سنن ابو داؤد - نماز کا بیان - حدیث نمبر 992
حدیث نمبر: 992
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ، ‏‏‏‏‏‏وَأَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ شَبُّوَيْهِ، ‏‏‏‏‏‏وَمُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ، ‏‏‏‏‏‏وَمُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْمَلِكِ الْغَزَّالُ، ‏‏‏‏‏‏قَالُوا:‏‏‏‏ حَدَّثَنَاعَبْدُ الرَّزَّاقِ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ مَعْمَرٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ إِسْمَاعِيلَ بْنِ أُمَيَّةَ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ نَافِعٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ ابْنِ عُمَرَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ:‏‏‏‏ أَنْ يَجْلِسَ الرَّجُلُ فِي الصَّلَاةِ وَهُوَ مُعْتَمِدٌ عَلَى يَدِهِ. وَقَالَ ابْنُ شَبُّوَيْهِ:‏‏‏‏ نَهَى أَنْ يَعْتَمِدَ الرَّجُلُ عَلَى يَدِهِ فِي الصَّلَاةِ. وَقَالَ ابْنُ رَافِعٍ:‏‏‏‏ نَهَى أَنْ يُصَلِّيَ الرَّجُلُ وَهُوَ مُعْتَمِدٌ عَلَى يَدِهِ. وَذَكَرَهُ فِي بَابِ الرَّفْعِ مِنَ السُّجُودِ، ‏‏‏‏‏‏وَقَالَ ابْنُ عَبْدِ الْمَلِكِ:‏‏‏‏ نَهَى أَنْ يَعْتَمِدَ الرَّجُلُ عَلَى يَدَيْهِ إِذَا نَهَضَ فِي الصَّلَاةِ.
نماز میں ہاتھ ٹیکنے کی کراہت کا بیان
عبداللہ بن عمر ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ نے منع فرمایا ہے: آدمی کو نماز میں اپنے ہاتھ پر ٹیک لگا کر بیٹھنے سے ، اور ابن شبویہ کی روایت میں ہے: آدمی کو نماز میں اپنے ہاتھ پر ٹیک لگانے سے منع کیا ہے ، اور ابن رافع کی روایت میں ہے: آدمی کو اپنے ہاتھ پر ٹیک لگا کر نماز پڑھنے سے منع کیا ہے ، اور انہوں نے اسے باب الرفع من السجود میں ذکر کیا ہے، اور ابن عبدالملک کی روایت میں ہے کہ آدمی کو نماز میں اٹھتے وقت اپنے دونوں ہاتھ پر ٹیک لگانے سے منع کیا ہے ١ ؎۔
تخریج دارالدعوہ: تخريج: تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: ٧٥٠٤)، وقد أخرجہ: حم (٢/١٤٧) (صحیح )
وضاحت: ١ ؎: عبدالرزاق کے تلامذہ نے اسے چار وجوہ پر روایت کیا ہے جس میں دوسری اور تیسری وجہ پہلی وجہ کے مخالف نہیں البتہ چوتھی پہلی کے صریح مخالف ہے اور ترجیح پہلی وجہ کو حاصل ہے کیونکہ اس کے روایت کرنے والے احمد بن حنبل ہیں جو حفظ وضبط اور اتقان میں مشہور ائمہ میں سے ہیں اس کے برخلاف ابن عبدالملک کو اگرچہ نسائی وغیرہ نے ثقہ کہا ہے لیکن مسلم نے انہیں ثقہ کثیر الخطا کہا ہے ایسی صورت میں ثقہ کی مخالفت سے ان کی روایت منکر ہوگی اسی وجہ سے تخریج میں ابن عبدالملک کی روایت کو منکر کہا گیا ہے، رہی وہ حدیث جس میں یہ ہے کہ نبی اکرم اپنے دونوں ہاتھوں پر ٹیک لگائے بغیر تیر کی مانند اٹھتے تھے تو وہ من گھڑت اور موضوع ہے، سجدے سے دونوں ہاتھ ٹیک کر اٹھنے کے مسنون ہونے کی دلیل صحیح بخاری میں مالک بن حویرث ؓ کی روایت ہے جس میں ہے: وإذا رفع رأسه عن السجدة الثانية واعتمد على الأرض ثم قام یعنی رسول اللہ جب دوسرے سجدہ سے اپنا سر اٹھاتے تو بیٹھتے اور زمین پر ٹیک لگاتے پھر کھڑے ہوتے۔
Narrated Abdullah ibn Umar (RA) : The Messenger of Allah ﷺ prohibited, according to the version of Ahmad ibn Hanbal, that a person should sit during prayer while he is leaning on his hand. According to the version of Ibn Shibwayh, he prohibited that a man should lean on his hand during prayer. According to the version of Ibn Rafi, he prohibited that a man should pray while he is leaning on his hand, and he mentioned this tradition in the chapter on Raising the head after prostration. According to the version of Ibn AbdulMalik, he prohibited that a man should lean on his hand when he stands up after prostration.
Top