سنن ابو داؤد - مناسک حج کا بیان - حدیث نمبر 1805
حدیث نمبر: 1805
حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِكِ بْنِ شُعَيْبِ بْنِ اللَّيْثِ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنِي أَبِي، ‏‏‏‏‏‏عَنْ جَدِّي، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عُقَيْلٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، ‏‏‏‏‏‏أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ تَمَتَّعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي حَجَّةِ الْوَدَاعِ بِالْعُمْرَةِ إِلَى الْحَجِّ فَأَهْدَى وَسَاقَ مَعَهُ الْهَدْيَ مِنْ ذِي الْحُلَيْفَةِ، ‏‏‏‏‏‏وَبَدَأَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَهَلَّ بِالْعُمْرَةِ ثُمَّ أَهَلَّ بِالْحَجِّ، ‏‏‏‏‏‏وَتَمَتَّعَ النَّاسُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالْعُمْرَةِ إِلَى الْحَجِّ، ‏‏‏‏‏‏فَكَانَ مِنَ النَّاسِ مَنْ أَهْدَى وَسَاقَ الْهَدْيَ وَمِنْهُمْ مَنْ لَمْ يُهْدِ، ‏‏‏‏‏‏فَلَمَّا قَدِمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَكَّةَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ لِلنَّاسِ:‏‏‏‏ مَنْ كَانَ مِنْكُمْ أَهْدَى، ‏‏‏‏‏‏فَإِنَّهُ لَا يَحِلُّ لَهُ مِنْ شَيْءٍ حَرُمَ مِنْهُ حَتَّى يَقْضِيَ حَجَّهُ، ‏‏‏‏‏‏وَمَنْ لَمْ يَكُنْ مِنْكُمْ أَهْدَى فَلْيَطُفْ بِالْبَيْتِ وَ بِالصَّفَا وَ الْمَرْوَةِ، ‏‏‏‏‏‏وَلْيُقَصِّرْ وَلْيَحْلِلْ ثُمَّ لِيُهِلَّ بِالْحَجِّ وَلْيُهْدِ، ‏‏‏‏‏‏فَمَنْ لَمْ يَجِدْ هَدْيًا فَلْيَصُمْ ثَلَاثَةَ أَيَّامٍ فِي الْحَجِّ وَسَبْعَةً إِذَا رَجَعَ إِلَى أَهْلِهِ، ‏‏‏‏‏‏وَطَافَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَ قَدِمَ مَكَّةَ، ‏‏‏‏‏‏فَاسْتَلَمَ الرُّكْنَ أَوَّلَ شَيْءٍ ثُمَّ خَبَّ ثَلَاثَةَ أَطْوَافٍ مِنَ السَّبْعِ وَمَشَى أَرْبَعَةَ أَطْوَافٍ، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ رَكَعَ حِينَ قَضَى طَوَافَهُ بِالْبَيْتِ عِنْدَ الْمَقَامِ رَكْعَتَيْنِ ثُمَّ سَلَّمَ فَانْصَرَفَ، ‏‏‏‏‏‏فَأَتَى الصَّفَا فَطَافَ بِالصَّفَا وَ الْمَرْوَةِ سَبْعَةَ أَطْوَافٍ ثُمَّ لَمْ يُحْلِلْ مِنْ شَيْءٍ حَرُمَ مِنْهُ حَتَّى قَضَى حَجَّهُ وَنَحَرَ هَدْيَهُ يَوْمَ النَّحْرِ وَأَفَاضَ فَطَافَ بِالْبَيْتِ، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ حَلَّ مِنْ كُلِّ شَيْءٍ حَرُمَ مِنْهُ، ‏‏‏‏‏‏وَفَعَلَ النَّاسُ مِثْلَ مَا فَعَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏مَنْ أَهْدَى وَسَاقَ الْهَدْيَ مِنَ النَّاسِ.
