سنن ابو داؤد - مناسک حج کا بیان - حدیث نمبر 2008
حدیث نمبر: 2008
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ هِشَامٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِيهِ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عَائِشَةَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَتْ:‏‏‏‏ إِنَّمَا نَزَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْمُحَصَّبَ لِيَكُونَ أَسْمَحَ لِخُرُوجِهِ، ‏‏‏‏‏‏وَلَيْسَ بِسُنَّةٍ فَمَنْ شَاءَ نَزَلَهُ وَمَنْ شَاءَ لَمْ يَنْزِلْهُ.
وادی محصب میں اترنے کا بیان
ام المؤمنین عائشہ ؓ کہتی ہیں کہ رسول اللہ محصب میں صرف اس لیے اترے تاکہ آپ کے (مکہ سے) نکلنے میں آسانی ہو، یہ کوئی سنت نہیں، لہٰذا جو چاہے وہاں اترے اور جو چاہے نہ اترے ١ ؎۔
تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ أبو داود، ( تحفة الأشراف: ١٦٧٨٥، ١٧٣٣٠)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/الحج ١٤٧ (١٧٦٥)، صحیح مسلم/الحج ٥٩ (١٣١١)، سنن الترمذی/الحج ٨٢ (٩٢٣)، سنن ابن ماجہ/المناسک ٨١ (٣٠٦٧)، مسند احمد (٦/١٩٠) (صحیح )
وضاحت: ١ ؎: محصب، ابطح، بطحاء، خیف کنانہ سب ہم معنی ہیں اور اس سے مراد مکہ اور منٰی کے درمیان کا علاقہ ہے جو منٰی سے زیادۃ قریب ہے۔ محصب میں نزول و اقامت مناسک حج میں سے نہیں، رسول اکرم زوال کے بعد آرام فرمانے کے لئے یہاں اقامت کی تھی اور یہاں پر عصر، ظہر و عصر اور مغرب و عشاء ادا فرمائیں اور چودہویں رات گزاری، لیکن چونکہ آپ نے یہاں نزول فرمایا، تو آپ کی اتباع میں یہاں کی اقامت مستحب ہے، خلفاء نے آپ کے بعد اس پر عمل کیا ہے، امام شافعی، امام مالک اور جمہور اہل علم نے رسول اکرم اور خلفائے راشدین ؓ کی اقتداء میں اسے مستحب قرار دیا ہے، اور اگر کسی نے وہاں نزول نہ کیا تو بالاجماع کوئی حرج کی بات نہیں، نیز ظہر، عصر اور مغرب و عشاء کی نماز پڑھنی، نیز رات کا ایک حصہ یا پوری رات سونا رسول اکرم کی اقتدا میں مستحب ہے۔
Narrated Aisha (RA) : The Messenger of Allah ﷺ alighted at al-Muhassab so that it might be easier for him to proceed (to Madina). It is not a sunnah (i. e. a rite of Hajj). Anyone who desires may alight there, and anyone who does not want may not alight.
Top