سنن ابو داؤد - محصول غنیمت اور امارت وخلافت سے متعلق ابتداء - حدیث نمبر 3067
حدیث نمبر: 3067
حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ أَبُو حَفْصٍ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا الْفِرْيَابِيُّ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا أَبَانُ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ عُمَرُ وَهُوَ ابْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي حَازِمٍ قَالَ:‏‏‏‏ حَدَّثَنِي عُثْمَانُ بْنُ أَبِي حَازِمٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِيهِ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ جَدِّهِ صَخْرٍ، ‏‏‏‏‏‏أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ غَزَا ثَقِيفًا، ‏‏‏‏‏‏فَلَمَّا أَنْ سَمِعَ ذَلِكَ صَخْرٌ رَكِبَ فِي خَيْلٍ يُمِدُّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَوَجَدَ نَبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدِ انْصَرَفَ وَلَمْ يَفْتَحْ، ‏‏‏‏‏‏فَجَعَلَ صَخْرٌ يَوْمَئِذٍ عَهْدَ اللَّهِ وَذِمَّتَهُ أَنْ لَا يُفَارِقَ هَذَا الْقَصْرَ حَتَّى يَنْزِلُوا عَلَى حُكْمِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏فَلَمْ يُفَارِقْهُمْ حَتَّى نَزَلُوا عَلَى حُكْمِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏فَكَتَبَ إِلَيْهِ صَخْرٌ:‏‏‏‏ أَمَّا بَعْدُ فَإِنَّ ثَقِيفًا قَدْ نَزَلَتْ عَلَى حُكْمِكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ وَأَنَا مُقْبِلٌ إِلَيْهِمْ وَهُمْ فِي خَيْلٍ، ‏‏‏‏‏‏فَأَمَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالصَّلَاةِ جَامِعَةً فَدَعَا لِأَحْمَسَ عَشْرَ دَعَوَاتٍ اللَّهُمَّ بَارِكْ لِأَحْمَسَ فِي خَيْلِهَا وَرِجَالِهَا، ‏‏‏‏‏‏وَأَتَاهُ الْقَوْمُ فَتَكَلَّمَ الْمُغِيرَةُ بْنُ شُعْبَةَ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ:‏‏‏‏ يَا نَبِيَّ اللَّهِ إِنَّ صَخْرًا أَخَذَ عَمَّتِي وَدَخَلَتْ فِيمَا دَخَلَ فِيهِ الْمُسْلِمُونَ فَدَعَاهُ فَقَالَ:‏‏‏‏ يَا صَخْرُ إِنَّ الْقَوْمَ إِذَا أَسْلَمُوا أَحْرَزُوا دِمَاءَهُمْ وَأَمْوَالَهُمْ فَادْفَعْ إِلَى الْمُغِيرَةِ عَمَّتَهُ، ‏‏‏‏‏‏فَدَفَعَهَا إِلَيْهِ وَسَأَلَ نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا لِبَنِي سُلَيْمٍ قَدْ هَرَبُوا عَنِ الْإِسْلَامِ وَتَرَكُوا ذَلِكَ الْمَاءَ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ:‏‏‏‏ يَا نَبِيَّ اللَّهِ أَنْزِلْنِيهِ أَنَا وَقَوْمِي، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ نَعَمْ فَأَنْزَلَهُ وَأَسْلَمَ، ‏‏‏‏‏‏يَعْنِي السُّلَمِيِّينَ فَأَتَوْا صَخْرًا فَسَأَلُوهُ أَنْ يَدْفَعَ إِلَيْهِمُ الْمَاءَ فَأَبَى، ‏‏‏‏‏‏فَأَتَوْا النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالُوا:‏‏‏‏ يَا نَبِيَّ اللَّهِ أَسْلَمْنَا وَأَتَيْنَا صَخْرًا لِيَدْفَعَ إِلَيْنَا مَاءَنَا فَأَبَى عَلَيْنَا فَأَتَاهُ فَقَالَ:‏‏‏‏ يَا صَخْرُ إِنَّ الْقَوْمَ إِذَا أَسْلَمُوا أَحْرَزُوا أَمْوَالَهُمْ وَدِمَاءَهُمْ فَادْفَعْ إِلَى الْقَوْمِ مَاءَهُمْ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ نَعَمْ يَا نَبِيَّ اللَّهِ، ‏‏‏‏‏‏فَرَأَيْتُ وَجْهَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَتَغَيَّرُ عِنْدَ ذَلِكَ حُمْرَةً حَيَاءً مِنْ أَخْذِهِ الْجَارِيَةَ وَأَخْذِهِ الْمَاءَ.
