سنن ابو داؤد - نماز کا بیان - حدیث نمبر 1089
حدیث نمبر: 1089
حَدَّثَنَا هَنَّادُ بْنُ السَّرِيِّ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا عَبْدَةُ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ مُحَمَّدٍ يَعْنِي ابْنَ إِسْحَاقَ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ الزُّهْرِيِّ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ السَّائِبِ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ لَمْ يَكُنْ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَّا مُؤَذِّنٌ وَاحِدٌ بِلَالٌثُمَّ ذَكَرَ مَعْنَاهُ.
جمعہ کی اذان کا بیان
سائب بن یزید ؓ کہتے ہیں رسول اللہ کے پاس سوائے ایک مؤذن بلال ؓ کے کوئی اور مؤذن نہیں تھا ١ ؎۔ پھر راوی نے اسی مفہوم کی حدیث ذکر کی۔
تخریج دارالدعوہ: انظر حدیث رقم: ١٠٨٧، (تحفة الأشراف: ٣٧٩٩) (صحیح )
وضاحت: ١ ؎: جہاں تک اس اعتراض کا تعلق ہے کہ جب نبی اکرم کے پاس بلال، ابن ام مکتوم، ابومحذورہ اور سعد القرط رضی اللہ عنھم پر مشتمل مؤذنین کی ایک جماعت تھی، پھر یہ کہنا کیسے صحیح ہے کہ آپ کے پاس بلال ؓ کے علاوہ کوئی اور مؤذن نہیں تھا؟ تو اس کا جواب یہ ہے کہ مسجد نبوی میں جمعہ کی نماز کے لئے آپ کے پاس بلال ؓ کے علاوہ کوئی اور مؤذن نہیں تھا، کیونکہ ابن ام مکتوم ؓ کے سلسلے میں یہ منقول نہیں ہے کہ وہ جمعہ کی اذان دیتے تھے، اور ابومحذورہ ؓ مکہ مکرمہ کے مؤذن تھے اور سعد القرط ؓ قبا کے۔
Saib said: There was no other muadhdhin (pronouncer) of the Messenger of Allah ﷺ except Bilal. The narrator then reported the tradition to the same effect.
Top