سنن ابو داؤد - نماز کا بیان - حدیث نمبر 1087
حدیث نمبر: 1087
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَةَ الْمُرَادِيُّ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ يُونُسَ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، ‏‏‏‏‏‏أَخْبَرَنِي السَّائِبُ بْنُ يَزِيدَ، ‏‏‏‏‏‏أَنَّ الْأَذَانَ كَانَ أَوَّلُهُ حِينَ يَجْلِسُ الْإِمَامُ عَلَى الْمِنْبَرِ يَوْمَ الْجُمُعَةِ فِي عَهْدِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏وَأَبِي بَكْرٍ، ‏‏‏‏‏‏وَعُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَافَلَمَّا كَانَ خِلَافَةُ عُثْمَانَ وَكَثُرَ النَّاسُ أَمَرَ عُثْمَانُ يَوْمَ الْجُمُعَةِ بِالْأَذَانِ الثَّالِثِ، ‏‏‏‏‏‏فَأُذِّنَ بِهِ عَلَى الزَّوْرَاءِ، ‏‏‏‏‏‏فَثَبَتَ الْأَمْرُ عَلَى ذَلِكَ.
جمعہ کی اذان کا بیان
سائب بن یزید ؓ کا بیان ہے کہ نبی اکرم اور ابوبکر و عمر ؓ کے زمانے میں جمعہ کے دن پہلی اذان اس وقت ہوتی تھی جب امام منبر پر بیٹھ جاتا تھا، پھر جب عثمان ؓ کی خلافت ہوئی، اور لوگوں کی تعداد بڑھ گئی تو جمعہ کے دن انہوں نے تیسری اذان کا حکم دیا، چناچہ زوراء ١ ؎ پر اذان دی گئی پھر معاملہ اسی پر قائم رہا ٢ ؎۔
تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/الجمعة ٢١ (٩١٢)، ٢٢ (٩١٣)، ٢٤ (٩١٥)، ٢٥ (٩١٦)، سنن الترمذی/الصلاة ٢٥٥ (الجمعة ٢٠) (٥١٦)، سنن النسائی/الجمعة ١٥ (١٣٩٣)، سنن ابن ماجہ/إقامة الصلاة ٩٧ (١١٣٥)، (تحفة الأشراف: ٣٧٩٩)، وقد أخرجہ: مسند احمد (٣/٤٥٠٤٤٩) (صحیح )
وضاحت: ١ ؎: زوراء مدینہ کے بازار میں ایک جگہ کا نام۔ ٢ ؎: تکبیر کو شامل کرکے یہ تیسری اذان ہوئی، یہ ترتیب میں پہلی اذان ہے جو خلیفہ راشد عثمان ؓ کی سنت ہے، دوسری اذان اس وقت ہوگی جب امام خطبہ دینے کے لئے منبر پر بیٹھے گا، اور تیسری اذان تکبیر ہے اگر کوئی صرف اذان اور تکبیر پر اکتفا کرے تو اس نے نبی اکرم اور ابوبکر و عمر ؓ کی سنت کی اتباع کی۔
Al-Saib bin Yazid said: During the time of the Prophet ﷺ and Abu Bakr and Umar the call to the Friday prayer was first made at the time when the imam was seated on the pulpit (for giving the sermon). When the time of Uthman came, and the people became abundant, Uthman ordered to make a third call to the Friday prayer. It was made on al-Zaura (a house in Madina). The rule of action continued to the same effect.
Top