سنن ابو داؤد - نماز کا بیان - حدیث نمبر 851
حدیث نمبر: 851
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُتَوَكِّلِ الْعَسْقَلَانِيُّ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، ‏‏‏‏‏‏أَنْبَأَنَا مَعْمَرٌ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُسْلِمٍ أَخِي الزُّهْرِيِّ، ‏‏‏‏‏‏عَنْمَوْلًى لِأَسْمَاءَ ابْنَةِ أَبِي بَكْرٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَسْمَاءَ بِنْتِ أَبِي بَكْرٍ، ‏‏‏‏‏‏قَالَتْ:‏‏‏‏ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏يَقُولُ:‏‏‏‏ مَنْ كَانَ مِنْكُنَّ يُؤْمِنُ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ فَلَا تَرْفَعْ رَأْسَهَا حَتَّى يَرْفَعَ الرِّجَالُ رُءُوسَهُمْ كَرَاهَةَ أَنْ يَرَيْنَ مِنْ عَوْرَاتِ الرِّجَالِ.
عورتیں جب جماعت میں شامل ہوں تو مردوں کے بعد سجدہ سے سر اٹھائیں
اسماء بنت ابی بکر ؓ کہتی ہیں کہ میں نے رسول اللہ کو فرماتے ہوئے سنا: تم میں سے جو عورت اللہ اور آخرت کے دن پر ایمان رکھتی ہو، وہ اپنا سر (سجدے سے) اس وقت تک نہ اٹھائے جب تک کہ مرد نہ اٹھا لیں، اس اندیشہ سے کہ ان کی نظر کہیں مردوں کے ستر پر نہ پڑے ١ ؎۔
تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ أبوداود، (تحفة الأشراف: ١٥٧٣٨)، وقد أخرجہ: مسند احمد (٦/٣٤٨، ٣٤٩) (صحیح) (عروہ نے اسماء کے مولی کی متابعت کی ہے اس لئے یہ حدیث صحیح ہے )
وضاحت: ١ ؎: ابتداء اسلام میں لوگ بڑی تنگدستی اور محتاجی میں تھے، اکثر کو ایک تہبند یا چادر کے علاوہ دوسرا کپڑا میسر نہ ہوتا تھا، جسے وہ اپنی گردن پر باندھ لیتے تھے، جو بیک وقت کرتے اور تہبند کا کام دیتا تھا، کپڑوں کی تنگی کے باعث سجدہ میں ستر کے کھل جانے کا اندیشہ رہتا تھا، اس لئے رسول اللہ نے عورتوں کو مردوں کے بعد سر اٹھانے کا حکم دیا۔
Al-Bara said: The prostration observed by the Messenger of Allah ﷺ , his bowing, and his sitting between the two prostrations were nearly equal.
Top