سنن ابو داؤد - نکاح کا بیان - حدیث نمبر 2071
حدیث نمبر: 2071
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ يُونُسَ، ‏‏‏‏‏‏وَقُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ الْمَعْنَى، ‏‏‏‏‏‏قَالَ أَحْمَدُ:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي مُلَيْكَةَ الْقُرَشِيُّ التَّيْمِيُّ، ‏‏‏‏‏‏أَنَّ الْمِسْوَرَ بْنَ مَخْرَمَةَ حَدَّثَهُ، ‏‏‏‏‏‏أَنَّهُ سَمِعَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى الْمِنْبَرِ، ‏‏‏‏‏‏يَقُولُ:‏‏‏‏ إِنَّ بَنِي هِشَامِ بْنِ الْمُغِيرَةِ اسْتَأْذَنُونِي أَنْ يُنْكِحُوا ابْنَتَهُمْ مِنْ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ، ‏‏‏‏‏‏فَلَا آذَنُ، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ لَا آذَنُ، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ لَا آذَنُ، ‏‏‏‏‏‏إِلَّا أَنْ يُرِيدَ ابْنُ أَبِي طَالِبٍ أَنْ يُطَلِّقَ ابْنَتِي وَيَنْكِحَ ابْنَتَهُمْ، ‏‏‏‏‏‏فَإِنَّمَا ابْنَتِي بَضْعَةٌ مِنِّي يُرِيبُنِي مَا أَرَابَهَا وَيُؤْذِينِي مَا آذَاهَا. وَالْإِخْبَارُ فِي حَدِيثِ أَحْمَدَ.
ان عورتوں کا بیان جن سے ایک ساتھ نکاح کرنا جائز نہیں
مسور بن مخرمہ ؓ کا بیان ہے کہ انہوں نے رسول اللہ کو منبر پر فرماتے ہوئے سنا: ہشام بن مغیرہ کے بیٹوں نے ١ ؎ اپنی بیٹی کا نکاح علی بن ابی طالب سے کرانے کی اجازت مجھ سے مانگی ہے تو میں اجازت نہیں دیتا، میں اجازت نہیں دیتا، میں اجازت نہیں دیتا، ہاں اگر علی ان کی بیٹی سے نکاح کرنا چاہتے ہیں تو میری بیٹی کو طلاق دے دیں، کیونکہ فاطمہ میرا ٹکڑا ہے جو اسے برا لگتا ہے وہ مجھے بھی برا لگتا ہے اور جس چیز سے اسے تکلیف ہوتی ہے مجھے بھی ہوتی ہے ۔
تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/المناقب ١٢ (٣٧١٤)، صحیح مسلم/فضائل الصحابة ١٤ (٢٤٤٩)، سنن الترمذی/المناقب ٦١ (٣٨٦٧)، سنن النسائی/الکبری/ المناقب (٨٣٧٠، ٨٣٧١)، ( تحفة الأشراف: ١١٢٦٧)، وقد أخرجہ: مسند احمد (٤/٣٢٨) (صحیح )
وضاحت: ١ ؎: ہشام بن مغیرہ کے بیٹوں سے مراد ابوالحکم عمرو بن ہشام جسے ابوجہل کہتے ہیں کے بھائی حارث بن ہشام اور سلمہ بن ہشام ہیں جو فتح مکہ کے سال اسلام لے آئے تھے اور اس میں ابوجہل کے بیٹے عکرمہ بھی داخل ہیں جو سچے مسلمان تھے۔
Al Miswar bin Makramah said that he heard the Messenger of Allah ﷺ say on the pulpit Banu Hashim bin Al Mughirah sought permission from me to marry their daughter to Ali bin Abi Talib. But I do not permit, again, I do not permit, again, I do not permit except that Ibn Abi Talib divorces my daughter and marries their daughter. My daughter is my part, what makes her uneasy makes me uneasy and what troubles her troubles me. The full information rests with the tradition narrated by Ahmad.
Top