صحيح البخاری - انبیاء علیہم السلام کا بیان - حدیث نمبر 3465
حدیث نمبر: 3465
حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ خَلِيلٍ ، ‏‏‏‏‏‏أَخْبَرَنَا عَلِيُّ بْنُ مُسْهِرٍ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ نَافِعٍ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، ‏‏‏‏‏‏أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ بَيْنَمَا ثَلَاثَةُ نَفَرٍ مِمَّنْ كَانَ قَبْلَكُمْ يَمْشُونَ إِذْ أَصَابَهُمْ مَطَرٌ فَأَوَوْا إِلَى غَارٍ فَانْطَبَقَ عَلَيْهِمْ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ:‏‏‏‏ بَعْضُهُمْ لِبَعْضٍ إِنَّهُ وَاللَّهِ يَا هَؤُلَاءِ لَا يُنْجِيكُمْ إِلَّا الصِّدْقُ فَليَدْعُ كُلُّ رَجُلٍ مِنْكُمْ بِمَا يَعْلَمُ أَنَّهُ قَدْ صَدَقَ فِيهِ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ:‏‏‏‏ وَاحِدٌ مِنْهُمُ اللَّهُمَّ إِنْ كُنْتَ تَعْلَمُ أَنَّهُ كَانَ لِي أَجِيرٌ عَمِلَ لِي عَلَى فَرَقٍ مِنْ أَرُزٍّ فَذَهَبَ وَتَرَكَهُ، ‏‏‏‏‏‏وَأَنِّي عَمَدْتُ إِلَى ذَلِكَ الْفَرَقِ فَزَرَعْتُهُ فَصَارَ مِنْ أَمْرِهِ أَنِّي اشْتَرَيْتُ مِنْهُ بَقَرًا وَأَنَّهُ أَتَانِي يَطْلُبُ أَجْرَهُ، ‏‏‏‏‏‏فَقُلْتُ لَهُ:‏‏‏‏ اعْمِدْ إِلَى تِلْكَ الْبَقَرِ فَسُقْهَا، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ لِي:‏‏‏‏ إِنَّمَا لِي عِنْدَكَ فَرَقٌ مِنْ أَرُزٍّ، ‏‏‏‏‏‏فَقُلْتُ لَهُ:‏‏‏‏ اعْمِدْ إِلَى تِلْكَ الْبَقَرِ فَإِنَّهَا مِنْ ذَلِكَ الْفَرَقِ فَسَاقَهَا فَإِنْ كُنْتَ تَعْلَمُ أَنِّي فَعَلْتُ ذَلِكَ مِنْ خَشْيَتِكَ فَفَرِّجْ عَنَّا فَانْسَاحَتْ عَنْهُمُ الصَّخْرَةُ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ الْآخَرُ:‏‏‏‏ اللَّهُمَّ إِنْ كُنْتَ تَعْلَمُ أَنَّهُ كَانَ لِي أَبَوَانِ شَيْخَانِ كَبِيرَانِ، ‏‏‏‏‏‏فَكُنْتُ آتِيهِمَا كُلَّ لَيْلَةٍ بِلَبَنِ غَنَمٍ لِي فَأَبْطَأْتُ عَلَيْهِمَا لَيْلَةً فَجِئْتُ وَقَدْ رَقَدَا وَأَهْلِي وَعِيَالِي يَتَضَاغَوْنَ مِنَ الْجُوعِ فَكُنْتُ لَا أَسْقِيهِمْ حَتَّى يَشْرَبَ أَبَوَايَ، ‏‏‏‏‏‏فَكَرِهْتُ أَنْ أُوقِظَهُمَا وَكَرِهْتُ أَنْ أَدَعَهُمَا فَيَسْتَكِنَّا لِشَرْبَتِهِمَا، ‏‏‏‏‏‏فَلَمْ أَزَلْ أَنْتَظِرُ حَتَّى طَلَعَ الْفَجْرُ فَإِنْ كُنْتَ تَعْلَمُ أَنِّي فَعَلْتُ ذَلِكَ مِنْ خَشْيَتِكَ فَفَرِّجْ عَنَّا فَانْسَاحَتْ عَنْهُمُ الصَّخْرَةُ حَتَّى نَظَرُوا إِلَى السَّمَاءِ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ الْآخَرُ:‏‏‏‏ اللَّهُمَّ إِنْ كُنْتَ تَعْلَمُ أَنَّهُ كَانَ لِي ابْنَةُ عَمٍّ مِنْ أَحَبِّ النَّاسِ إِلَيَّ وَأَنِّي رَاوَدْتُهَا عَنْ نَفْسِهَا فَأَبَتْ إِلَّا أَنْ آتِيَهَا بِمِائَةِ دِينَارٍ، ‏‏‏‏‏‏فَطَلَبْتُهَا حَتَّى قَدَرْتُ فَأَتَيْتُهَا بِهَا فَدَفَعْتُهَا إِلَيْهَا فَأَمْكَنَتْنِي مِنْ نَفْسِهَا فَلَمَّا قَعَدْتُ بَيْنَ رِجْلَيْهَا، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَتْ:‏‏‏‏ اتَّقِ اللَّهَ وَلَا تَفُضَّ الْخَاتَمَ إِلَّا بِحَقِّهِ فَقُمْتُ وَتَرَكْتُ الْمِائَةَ دِينَارٍ فَإِنْ كُنْتَ تَعْلَمُ أَنِّي فَعَلْتُ ذَلِكَ مِنْ خَشْيَتِكَ فَفَرِّجْ عَنَّا فَفَرَّجَ اللَّهُ عَنْهُمْ فَخَرَجُوا.
