سنن ابو داؤد - محصول غنیمت اور امارت وخلافت سے متعلق ابتداء - حدیث نمبر 3006
حدیث نمبر: 3006
حَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ زَيْدِ بْنِ أَبِي الزَّرْقَاءِ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا أَبِي، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ أَحْسَبُهُ عَنْنَافِعٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنِ ابْنِ عُمَرَ، ‏‏‏‏‏‏أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَاتَلَ أَهْلَ خَيْبَرَ فَغَلَبَ عَلَى النَّخْلِ وَالأَرْضِ وَأَلْجَأَهُمْ إِلَى قَصْرِهِمْ فَصَالَحُوهُ عَلَى أَنَّ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الصَّفْرَاءَ وَالْبَيْضَاءَ وَالْحَلْقَةَ وَلَهُمْ مَا حَمَلَتْ رِكَابُهُمْ عَلَى أَنْ لَا يَكْتُمُوا وَلَا يُغَيِّبُوا شَيْئًا، ‏‏‏‏‏‏فَإِنْ فَعَلُوا فَلَا ذِمَّةَ لَهُمْ وَلَا عَهْدَ فَغَيَّبُوا مَسْكًا لِحُيَيِّ بْنِ أَخْطَبَ وَقَدْ كَانَ قُتِلَ قَبْلَ خَيْبَرَ كَانَ احْتَمَلَهُ مَعَهُ يَوْمَ بَنِي النَّضِيرِ حِينَ أُجْلِيَتْ النَّضِيرُ فِيهِ حُلِيُّهُمْ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ لِسَعْيَةَ أَيْنَ مَسْكُ حُيَيِّ بْنِ أَخْطَبَ ؟ قَالَ:‏‏‏‏ أَذْهَبَتْهُ الْحُرُوبُ وَالنَّفَقَاتُ ؟، ‏‏‏‏‏‏فَوَجَدُوا الْمَسْكَ فَقَتَلَ ابْنَ أَبِي الْحُقَيْقِ وَسَبَى نِسَاءَهُمْ وَذَرَارِيَّهُمْ وَأَرَادَ أَنْ يُجْلِيَهُمْ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالُوا:‏‏‏‏ يَا مُحَمَّدُ دَعْنَا نَعْمَلْ فِي هَذِهِ الأَرْضِ وَلَنَا الشَّطْرُ مَا بَدَا لَكَ وَلَكُمُ الشَّطْرُ، ‏‏‏‏‏‏وَكَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُعْطِي كُلَّ امْرَأَةٍ مِنْ نِسَائِهِ ثَمَانِينَ وَسْقًا مِنْ تَمْرٍ وَعِشْرِينَ وَسْقًا مِنْ شَعِيرٍ.
خیبر کی زمین کا بیان اور اس کا حکم
عبداللہ بن عمر ؓ کہتے ہیں کہ نبی اکرم نے اہل خیبر سے جنگ کی، ان کی زمین، اور ان کے کھجور کے باغات قابض ہوگئے اور انہیں اپنے قلعہ میں محصور ہوجانے پر مجبور کردیا، تو انہوں نے رسول اللہ سے اس شرط پر صلح کرلی کہ سونا چاندی اور ہتھیار جو کچھ بھی ہیں وہ سب رسول اللہ کے لیے ہوں گے اور ان کے لیے صرف وہی کچھ (مال و اسباب) ہے جنہیں ان کے اونٹ اپنے ساتھ اٹھا کرلے جاسکیں، انہیں اس کا حق و اختیار نہ ہوگا کہ وہ کوئی چیز چھپائیں یا غائب کریں، اگر انہوں نے ایسا کیا تو مسلمانوں پر ان کی حفاظت اور معاہدے کی پاس داری کی کوئی ذمہ داری نہ رہے گی تو انہوں نے حیی بن اخطب کے چمڑے کی ایک تھیلی غائب کردی، حیی بن اخطب خیبر سے پہلے قتل کیا گیا تھا، اور وہ جس دن بنو نضیر جلا وطن کئے گئے تھے اسے اپنے ساتھ اٹھا لایا تھا اس میں ان کے زیورات تھے۔ رسول اللہ نے سعیہ (یہودی) سے پوچھا: حیی بن اخطب کی تھیلی کہاں ہے؟ ، اس نے کہا: لڑائیوں میں کام آگئی اور مصارف میں خرچ ہوگئی پھر صحابہ کو وہ تھیلی مل گئی تو آپ نے ابن ابی حقیق کو قتل کردیا، ان کی عورتوں کو قیدی بنا لیا، اور ان کی اولاد کو غلام بنا لیا، ان کو جلا وطن کردینے کا ارادہ کرلیا، تو وہ کہنے لگے: محمد! ہمیں یہیں رہنے دیجئیے، ہم اس زمین میں کام کریں گے (جوتیں بوئیں گے) اور جو پیداوار ہوگی اس کا آدھا ہم لیں گے اور آدھا آپ کو دیں گے، رسول اللہ (اس پیداوار سے) اپنی ہر ہر بیوی کو (سال بھر میں) (٨٠، ٨٠) وسق کھجور کے اور (٢٠، ٢٠) وسق جو کے دیتے تھے۔
تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: ٧٨٧٧) (حسن الإسناد )
Narrated Abdullah Ibn Umar (RA) : The Prophet fought with the people of Khaybar, and captured their palm-trees and land, and forced them to remain confined to their fortresses. So they concluded a treaty of peace providing that gold, silver and weapons would go to the Messenger of Allah ﷺ , and whatever they took away on their camels would belong to them, on condition that they would not hide and carry away anything. If they did (so), there would be no protection for them and no treaty (with Muslims). They carried away a purse of Huyayy ibn Akhtab who was killed before (the battle of) Khaybar. He took away the ornaments of Banu an-Nadir when they were expelled. The Prophet ﷺ asked Sayah: Where is the purse of Huyayy ibn Akhtab? He replied: The contents of this purse were spent on battles and other expenses. (Later on) they found the purse. So he killed Ibn AbulHuqayq, captured their women and children, and intended to deport them. They said: Muhammad, leave us to work on this land; we shall have half (of the produce) as you wish, and you will have half. The Messenger of Allah ﷺ used to make a contribution of eighty wasqs of dates and twenty wasqs of wheat to each of his wives.
Top