صحيح البخاری - اذان کا بیان - حدیث نمبر 656
وَقَالَ مُجَاهِدٌ فِي قَوْلِهِ:‏‏‏‏ وَنَكْتُبُ مَا قَدَّمُوا وَآثَارَهُمْ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ خُطَاهُمْ، ‏‏‏‏‏‏وَقَالَ ابْنُ أَبِي مَرْيَمَ:‏‏‏‏ أَخْبَرَنَا يَحْيَى بْنُ أَيُّوبَ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنِي حُمَيْدٌ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنِي أَنَسٌ، ‏‏‏‏‏‏أَنَّ بَنِي سَلِمَةَ أَرَادُوا أَنْ يَتَحَوَّلُوا عَنْ مَنَازِلِهِمْ فَيَنْزِلُوا قَرِيبًا مِنَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ فَكَرِهَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يُعْرُوا الْمَدِينَةَ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ:‏‏‏‏ أَلَا تَحْتَسِبُونَ آثَارَكُمْ؟ قَالَ مُجَاهِدٌ:‏‏‏‏ خُطَاهُمْ آثَارُهُمْ أَنْ يُمْشَى فِي الْأَرْضِ بِأَرْجُلِهِمْ.
باب: (جماعت کے لیے) ہر ہر قدم پر ثواب ملنے کا بیان۔
اور ابن ابی مریم نے بیان میں یہ زیادہ کہا ہے کہ مجھے یحییٰ بن ایوب نے خبر دی، کہا کہ مجھ سے حمید طویل نے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے انس بن مالک ؓ نے بیان کیا کہ بنو سلمہ والوں نے یہ ارادہ کیا کہ اپنے مکان (جو مسجد سے دور تھے) چھوڑ دیں اور نبی کریم ﷺ کے قریب آ رہیں۔ (تاکہ باجماعت کے لیے مسجد نبوی کا ثواب حاصل ہو) لیکن نبی کریم ﷺ کو مدینہ کا اجاڑ دینا برا معلوم ہوا۔ آپ نے فرمایا کہ تم لوگ اپنے قدموں کا ثواب نہیں چاہتے؟ مجاہد نے کہا (سورۃ یٰسین میں) وآثارهم سے قدم مراد ہیں۔ یعنی زمین پر چلنے سے پاؤں کے نشانات۔
Mujahid said: "Regarding Allah's Statement: "We record that which they have sent before (them), and their traces" (36.12). 'Their traces' means 'their steps.' " And Anas said that the people of Bani Salima wanted to shift to a place near the Prophet but Allah's Apostle disliked the idea of leaving their houses uninhabited and said, "Don't you think that you will get the reward for your footprints." Mujahid said, "Their foot prints mean their foot steps and their going on foot."
Top