سنن ابو داؤد - نماز کا بیان - حدیث نمبر 1072
حدیث نمبر: 1072
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ خَلَفٍ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ قَالَ عَطَاءٌ:‏‏‏‏ اجْتَمَعَ يَوْمُ جُمُعَةٍ وَيَوْمُ فِطْرٍ عَلَى عَهْدِابْنِ الزُّبَيْرِ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ:‏‏‏‏ عِيدَانِ اجْتَمَعَا فِي يَوْمٍ وَاحِدٍ، ‏‏‏‏‏‏فَجَمَعَهُمَا جَمِيعًا فَصَلَّاهُمَا رَكْعَتَيْنِ بُكْرَةً لَمْ يَزِدْ عَلَيْهِمَا حَتَّى صَلَّى الْعَصْرَ.
جب جمعہ اور عید ایک دن پڑ جائیں
عطاء کہتے ہیں عبداللہ بن زبیر ؓ کے زمانے میں جمعہ اور عید دونوں ایک ہی دن اکٹھا ہوگئے تو آپ نے کہا: ایک ہی دن میں دونوں عیدیں اکٹھا ہوگئی ہیں، پھر آپ نے دونوں کو ملا کر صبح کے وقت صرف دو رکعت پڑھ لی، اس سے زیادہ نہیں پڑھی یہاں تک کہ عصر پڑھی ١ ؎۔
تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: ٥٢٨٣) (صحیح )
وضاحت: ١ ؎: دراصل عبداللہ بن زبیر ؓ گھر سے نکلے ہی نہیں (جیسا کہ اگلی حدیث میں ہے) اس سے لوگوں نے یہ سمجھا کہ انہوں نے ظہر بھی نہیں پڑھی، حالانکہ ایسی بات نہیں، آپ نے گھر میں ظہر پڑھ لی تھی، کیونکہ عید کے دن جمعہ معاف ہے ظہر نہیں۔ یہ اسلام کا عام قاعدہ ہے کہ جس سے جمعہ کی فرضیت ساقط ہے اس کے لئے ظہر پڑھنی ضروری ہے۔
Ata said: The Friday and the ‘id prayers synchronized during the time of Ibn al-Zubair. He said: Two festivals (‘id and Friday) synchronized on the same day. He combined them and offered two rak’ahs in the morning and did not add anything to them until he offered the afternoon prayer.
Top