صحيح البخاری - - حدیث نمبر 3334
حدیث نمبر: 3334
حَدَّثَنَا قَيْسُ بْنُ حَفْصٍ ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ الْحَارِثِ ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِي عِمْرَانَ الْجَوْنِيِّ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَنَسٍ يَرْفَعُهُ، ‏‏‏‏‏‏إِنَّ اللَّهَ يَقُولُ:‏‏‏‏ لِأَهْوَنِ أَهْلِ النَّارِ عَذَابًا لَوْ أَنَّ لَكَ مَا فِي الْأَرْضِ مِنْ شَيْءٍ كُنْتَ تَفْتَدِي بِهِ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ نَعَمْ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ فَقَدْ سَأَلْتُكَ مَا هُوَ أَهْوَنُ مِنْ هَذَا وَأَنْتَ فِي صُلْبِ آدَمَ أَنْ لَا تُشْرِكَ بِي فَأَبَيْتَ إِلَّا الشِّرْكَ.
باب: اللہ تعالیٰ کا (سورۃ البقرہ میں) یہ فرمانا ”اے رسول! وہ وقت یاد کر جب تیرے رب نے فرشتوں سے کہا میں زمین میں ایک (قوم کو) جانشین بنانے والا ہوں“۔
ہم سے قیس بن حفص نے بیان کیا، کہا ہم سے خالد بن حارث نے بیان کیا، کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا، ان سے ابوعمران جونی نے اور ان سے انس ؓ نے نبی کریم ﷺ سے کہ اللہ تعالیٰ (قیامت کے دن) اس شخص سے پوچھے گا جسے دوزخ کا سب سے ہلکا عذاب کیا گیا ہوگا۔ اگر دنیا میں تمہاری کوئی چیز ہوتی تو کیا تو اس عذاب سے نجات پانے کے لیے اسے بدلے میں دے سکتا تھا؟ وہ شخص کہے گا کہ جی ہاں اس پر اللہ تعالیٰ فرمائے گا کہ جب تو آدم کی پیٹھ میں تھا تو میں نے تجھ سے اس سے بھی معمولی چیز کا مطالبہ کیا تھا (روز ازل میں) کہ میرا کسی کو بھی شریک نہ ٹھہرانا، لیکن (جب تو دنیا میں آیا تو) اسی شرک کا عمل اختیار کیا۔
Top