باب: غار والوں کا قصہ۔
ہم سے اسماعیل بن خلیل نے بیان کیا، کہا ہم کو علی بن مسہر نے خبر دی، انہیں عبیداللہ بن عمر نے، انہیں نافع نے اور انہیں ابن عمر ؓ نے کہ رسول اللہ نے فرمایا پچھلے زمانے میں (بنی اسرائیل میں سے) تین آدمی کہیں راستے میں جا رہے تھے کہ اچانک بارش نے انہیں آلیا۔ وہ تینوں پہاڑ کے ایک کھوہ (غار) میں گھس گئے (جب وہ اندر چلے گئے) تو غار کا منہ بند ہوگیا۔ اب تینوں آپس میں یوں کہنے لگے کہ اللہ کی قسم ہمیں اس مصیبت سے اب تو صرف سچائی ہی نجات دلائے گی۔ بہتر یہ ہے کہ اب ہر شخص اپنے کسی ایسے عمل کو بیان کر کے دعا کرے جس کے بارے میں اسے یقین ہو کہ وہ خالص اللہ تعالیٰ کی رضا مندی کے لیے کیا تھا۔ چناچہ ایک نے اس طرح دعا کی۔ اے اللہ! تجھ کو خوب معلوم ہے کہ میں نے ایک مزدور رکھا تھا جس نے ایک فرق (تین صاع) چاول کی مزدوری پر میرا کام کیا تھا لیکن وہ شخص (غصہ میں آ کر) چلا گیا اور اپنے چاول چھوڑ گیا۔ پھر میں نے اس ایک فرق چاول کو لیا اور اس کی کاشت کی۔ اس سے اتنا کچھ ہوگیا کہ میں نے پیداوار میں سے گائے بیل خرید لیے۔ اس کے بہت دن بعد وہی شخص مجھ سے اپنی مزدوری مانگنے آیا۔ میں نے کہا کہ یہ گائے بیل کھڑے ہیں ان کو لے جا۔ اس نے کہا کہ میرا تو صرف ایک فرق چاول تم پر ہونا چاہیے تھا۔ میں نے اس سے کہا یہ سب گائے بیل لے جا کیونکہ اسی ایک فرق کی آمدنی ہے۔ آخر وہ گائے بیل لے کر چلا گیا۔ پس اے اللہ! اگر تو جانتا ہے کہ یہ ایمانداری میں نے صرف تیرے ڈر سے کی تھی تو، تو غار کا منہ کھول دے۔ چناچہ اسی وقت وہ پتھر کچھ ہٹ گیا۔ پھر دوسرے نے اس طرح دعا کی۔ اے اللہ! تجھے خوب معلوم ہے کہ میرے ماں باپ جب بوڑھے ہوگئے تو میں ان کی خدمت میں روزانہ رات میں اپنی بکریوں کا دودھ لا کر پلایا کرتا تھا۔ ایک دن اتفاق سے میں دیر سے آیا تو وہ سو چکے تھے۔ ادھر میرے بیوی اور بچے بھوک سے بلبلا رہے تھے لیکن میری عادت تھی کہ جب تک والدین کو دودھ نہ پلا لوں، بیوی بچوں کو نہیں دیتا تھا مجھے انہیں بیدار کرنا بھی پسند نہیں تھا اور چھوڑنا بھی پسند نہ تھا (کیونکہ یہی ان کا شام کا کھانا تھا اور اس کے نہ پینے کی وجہ سے وہ کمزور ہوجاتے) پس میں ان کا وہیں انتظار کرتا رہا یہاں تک کہ صبح ہوگئی۔ پس اگر تیرے علم میں بھی میں نے یہ کام تیرے خوف کی وجہ سے کیا تھا تو تو ہماری مشکل دور کر دے۔ اس وقت وہ پتھر کچھ اور ہٹ گیا اور اب آسمان نظر آنے لگا۔ پھر تیسرے شخص نے یوں دعا کی۔ اے اللہ! میری ایک چچا زاد بہن تھی جو مجھے سب سے زیادہ محبوب تھی۔ میں نے ایک بار اس سے صحبت کرنی چاہی، اس نے انکار کیا مگر اس شرط پر تیار ہوئی کہ میں اسے سو اشرفی لا کر دے دوں۔ میں نے یہ رقم حاصل کرنے کے لیے کوشش کی۔ آخر وہ مجھے مل گئی تو میں اس کے پاس آیا اور وہ رقم اس کے حوالے کردی۔ اس نے مجھے اپنے نفس پر قدرت دے دی۔ جب میں اس کے دونوں پاؤں کے درمیان بیٹھ چکا تو اس نے کہا کہ اللہ سے ڈر اور مہر کو بغیر حق کے نہ توڑ۔ میں (یہ سنتے ہی) کھڑا ہوگیا اور سو اشرفی بھی واپس نہیں لی۔ پس اگر تیرے علم میں بھی میں نے یہ عمل تیرے خوف کی وجہ سے کیا تھا تو، تو ہماری مشکل آسان کر دے۔ اللہ تعالیٰ نے ان کی مشکل دور کردی اور وہ تینوں باہر نکل آئے۔