قران کا بیان
عبداللہ بن عمر ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ نے حجۃ الوداع میں عمرے کو حج کے ساتھ ملا کر تمتع کیا تو آپ نے ہدی کے جانور تیار کئے، اور ذی الحلیفہ سے اپنے ساتھ لے کر گئے تو پہلے رسول اللہ نے عمرے کا تلبیہ پکارا پھر حج کا (یعنی پہلے لبيك بعمرة کہا پھر لبيك بحجة کہا) ١ ؎ اور رسول اللہ کے ساتھ لوگوں نے بھی عمرے کو حج میں ملا کر تمتع کیا، تو لوگوں میں کچھ ایسے تھے جنہوں نے ہدی تیار کیا اور اسے لے گئے، اور بعض نے ہدی نہیں بھیجا، جب رسول اللہ مکہ پہنچے تو لوگوں سے فرمایا: تم میں سے جو ہدی لے کر آیا ہو تو اس کے لیے (احرام کی وجہ سے) حرام ہوئی چیزوں میں سے کوئی چیز حلال نہیں جب تک کہ وہ اپنا حج مکمل نہ کرلے، اور تم لوگوں میں سے جو ہدی لے کر نہ آیا ہو تو اسے چاہیئے کہ بیت اللہ کا طواف کرے، صفا ومروہ کی سعی کرے، بال کتروائے اور حلال ہوجائے، پھر حج کا احرام باندھے اور ہدی دے جسے ہدی نہ مل سکے تو ایام حج میں تین روزے رکھے اور سات روزے اس وقت جب اپنے گھر والوں کے پاس لوٹ کر آجائے ، اور رسول اللہ جب مکہ آئے تو آپ نے طواف کیا، سب سے پہلے آپ نے حجر اسود کا استلام کیا، پھر پہلے تین پھیروں میں تیز چلے اور آخری چار پھیروں میں عام چال، بیت اللہ کے طواف سے فارغ ہو کر آپ نے مقام ابراہیم پر دو رکعتیں پڑھیں، پھر سلام پھیرا اور پلٹے تو صفا پر آئے اور صفا ومروہ میں سات بار سعی کی، پھر (آپ کے لیے محرم ہونے کی وجہ سے) جو چیز حرام تھی وہ حلال نہ ہوئی یہاں تک کہ آپ نے اپنا حج پورا کرلیا اور یوم النحر (دسویں ذی الحجہ) کو اپنا ہدی نحر کردیا، پھر لوٹے اور بیت اللہ کا طواف (افاضہ) کیا پھر ہر حرام چیز آپ کے لیے حلال ہوگئی اور لوگوں میں سے جنہوں نے ہدی دی اور اسے ساتھ لے کر آئے تو انہوں نے بھی اسی طرح کیا جیسے رسول اللہ نے کیا۔
تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/الحج ١٠٤ (١٦٩١)، صحیح مسلم/الحج ٢٤ (١٢٢٧)، سنن النسائی/الحج ٥٠ (٢٧٣٣)، (تحفة الأشراف: ٦٨٧٨)، وقد أخرجہ: سنن الترمذی/الحج ١٢(٨٢٤)، سنن ابن ماجہ/المناسک ١٤ (٢٩١٦)، مسند احمد (٢/١٣٩)، سنن الدارمی/المناسک ٨٤ (١٩٧٢) (صحیح) (وبدأ رسول الله فأهل بالعمرة ثم أهل بالحج) یہ جملہ ابن قیم، ابن حجر، اور البانی کے یہاں شاذ ہے، (ملاحظہ ہو: فتح الباری، وزاد المعاد، و صحیح ابی داود ٦ ؍ ٦٨ )
وضاحت: ١ ؎: رسول اکرم کے حج کے بارے میں صحابہ کرام ؓ کے متعدد بیانات ہیں، ان کے درمیان تطبیق کا خلاصہ یہ ہے کہ آپ نے شروع میں صرف حج کا احرام باندھا، پھر وحی آگئی تو عمرہ کو بھی شامل کرلیا، اگر آپ ہدی ساتھ لے کر نہیں گئے ہوتے تو پہلے عمرہ کرتے پھر حلال ہو کر حج کرتے (یعنی حج تمتع کرتے) جیسا کہ صحابہ کرام ؓ کو حکم دیا تھا، خلاصہ یہ کہ آپ نے حج قران کیا تھا جیسا کہ دسیوں صحابہ کا بیان ہے، اس تفصیل کے مطابق ابن عمر ؓ کا یہ کہنا کہ " آپ نے پہلے عمرہ کا احرام پھر حج کا احرام باندھا " خلاف واقعہ ہے جو ان کے اپنے علم کے مطابق ہے (ابتدائے امر کے مطابق ہے)، یا پھر ان کے بیان کی وہی تاویل ہے جو ترجمہ سے ظاہر ہے یعنی: یہاں تمتع سے مراد لغوی تمتع ہے نہ کہ اصطلاحی۔
Abdullah bin Umar (RA) said At the Farewell Pilgrimage the Messenger of Allah ﷺ put on ihram first for ‘Umrah and afterwards for Hajj and drove the sacrificial animals along with him from Dhu Al Hulaifah. The Messenger of Allah ﷺ first raised his voice in talbiyah for ‘Umrah and afterwards he did so for Hajj; and the people along with the Messenger of Allah ﷺ did it first for ‘Umrah and afterwards for Hajj. Some of the people had brought sacrificial animals and others had not, so when the Messenger of Allah ﷺ came to Makkah, he said to the people. Those of you who have brought sacrificial animals must not treat as lawful anything which has become unlawful for you till you complete your Hajj; but those of you who have not brought sacrificial animals should go round the House (Kaabah) and run between Al Safa’ and Al Marwah, clip their hair, put off ihram, and afterwards raise their voice in talbiyah for Hajj and bring sacrificial animals. Those who cannot get sacrificial animals should fast three days during Hajj and seven days when they return to their families. The Messenger of Allah ﷺ then performed circumambulation when he came to Makkah first touching the corner then running during three circuits out of seven and walking during four and when he had finished his circumambulation of the House (Kaabah) he prayed two rak’ahs at Maqam Ibrahim, then giving the salutation and departing he went to Al Safa’ and ran seven times between Al Safa’ and Al Marwah. After that he did not treat anything as lawful which had become unlawful for him till he had completed his Hajj, sacrificed his animals on the day of sacrifice, went quickly and performed the circumambulation of the House (the Kaabah), after which all that had been unlawful became lawful for him. Those people who had brought sacrificial animals did as the Messenger of Allah ﷺ did.
Top