سنن ابو داؤد - نماز کا بیان - حدیث نمبر 1421
حدیث نمبر: 1421
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ، ‏‏‏‏‏‏أَخْبَرَنَا هَمَّامٌ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ قَتَادَةَ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ شَقِيقٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ ابْنِ عُمَرَ، ‏‏‏‏‏‏أَنَّ رَجُلًا مِنْ أَهْلِ الْبَادِيَةِ سَأَلَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ صَلَاةِ اللَّيْلِ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ بِأُصْبُعَيْهِ هَكَذَا:‏‏‏‏ مَثْنَى مَثْنَى، ‏‏‏‏‏‏وَالْوِتْرُ رَكْعَةٌ مِنْ آخِرِ اللَّيْلِ.
وتر میں رکعات کی تعداد
عبداللہ بن عمر ؓ کہتے ہیں کہ دیہات کے ایک شخص نے نبی اکرم سے تہجد کی نماز کے بارے میں پوچھا تو آپ نے اپنی دونوں انگلیوں سے اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: اس طرح دو دو رکعتیں ہیں اور آخر رات میں وتر ایک رکعت ہے ١ ؎۔
تخریج دارالدعوہ: صحیح مسلم/المسافرین ٢٠ (٧٤٩)، سنن النسائی/ قیام اللیل ٣٢ (١٦٩٢)، (تحفة الأشراف: ٧٢٦٧)، وقد أخرجہ: مسند احمد (٢/٤٠، ٥٨، ٧١، ٧٦، ٧٩، ٨١، ١٠٠) (صحیح )
وضاحت: ١ ؎: وتر کی رکعتوں کی تعداد کے سلسلہ میں متعدد روایتیں آئی ہیں جن میں ایک رکعت سے لے کر تیرہ رکعت تک کا ذکر ہے ان روایات کو صحیح مان کر انہیں اختلاف احوال پر محمول کرنا مناسب ہوگا، اور یہ واضح رہے کہ وتر کا مطلب دن بھر کی سنن و نوافل اور تہجد ( اگر پڑھتا ہے تو) کو طاق بنادینا ہے، اب چاہے اخیر میں ایک رکعت پڑھ کر طاق بنا دے یا تین یا پانچ، اور اسی طرح طاق رکعتیں ایک ساتھ پڑھ کر، اور یہ سب صورتیں اللہ کے رسول سے ثابت ہیں، نیز یہ بھی واضح رہے کہ وتر کا لفظ تہجد کے معنی میں بھی استعمال ہوا ہے، پانچ، سات، نو، یا تیرہ رکعت وتر کا یہی مطلب ہے، نہ کہ تہجد کے علاوہ مزید پانچ تا تیرہ وتر الگ ہے۔
Ibn Umar said: A man who lived in the desert asked the Messenger of Allah ﷺ about the prayer at night. He made a sing with his two fingers-in this way in pairs. The witr consists of one rakah towards the end in night.
Top