زمین مقطعہ دینا
صخر ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ نے ثقیف سے جہاد کیا (یعنی قلعہ طائف پر حملہ آور ہوئے) چناچہ جب صخر ؓ نے اسے سنا تو وہ چند سوار لے کر نبی اکرم کی مدد کے لیے نکلے تو دیکھا کہ نبی اکرم واپس ہوچکے ہیں اور قلعہ فتح نہیں ہوا ہے، تو صخر ؓ نے اس وقت اللہ سے عہد کیا کہ وہ قلعہ کو چھوڑ کر نہ جائیں گے جب تک کہ مشرکین رسول اللہ کے حکم کے آگے جھک نہ جائیں اور قلعہ خالی نہ کردیں (پھر ایسا ہی ہوا) انہوں نے قلعہ کا محاصرہ اس وقت تک ختم نہیں کیا جب تک کہ مشرکین رسول اللہ کے حکم کے آگے جھک نہ گئے۔ صخر ؓ نے آپ کو لکھا: امّا بعد، اللہ کے رسول! ثقیف آپ کا حکم مان گئے ہیں اور وہ اپنے گھوڑ سواروں کے ساتھ ہیں میں ان کے پاس جا رہا ہوں (تاکہ آگے کی بات چیت کروں) ، جب آپ کو یہ اطلاع ملی تو آپ نے باجماعت نماز قائم کرنے کا حکم دیا اور نماز میں احمس ١ ؎ کے لیے دس (باتوں کی) دعائیں مانگیں اور (ان دعاؤں میں سے ایک دعا یہ بھی تھی) : اللهم بارک لأحمس في خيلها ورجالها اے اللہ! احمس کے سواروں اور پیادوں میں برکت دے ، پھر سب لوگ (یعنی ضحر ؓ اور ان کے ساتھی) رسول اللہ کے پاس آئے، اس وقت مغیرہ بن شعبہ ؓ نے رسول اللہ سے بات کی اور کہا: اللہ کے نبی! صخر نے میری پھوپھی کو گرفتار کرلیا ہے جب کہ وہ اس (دین) میں داخل ہوچکی ہیں جس میں سبھی مسلمان داخل ہوچکے ہیں، رسول اللہ نے صخر ؓ کو بلایا، اور فرمایا: صخر! جب کوئی قوم اسلام قبول کرلیتی ہے تو وہ اپنی جانوں اور مالوں کو بچا اور محفوظ کرلیتی ہے، اس لیے مغیرہ کی پھوپھی کو انہیں لوٹا دو ، تو صخر ؓ نے مغیرہ ؓ کو ان کی پھوپھی واپس کردی، پھر صخر ؓ نے رسول اللہ سے سلیمیوں کے پانی کے چشمے کو مانگا جسے وہ لوگ اسلام کے خوف سے چھوڑ کر بھاگ لیے تھے، صخر ؓ نے کہا: اللہ کے نبی! آپ مجھے اور میری قوم کو اس پانی کے چشمے پہ رہنے اور اس میں تصرف کرنے کا حق و اختیار دے دیجئیے، آپ نے کہا: ہاں ہاں (لے لو اور) رہو ، تو وہ لوگ رہنے لگے (اور کچھ دنوں بعد) بنو سلیم مسلمان ہوگئے اور صخر ؓ کے پاس آئے، اور صخر ؓ سے درخواست کی کہ وہ انہیں پانی (کا چشمہ) واپس دے دیں، صخر ؓ (اور ان کی قوم) نے دینے سے انکار کیا (اس خیال سے کہ رسول اللہ نے وہ چشمہ انہیں اور ان کی قوم کو دے دیا ہے) تو وہ لوگ نبی اکرم کے پاس آئے اور آپ سے عرض کیا: اللہ کے نبی! ہم مسلمان ہوچکے ہیں، ہم صخر کے پاس پہنچے (اور ان سے درخواست کی) کہ ہمارا پانی کا چشمہ ہمیں واپس دے دیں تو انہوں نے ہمیں لوٹانے سے انکار کردیا ہے، رسول اللہ نے صخر ؓ کو بلوایا اور فرمایا: صخر! جب کوئی قوم اسلام قبول کرلیتی ہے تو اپنی جانوں اور مالوں کو محفوظ کرلیتی ہے (نہ اسے ناحق قتل کیا جاسکتا ہے اور نہ اس کا مال لیا جاسکتا ہے) تو تم ان کو ان کا چشمہ دے دو صخر ؓ نے کہا: بہت اچھا اللہ کے نبی! (صخر ؓ کہتے ہیں) میں نے اس وقت رسول اللہ کے روئے مبارک کو دیکھا کہ وہ شرم و ندامت سے بدل گیا اور سرخ ہوگیا (یہ سوچ کر) کہ میں نے اس سے لونڈی بھی لے لی اور پانی بھی ٢ ؎۔
تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ أبوداود، (تحفة الأشراف: ٤٨٥١)، وقد أخرجہ: مسند احمد (٤/٣١٠)، سنن الدارمی/الزکاة ٣٤ (١٧١٥) (ضعیف الإسناد) (اس کے راوی ابان ضعیف الحفظ اور عثمان لین الحدیث ہیں )
وضاحت: ١ ؎: احمس ایک قبیلہ ہے، صخر اسی قبیلہ کے ایک فرد تھے۔ ٢ ؎: لونڈی وہی مغیرہ کی پھوپھی اور پانی وہی بنی سلیم کے پانی کا چشمہ۔
Narrated Sakhr ibn al-Ayla al-Ahmasi (RA) : The Messenger of Allah ﷺ raided Thaqif. When Sakhr heard this, he proceeded on his horse along with some horsemen to support the Prophet ﷺ . He found the Prophet of Allah ﷺ had returned and he did not conquer (Taif). On that day Sakhr made a covenant with Allah and had His protection that he would not depart from that fortress until they (the inhabitants) surrendered to the command of the Messenger of Allah ﷺ . He did not leave them until they had surrendered to the command of the Messenger of Allah ﷺ . Sakhr then wrote to him: To proceed: Thaqif have surrendered to your command, Messenger of Allah, and I am on my way to them. They have horses with them. The Messenger of Allah ﷺ then ordered prayers to be offered in congregation. He then prayed for Ahmas ten times: O Allah, send blessings the horses and the men of Ahmas. The people came and Mughirah ibn Shubah said to him: Prophet of Allah, Sakhr took my paternal aunt while she embraced Islam like other Muslims. He called him and said: Sakhr, when people embrace Islam, they have security of their blood and property. Give back to Mughirah his paternal aunt. So he returned his aunt to him and asked the Prophet of Allah ﷺ : What about Banu Sulaym who have run away for (fear of) Islam and left that water? He said: Prophet of Allah, allow me and my people to settle there. He said: Yes. So he allowed him to settle there. Banu Sulaym then embraced Islam, and they came to Sakhr. They asked him to return their water to them. But he refused. So they came to the Prophet ﷺ and said: Prophet of Allah, we embraced Islam and came to Sakhr so that he might return our water to us. But he has refused. He (the Prophet) then came to him and said: When people embrace Islam, they secure their properties and blood. Return to the people their water. He said: Yes, Prophet of Allah. I saw that the face of the Messenger of Allah ﷺ was reddening at that moment, being ashamed of taking back from him the slave-girl and the water.
Top