سنن ابو داؤد - نماز کا بیان - حدیث نمبر 849
حدیث نمبر: 849
حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ عَمَّارٍ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا أَسْبَاطٌ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ مُطَرِّفٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عَامِرٍ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ لَا يَقُولُ الْقَوْمُ خَلْفَ الْإِمَامِ:‏‏‏‏ سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ، ‏‏‏‏‏‏وَلَكِنْ يَقُولُونَ:‏‏‏‏ رَبَّنَا لَكَ الْحَمْدُ.
آدمی جب رکوع سے سر اٹھائے تو کیا کہے
عامر شعبی کہتے ہیں : لوگ امام کے پیچھے: سمع الله لمن حمده نہ کہیں، بلکہ ربنا لک الحمد کہیں ١ ؎۔
تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: ١٢٥٦٨) (حسن )
وضاحت: ١ ؎: نماز کی تعلیم سے متعلق مسئ صلا ۃ کی حدیث میں رسول اکرم رکوع سے پیٹھ اوپر کرتے ہوئے :سمع الله لمن حمده پڑھتے تھے، آپ کا ارشاد ہے: کسی آدمی کی نماز پوری نہیں ہوتی حتی کہ وہ یہ اور یہ کرے، اس حدیث میں کہ پھر رکوع کرے پھر: سمع الله لمن حمده کہے حتی کہ اچھی طرح کھڑا ہوجائے (ابوداود)۔ اس کے بعد آپ حالت قیام میں ربنا ولک الحمد پڑھتے، آپ نے اس کا حکم امام اور مقتدی سب کو یہ فرما کردیا کہ: صلوا کما رأيتموني أصلي۔ آپ فرماتے تھے: امام کو اس کی اقتداء ہی کے لئے بنایا گیا ہے، فرمایا: اور جب امام سمع الله لمن حمده کہے تو اللہم ربنا ولک الحمد کہو، اور اس کی تعلیل ایک دوسری حدیث میں یوں کی ہے کہ جس آدمی کا قول ملائکہ کے قول کے موافق ہوگیا تو اس کے ماضی کے گناہ بخش دئیے جائیں گے۔ اس تفصیل کے مطابق امام اور مقتدی سب کو دونوں دعا پڑھنی چاہیے، بعض ائمہ جیسے شعبی کا مذہب ہے کہ مقتدی سمع الله لمن حمده نہ کہیں صرف ربنا ولک الحمد پر اکتفا کریں۔
Narrated Abdullah ibn Abbas (RA) : The Prophet ﷺ used to say between the two prostrations: O Allah, forgive me, have mercy on me, guide me, heal me, and provide for me.
Top