سنن ابو داؤد - نکاح کا بیان - حدیث نمبر 2046
حدیث نمبر: 2046
حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ الْأَعْمَشِ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ إِبْرَاهِيمَ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عَلْقَمَةَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ إِنِّي لَأَمْشِي مَعَ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ بِمِنًى، ‏‏‏‏‏‏إِذْ لَقِيَهُ عُثْمَانُ فَاسْتَخْلَاهُ، ‏‏‏‏‏‏فَلَمَّا رَأَى عَبْدُ اللَّهِ أَنْ لَيْسَتْ لَهُ حَاجَةٌ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ لِي:‏‏‏‏ تَعَالَ يَا عَلْقَمَةُ، ‏‏‏‏‏‏فَجِئْتُ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ لَهُ عُثْمَانُ:‏‏‏‏ أَلَا نُزَوِّجُكَ يَا أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ بِجَارِيَةٍ بِكْرٍ، ‏‏‏‏‏‏لَعَلَّهُ يَرْجِعُ إِلَيْكَ مِنْ نَفْسِكَ مَا كُنْتَ تَعْهَدُ ؟ فَقَالَ عَبْدُ اللَّهِ:‏‏‏‏ لَئِنْ قُلْتَ ذَاكَ، ‏‏‏‏‏‏لَقَدْ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏يَقُولُ:‏‏‏‏ مَنِ اسْتَطَاعَ مِنْكُمُ الْبَاءَةَ فَلْيَتَزَوَّجْ، ‏‏‏‏‏‏فَإِنَّهُ أَغَضُّ لِلْبَصَرِ وَأَحْصَنُ لِلْفَرْجِ، ‏‏‏‏‏‏وَمَنْ لَمْ يَسْتَطِعْ مِنْكُمْ فَعَلَيْهِ بِالصَّوْمِ فَإِنَّهُ لَهُ وِجَاءٌ.
نکاح پر رغبت دلانے کا بیان
علقمہ کہتے ہیں کہ میں عبداللہ بن مسعود ؓ کے ساتھ منیٰ میں چل رہا تھا کہ اچانک ان کی ملاقات عثمان ؓ سے ہوگئی تو وہ ان کو لے کر خلوت میں گئے، جب عبداللہ بن مسعود ؓ نے محسوس کیا کہ انہیں (شادی کی) ضرورت نہیں ہے تو مجھ سے کہا: علقمہ! آجاؤ ١ ؎ تو میں گیا تو عثمان ؓ عنہ ٢ ؎ نے ان سے کہا: ابوعبدالرحمٰن! کیا ہم آپ کی شادی ایک کنواری لڑکی سے نہ کرا دیں، شاید آپ کی دیرینہ طاقت و نشاط واپس آجائے۔ عبداللہ بن مسعود ؓ نے کہا: اگر آپ ایسی بات کہہ رہے ہیں تو میں تو اللہ کے رسول کو فرماتے ہوئے سن چکا ہوں کہ تم میں سے جو شخص نکاح کی طاقت رکھتا ہو اسے نکاح کرلینا چاہیئے کیونکہ یہ نگاہ کو خوب پست رکھنے والی اور شرمگاہ کی خوب حفاظت کرنے والی چیز ہے اور جو تم میں سے اس کے اخراجات کی طاقت نہ رکھتا ہو تو اس پر روزہ ہے، یہ اس کی شہوت کے لیے توڑ ہوگا ٣ ؎۔
تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/الصوم ١٠ (١٩٠٥)، النکاح ٢ (٥٠٦٥)، ٣ (٥٠٦٦)، صحیح مسلم/النکاح ١ (١٤٠٠)، سنن الترمذی/النکاح ١ (١٠٨١ تعلیقًا)، سنن النسائی/الصیام ٤٣ (٢٢٤١)، والنکاح ٣ (٣٢٠٩)، سنن ابن ماجہ/النکاح ١ (١٨٤٥)، ( تحفة الأشراف: ٩٤١٧)، وقد أخرجہ: مسند احمد (١/٣٧٨، ٤٢٤، ٤٢٥، ٤٣٢، ٤٤٧)، سنن الدارمی/النکاح ٢ (٢٢١٢) (صحیح )
وضاحت: ١ ؎: کیونکہ اب خلوت کی ضرورت نہیں رہ گئی۔ ٢ ؎: ہوسکتا ہے کہ ابن مسعود ؓ نے علقمہ سے وہ گفتگو بیان کی ہو جو عثمان نے خلوت میں ان سے کی تھی اور یہ بھی احتمال ہے کہ عثمان ؓ نے علقمہ ؓ کے آنے کے بعد اپنی بات پوری کرتے ہوئے علقمہ کی موجودگی میں اسے عبداللہ بن مسعود ؓ سے کہا ہو۔ ٣ ؎: آدمی جب نان و نفقہ کی طاقت رکھے تو اس کے لئے نکاح کرنا مسنون ہے، اور بعض کے نزدیک اگر گناہ میں پڑجانے کا خطرہ ہو تو واجب یا فرض ہے، اس کے فوائد یہ ہیں کہ اس سے افزائش نسل کے علاوہ شہوانی جذبات کو تسکین ملتی ہے، اور زنا فسق و فجور سے آدمی کی حفاظت ہوتی ہے۔
Alqamah said “I was going with Abd Allaah bin Masud at Mina where Uthman met him and desired to have a talk with him in privacy”. When Abd Allaah (bin Masud) thought there was no need of privacy, he said to me “Come, Alqamah So I came (to him)”. Then Uthman said to him “Should we not marry you, Abu Abd Al Rahman to a virgin girl, so that the power you have lost may return to you?” Abd Allaah (bin Masud) said “If you say that, I heard the Messenger of Allah ﷺ say “ Those of you who can support a wife, should marry, for it keeps you from looking at strange women and preserve from unlawful intercourse, but those who cannot should devote themselves to fasting, for it is a means of suppressing sexual desire.
Top