سنن ابو داؤد - نماز کا بیان - حدیث نمبر 1206
حدیث نمبر: 1206
حَدَّثَنَا الْقَعْنَبِيُّ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ مَالِكٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ الْمَكِّيِّ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِي الطُّفَيْلِ عَامِرِ بْنِ وَاثِلَةَ، ‏‏‏‏‏‏أَنَّ مُعَاذَ بْنَ جَبَلٍ أَخْبَرَهُمْ، ‏‏‏‏‏‏أَنَّهُمْ خَرَجُوا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي غَزْوَةِ تَبُوكَفَكَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَجْمَعُ بَيْنَ الظُّهْرِ وَالْعَصْرِ، ‏‏‏‏‏‏وَالْمَغْرِبِ وَالْعِشَاءِ، ‏‏‏‏‏‏فَأَخَّرَ الصَّلَاةَ يَوْمًا، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ خَرَجَ فَصَلَّى الظُّهْرَ وَالْعَصْرَ جَمِيعًا، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ دَخَلَ، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ خَرَجَ فَصَلَّى الْمَغْرِبَ وَالْعِشَاءَ جَمِيعًا.
دو نمازوں کو ایک ساتھ پڑھنے کا بیان
معاذ بن جبل ؓ نے خبر دی ہے کہ وہ لوگ رسول اللہ کے ساتھ غزوہ تبوک کے لیے نکلے تو آپ ظہر و عصر اور مغرب و عشاء کو جمع کرتے تھے، ایک دن آپ نے نماز مؤخر کی پھر نکلے اور ظہر و عصر ایک ساتھ پڑھی ٢ ؎ پھر اندر (قیام گاہ میں) ٣ ؎ چلے گئے، پھر نکلے اور مغرب اور عشاء ایک ساتھ پڑھی۔
تخریج دارالدعوہ: صحیح مسلم/المسافرین ٦ (٧٠٦)، والفضائل ٣ (٧٠٦/١٠)، سنن النسائی/المواقیت ٤١ (٥٨٨)، سنن ابن ماجہ/إقامة الصلاة ٧٤ (١٠٧٠)، وانظر مایأتي برقم: ١٢٢٠، (تحفة الأشراف: ١١٣٢٠)، وقد أخرجہ: سنن الترمذی/الجمعة ٤٢ (٥٥٣)، موطا امام مالک/قصرالصلاة ١(٢)، مسند احمد (٥/٢٢٩، ٢٣٠، ٢٣٣، ٢٣٦، ٢٣٧)، سنن الدارمی/الصلاة ١٨٢(١٥٥٦) (صحیح )
وضاحت: : جمع کی دو قسمیں ہیں: ایک صوری، دوسری حقیقی، پہلی نماز کو آخر وقت میں اور دوسری نماز کو اول وقت میں پڑھنے کو جمع صوری کہتے ہیں، اور ایک نماز کو دوسری کے وقت میں جمع کر کے پڑھنے کو جمع حقیقی کہتے ہیں، اس کی دو صورتیں ہیں ایک جمع تقدیم، دوسری جمع تاخیر، جمع تقدیم یہ ہے کہ ظہر کے وقت میں عصر اور مغرب کے وقت میں عشاء پڑھی جائے، اور جمع تاخیر یہ ہے کہ عصر کے وقت میں ظہر اور عشاء کے وقت میں مغرب پڑھی جائے یہ دونوں جمع رسول اللہ سے ثابت ہے۔ بعض لوگوں نے کہا ہے کہ جمع سے مراد جمع صوری ہے، لیکن صحیح یہ ہے کہ جمع سے مراد جمع حقیقی ہے کیوں کہ جمع کی مشروعیت آسانی کے لئے ہوئی ہے، اور جمع صوری کی صورت میں تو اور زیادہ پریشانی اور زحمت ہے، کیوں کہ تعیین کے ساتھ اول اور آخر وقت کا معلوم کرنا مشکل ہے۔ ٢ ؎: اس سے یہ بات واضح ہوجاتی ہے کہ جمع بین الصلاتین (دو نماز کو ایک وقت میں ادا کرنے) کی رخصت ایام حج میں عرفہ اور مزدلفہ کے ساتھ خاص نہیں کیونکہ نبی اکرم نے تبوک میں بھی دونوں کو ایک ساتھ جمع کیا ہے۔ ٣ ؎: اس سے معلوم ہوا کہ جمع بین الصلاتین کے لئے سفر کا تسلسل شرط نہیں، سفر کے دوران قیام کی حالت میں بھی جمع بین الصلاتین جائز ہے۔
Narrated Muadh bin Jabal (RA) : They (the Companions) proceeded on the expedition of Tabuk along with the Messenger of Allah ﷺ . He combined the noon and afternoon prayers and the sunset and night prayers. One day he delayed the prayer and came out (of his dwelling) and combined the noon and the afternoon prayers. He then went it and then came out and combined the sunset and the night prayers.
Top