سنن ابو داؤد - مناسک حج کا بیان - حدیث نمبر 2034
حدیث نمبر: 2034
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ، ‏‏‏‏‏‏أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ الْأَعْمَشِ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ إِبْرَاهِيمَ التَّيْمِيِّ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِيهِ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ مَا كَتَبْنَا عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَّا الْقُرْآنَ وَمَا فِي هَذِهِ الصَّحِيفَةِ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ الْمَدِينَةُ حَرَامٌ مَا بَيْنَ عَائِرَ إِلَى ثَوْرٍ، ‏‏‏‏‏‏فَمَنْ أَحْدَثَ حَدَثًا أَوْ آوَى مُحْدِثًا فَعَلَيْهِ لَعْنَةُ اللَّهِ وَالْمَلَائِكَةِ وَالنَّاسِ أَجْمَعِينَ لَا يُقْبَلُ مِنْهُ عَدْلٌ وَلَا صَرْفٌ، ‏‏‏‏‏‏وَذِمَّةُ الْمُسْلِمِينَ وَاحِدَةٌ يَسْعَى بِهَا أَدْنَاهُمْ، ‏‏‏‏‏‏فَمَنْ أَخْفَرَ مُسْلِمًا فَعَلَيْهِ لَعْنَةُ اللَّهِ وَالْمَلَائِكَةِ وَالنَّاسِ أَجْمَعِينَ لَا يُقْبَلُ مِنْهُ عَدْلٌ وَلَا صَرْفٌ، ‏‏‏‏‏‏وَمَنْ وَالَى قَوْمًا بِغَيْرِ إِذْنِ مَوَالِيهِ فَعَلَيْهِ لَعْنَةُ اللَّهِ وَالْمَلَائِكَةِ وَالنَّاسِ أَجْمَعِينَ لَا يُقْبَلُ مِنْهُ عَدْلٌ وَلَا صَرْفٌ.
مدینہ کے حرم کا بیان
علی ؓ کہتے ہیں کہ ہم نے رسول اللہ سے سوائے قرآن کے اور اس کے جو اس صحیفے ١ ؎ میں ہے کچھ نہیں لکھا، رسول اللہ نے فرمایا: مدینہ حرام ہے عائر سے ثور تک (عائر اور ثور دو پہاڑ ہیں) ، جو شخص مدینہ میں کوئی بدعت (نئی بات) نکالے، یا نئی بات نکالنے والے کو پناہ اور ٹھکانا دے تو اس پر اللہ، ملائکہ اور تمام لوگوں کی لعنت ہے، نہ اس کا فرض قبول ہوگا اور نہ کوئی نفل، مسلمانوں کا ذمہ (عہد) ایک ہے (مسلمان سب ایک ہیں اگر کوئی کسی کو امان دیدے تو وہ سب کی طرف سے ہوگی) اس (کو نبھانے) کی ادنی سے ادنی شخص بھی کوشش کرے گا، لہٰذا جو کسی مسلمان کی دی ہوئی امان کو توڑے تو اس پر اللہ، ملائکہ اور تمام لوگوں کی لعنت ہے، نہ اس کا فرض قبول ہوگا اور نہ نفل، اور جو اپنے مولی کی اجازت کے بغیر کسی قوم سے ولاء کرے ٢ ؎ اس پر اللہ، ملائکہ اور تمام لوگوں کی لعنت ہے، نہ اس کا فرض قبول ہوگا اور نہ نفل ۔
تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/العلم ٣٩ (١١١)، و فضائل المدینة ١ (١٨٦٧)، والجھاد ١٧١ (٣٠٤٧)، والجزیة ١٠ (٣١٧٢، ٣١٧٩)، والفرائض ٢١ (٦٧٥٥)، والدیات ٢٤ (٦٩٠٣)، والاعتصام ٥ (٧٣٠٠)، صحیح مسلم/الحج ٨٥ (١٣٧٠)، سنن الترمذی/الدیات ١٦ (١٤١٢)، والولاء والھبة ٣ (٢١٢٧)، سنن النسائی/القسامة ٩، ١٠ (٤٧٤٩)، (تحفة الأشراف: ١٠٣١٧)، وقد أخرجہ: سنن ابن ماجہ/الدیات ٢١ (٢٦٥٨)، مسند احمد (١/٨١، ١٢٢، ١٢٦، ١٥١، ٢/٣٩٨)، سنن الدارمی/الدیات ٥ (٢٤٠١) (صحیح )
وضاحت: ١ ؎: یہ صحیفہ ایک ورق تھا جس میں دیت کے احکام تھے، علی ؓ اسے اپنی تلوار کی نیام میں رکھتے تھے۔ ٢ ؎: یعنی کوئی اپنی آزادی کی نسبت کسی دوسرے کی طرف نہ کرے۔
Ali said “We wrote down nothing on the authority of the Messenger of Allah ﷺ but the Quran and what this document contains. ”. He reported the Messenger of Allah ﷺ as saying “ Madeenah is sacred from A’ir to Thawr so if anyone produces an innovation (in it) or gives protection to an innovator the curse of Allaah, angels and all men will fall upon him and no repentance or ransom will be accepted from him. The protection granted by Muslim is one (even if) the humblest of them grants it. So if anyone breaks a covenant made by a Muslim the curse of Allaah, angels and all men will fall upon him and no repentance or ransom will be accepted from him. If anyone attributes his manumission to people without the permission of his masters the curse of Allaah, angels and all men will fall upon him and no repentance or ransom will be accepted from him.
Top