سنن ابو داؤد - نماز کا بیان - حدیث نمبر 968
حدیث نمبر: 968
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، ‏‏‏‏‏‏أَخْبَرَنَا يَحْيَى، ‏‏‏‏‏‏عَنْ سُلَيْمَانَ الْأَعْمَشِ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنِي شَقِيقُ بْنُ سَلَمَةَ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ كُنَّا إِذَا جَلَسْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الصَّلَاةِ، ‏‏‏‏‏‏قُلْنَا:‏‏‏‏ السَّلَامُ عَلَى اللَّهِ قَبْلَ عِبَادِهِ السَّلَامُ عَلَى فُلَانٍ وَفُلَانٍ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ لَا تَقُولُوا السَّلَامُ عَلَى اللَّهِ، ‏‏‏‏‏‏فَإِنَّ اللَّهَ هُوَ السَّلَامُ، ‏‏‏‏‏‏وَلَكِنْ إِذَا جَلَسَ أَحَدُكُمْ فَلْيَقُلْ:‏‏‏‏ التَّحِيَّاتُ لِلَّهِ وَالصَّلَوَاتُ وَالطَّيِّبَاتُ، ‏‏‏‏‏‏السَّلَامُ عَلَيْكَ أَيُّهَا النَّبِيُّ وَرَحْمَةُ اللَّهِ وَبَرَكَاتُهُ، ‏‏‏‏‏‏السَّلَامُ عَلَيْنَا وَعَلَى عِبَادِ اللَّهِ الصَّالِحِينَ، ‏‏‏‏‏‏فَإِنَّكُمْ إِذَا قُلْتُمْ ذَلِكَ أَصَابَ كُلَّ عَبْدٍ صَالِحٍ فِي السَّمَاءِ وَالْأَرْضِ، ‏‏‏‏‏‏أَوْ بَيْنَ السَّمَاءِ وَالْأَرْضِ، ‏‏‏‏‏‏أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَأَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَرَسُولُهُ، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ لِيَتَخَيَّرْ أَحَدُكُمْ مِنَ الدُّعَاءِ أَعْجَبَهُ إِلَيْهِ فَيَدْعُوَ بِهِ.
تشہد کا بیان
عبداللہ بن مسعود ؓ کہتے ہیں کہ جب ہم رسول اللہ کے ساتھ نماز میں بیٹھتے تو یہ کہتے تھے السلام على الله قبل عباده السلام على فلان وفلان یعنی اللہ پر سلام ہو اس کے بندوں پر سلام سے پہلے یا اس کے بندوں کی طرف سے اور فلاں فلاں شخص پر سلام ہو تو رسول اللہ نے فرمایا: تم ایسا مت کہا کرو کہ اللہ پر سلام ہو، اس لیے کہ اللہ تعالیٰ خود سلام ہے، بلکہ جب تم میں سے کوئی نماز میں بیٹھے تو یہ کہے التحيات لله والصلوات والطيبات السلام عليك أيها النبي ورحمة الله وبرکاته السلام علينا وعلى عباد الله الصالحين آداب، بندگیاں، صلاتیں اور پاکیزہ خیرات اللہ ہی کے لیے ہیں، اے نبی! آپ پر سلام، اور اللہ کی رحمت اور اس کی برکتیں نازل ہوں، اور سلام ہو ہم پر اور اللہ کے تمام نیک و صالح بندوں پر کیونکہ جب تم یہ کہو گے تو ہر نیک بندے کو خواہ آسمان میں ہو یا زمین میں ہو یا دونوں کے بیچ میں ہو اس (دعا کے پڑھنے) کا ثواب پہنچے گا (پھر یہ کہو) : أشهد أن لا إله إلا الله وأشهد أن محمدا عبده ورسوله میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں، اور میں گواہی دیتا ہوں کہ محمد اس کے بندے اور رسول ہیں پھر تم میں سے جس کو جو دعا زیادہ پسند ہو، وہ اس کے ذریعہ دعا کرے ۔
تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/الأذان ١٤٨ (٨٣١)، ١٥٠ (٨٣٥)، والعمل فی الصلاة ٤ (١٢٠٢)، والاستئذان ٣ (٦٢٣٠)، ٢٨ (٦٢٦٥)، والدعوات ١٧ (٦٣٢٨) والتوحید ٥ (٧٣٨١)، صحیح مسلم/الصلاة ١٦ (٤٠٢)، سنن النسائی/التطبیق ١٠٠ (١١٦٣، ١١٦١)، والسھو ٤١ (١٢٧٨)، ٤٣ (١٢٨٠)، ٥٦ (١٢٩٩)، سنن ابن ماجہ/إقامة الصلاة ٢٤ (٨٩٩)، (تحفة الأشراف: ٩٢٤٥)، وقد أخرجہ: سنن الترمذی/الصلاة ١٠٣ (٢٨٩)، والنکاح ١٧ (١١٠٥)، مسند احمد (١/٣٧٦، ٣٨٢، ٤٠٨، ٤١٣، ٤١٤، ٤٢٢، ٤٢٣، ٤٢٨، ٤٣١، ٤٣٧، ٤٣٩، ٤٤٠، ٤٥٠، ٤٥٩، ٤٦٤)، سنن الدارمی/الصلاة ٨٤ (١٣٧٩) (صحیح )
وضاحت: وضاحت: السلام عليك أيها النبي بصیغۂ خطاب آپ کی حیات میں کہا جاتا تھا لیکن آپ کی وفات کے بعد صحابہ کرام بصیغۂ غائب کہتے تھے جیسا کہ صحیح سند سے مروی ہے: أن الصحابة کانوا يقولون والنبي حي: " السلام عليك أيها النبي " فلما مات قالوا: " السلام على النبي " " نبی اکرم جب باحیات تھے تو صحابہ کرام رضی اللہ عنھم " السلام علیک ایہا النبی " کہتے تھے اور جب آپ کی وفات ہوگئی تو السلام علی النبی کہنے لگے، اسی معنی کی ایک اور حدیث عبداللہ بن مسعود ؓ سے صحیح سند کے ساتھ مروی ہے نیز ام المؤمنین عائشہ ؓ لوگوں کو السلام علی النبی کہنے کی تعلیم دیتی تھیں (مسندالسراج: ٩/١-٢، والفوائد: ١١/٥٤ بسندین صحیحین عنہا)، (ملاحظہ ہو: صفۃ صلاۃ النبی للألبانی ١٦١-١٦٢ )
Abd Allah bin Masud said: when we (prayed and) sat up during prayer along the Messenger of Allah (may peach be upon him), we said: “Peace be to Allah before it is supplicated for His servants; peace be to so and so. “The Messenger of Allah ﷺ said: Do not say “Peace be to Allah, ”for Allah Himself is peace. When one of you sits (during the prayer), he should say: The adoration of the tongue are due to Allah, and acts of worship and all good things. Peace be upon you, O Prophet, and Allah’s mercy and His blessings. Peace be upon us and upon Allah’s upright servants. When you say that, it reaches every upright servant in heavens and earth or between heavens and earth. I testify that there is no god but Allah, and I testify that Muhammad is His servant and Messenger. Then he may choose any supplication which pleases him and offer it.
Top