سنن ابو داؤد - محصول غنیمت اور امارت وخلافت سے متعلق ابتداء - حدیث نمبر 3050
حدیث نمبر: 3050
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عِيسَى، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا أَشْعَثُ بْنُ شُعْبَةَ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا أَرْطَاةُ بْنُ الْمُنْذِرِ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ سَمِعْتُ حَكِيمَ بْنَ عُمَيْرٍ أَبَا الأَحْوَصِ، ‏‏‏‏‏‏يُحَدِّثُ عَنْ الْعِرْبَاضِ بْنِ سَارِيَةَ السُّلَمِيِّ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ نَزَلْنَا مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَيْبَرَ وَمَعَهُ مَنْ مَعَهُ مِنْ أَصْحَابِهِ، ‏‏‏‏‏‏وَكَانَ صَاحِبُ خَيْبَرَ رَجُلًا مَارِدًا مُنْكَرًا فَأَقْبَلَ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ:‏‏‏‏ يَا مُحَمَّدُ أَلَكُمْ أَنْ تَذْبَحُوا حُمُرَنَا وَتَأْكُلُوا ثَمَرَنَا وَتَضْرِبُوا نِسَاءَنَا، ‏‏‏‏‏‏فَغَضِبَ يَعْنِي النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَقَالَ:‏‏‏‏ يَا ابْنَ عَوْفٍ ارْكَبْ فَرَسَكَ ثُمَّ نَادِ أَلَا إِنَّ الْجَنَّةَ لَا تَحِلُّ إِلَّا لِمُؤْمِنٍ وَأَنْ اجْتَمِعُوا لِلصَّلَاةِ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ فَاجْتَمَعُوا، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ صَلَّى بِهِمُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ قَامَ فَقَالَ:‏‏‏‏ أَيَحْسَبُ أَحَدُكُمْ مُتَّكِئًا عَلَى أَرِيكَتِهِ قَدْ يَظُنُّ أَنَّ اللَّهَ لَمْ يُحَرِّمْ شَيْئًا إِلَّا مَا فِي هَذَا الْقُرْآنِ أَلَا وَإِنِّي وَاللَّهِ قَدْ وَعَظْتُ وَأَمَرْتُ وَنَهَيْتُ عَنْ أَشْيَاءَ إِنَّهَا لَمِثْلُ الْقُرْآنِ أَوْ أَكْثَرُ، ‏‏‏‏‏‏وَإِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ لَمْ يُحِلَّ لَكُمْ أَنْ تَدْخُلُوا بُيُوتَ أَهْلِ الْكِتَابِ إِلَّا بِإِذْنٍ وَلَا ضَرْبَ نِسَائِهِمْ وَلَا أَكْلَ ثِمَارِهِمْ إِذَا أَعْطَوْكُمُ الَّذِي عَلَيْهِمْ.
جب ذمی کا فرمال ِتجارت لے کر لوٹیں تو ان سے دسواں حصہ محصول لیا جائے گا
عرباض بن ساریہ سلمی ؓ کہتے ہیں ہم نے نبی اکرم کے ساتھ خیبر میں پڑاؤ کیا، جو لوگ آپ کے اصحاب میں سے آپ کے ساتھ تھے وہ بھی تھے، خیبر کا رئیس سرکش و شریر شخص تھا وہ رسول اللہ کے پاس آیا اور کہنے لگا: محمد! کیا تمہارے لیے روا ہے کہ ہمارے گدھوں کو ذبح کر ڈالو، ہمارے پھل کھاؤ، اور ہماری عورتوں کو مارو پیٹو؟ (یہ سن کر) رسول اللہ غصہ ہوئے، اور عبدالرحمٰن بن عوف ؓ سے فرمایا: عبدالرحمٰن! اپنے گھوڑے پر سوار ہو کر اعلان کر دو کہ جنت سوائے مومن کے کسی کے لیے حلال نہیں ہے، اور سب لوگ نماز کے لیے جمع ہوجاؤ ، تو سب لوگ اکٹھا ہوگئے، نبی اکرم نے انہیں نماز پڑھائی پھر کھڑے ہو کر فرمایا: کیا تم میں سے کوئی شخص اپنی مسند پر تکیہ لگائے بیٹھ کر یہ سمجھتا ہے کہ اللہ نے اس قرآن میں جو کچھ حرام کیا اس کے سوا اور کچھ حرام نہیں ہے؟ خبردار! سن لو میں نے تمہیں کچھ باتوں کی نصیحت کی ہے، کچھ باتوں کا حکم دیا ہے اور کچھ باتوں سے روکا ہے، وہ باتیں بھی ویسی ہی (اہم اور ضروری) ہیں جیسی وہ باتیں جن کا ذکر قرآن میں ہے یا ان سے بھی زیادہ ١ ؎، اللہ نے تمہیں بغیر اجازت اہل کتاب کے گھروں میں داخل ہونے کی اجازت نہیں دی ہے، اور نہ ہی ان کی عورتوں کو مارنے و ستانے کی، اور نہ ہی ان کے پھل کھانے کی، جب تک کہ وہ تمہیں وہ چیزیں دیتے رہیں جو تمہارا ان پر ہے (یعنی جزیہ) ۔
تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: ٩٨٨٦) (ضعیف) (اس کے راوی اشعث لین الحدیث ہیں )
وضاحت: ١ ؎: یعنی حدیث پر بھی قرآن کی طرح عمل واجب اور ضروری ہے، یہ نہ سمجھو کہ جو قرآن میں نہیں ہے اس پر عمل کرنا ضروری نہیں، رسول اللہ نے جس بات کا حکم دیا ہے، وہ اصل میں اللہ ہی کا حکم ہے، اسی طرح جن باتوں سے آپ نے روکا ہے ان سے اللہ تعالیٰ نے روکا ہے، ارشاد باری ہے: وما آتاکم الرسول فخذوه وما نهاكم عنه فانتهوا ( سورة الحشر: ٧ )۔
Narrated Al-Irbad ibn Sariyah as-Sulami (RA) : We alighted with the Prophet ﷺ at Khaybar, and he had his companions with him. The chief of Khaybar was a defiant and abominable man. He came to the Prophet ﷺ and said: Is it proper for you, Muhammad, that you slaughter our donkeys, eat our fruit, and beat our women? The Prophet ﷺ became angry and said: Ibn Awf, ride your horse, and call loudly: Beware, Paradise is lawful only for a believer, and that they (the people) should gather for prayer. They gathered and the Prophet ﷺ led them in prayer, stood up and said: Does any of you, while reclining on his couch, imagine that Allah has prohibited only that which is to be found in this Quran? By Allah, I have preached, commanded and prohibited various matters as numerous as that which is found in the Quran, or more numerous. Allah has not permitted you to enter the houses of the people of the Book without permission, or beat their women, or eat their fruits when they give you that which is imposed on them.
Top