٩١٢، ١٥٣١٤)، ویأتی ہذا الحدیث فی الأدب (٥٠٦٦) (ضعیف) (اس حدیث کی البانی نے صحیحة ٢ ؍ ١٨٨، اور صحیح ابی داود ٢٦٤٤، میں پہلے تصحیح کی تھی، بعد میں ابن ام الحکم کی جہالت کی وجہ سے اسے ضعیف قرار دیا، ملاحظہ ہو: ضعیف ابی داود ٢ ؍ ٤٢٤ )
وضاحت: ١ ؎: مفلسی کے سبب سے ہمیں کوئی غلام یا لونڈی میسر نہیں ہے، سارے کام اپنے ہاتھ سے خود کرنے پڑتے ہیں۔ ٢ ؎: یعنی زبیر بن عبد المطلب کی بیٹیاں تھیں۔
Umm Al Hakam or Dubaah daughters of Al Zibair bin Abd Al Muttalib said “Some captives of war were brought to the Messenger of Allah ﷺ . I and my sister Fatimah, daughter of Messenger of Allah ﷺ went (to the Prophet) and complained to him about our existing condition. We asked him to order (to give) us some captives. The Messenger of Allah ﷺ said “the orphans of the people who were killed in the battle of Badr came before you (and they asked for the captives). But I tell you something better than that. You should utter “Allaah is Most Great” after each prayer thirty three times, “Glory be to Allaah” thirty three times, “Praise be to Allaah” thirty three times and “there is no god but Allaah alone, He has no associate, the Kingdom belongs to Him and praise is due to Him and He has power over all things. ” The narrator Ayyash said “They were daughters of Uncle of the Prophet ﷺ . ”
Top