Narrated Ibn Umar (RA): Allahs Apostle ﷺ said, "Once three persons (from the previous nations) were traveling, and suddenly it started raining and they took shelter in a cave. The entrance of the cave got closed while they were inside. They said to each other, O you! Nothing can save you except the truth, so each of you should ask Allahs Help by referring to such a deed as he thinks he did sincerely (i.e. just for gaining Allahs Pleasure). So one of them said, O Allah! You know that I had a laborer who worked for me for one Faraq (i.e. three Sas) of rice, but he departed, leaving it (i.e. his wages). I sowed that Faraq of rice and with its yield I bought cows (for him). Later on when he came to me asking for his wages, I said (to him), Go to those cows and drive them away. He said to me, But you have to pay me only a Faraq of rice, I said to him, Go to those cows and take them, for they are the product of that Faraq (of rice). So he drove them. O Allah! If you consider that I did that for fear of You, then please remove the rock. The rock shifted a bit from the mouth of the cave. The second one said, O Allah, You know that I had old parents whom I used to provide with the milk of my sheep every night. One night I was delayed and when I came, they had slept, while my wife and children were crying with hunger. I used not to let them (i.e. my family) drink unless my parents had drunk first. So I disliked to wake them up and also disliked that they should sleep without drinking it, I kept on waiting (for them to wake) till it dawned. O Allah! If You consider that I did that for fear of you, then please remove the rock. So the rock shifted and they could see the sky through it. The (third) one said, O Allah! You know that I had a cousin (i.e. my paternal uncles daughter) who was most beloved to me and I sought to seduce her, but she refused, unless I paid her one-hundred Dinars (i.e. gold pieces). So I collected the amount and brought it to her, and she allowed me to sleep with her. But when I sat between her legs, she said, Be afraid of Allah, and do not deflower me but legally. I got up and left the hundred Dinars (for her). O Allah! If You consider that I did that for fear of you than please remove the rock. So Allah saved them and they came out (of the cave)." (This Hadith indicates that one can only ask Allah for help directly or through his performed good deeds. But to ask Allah through dead or absent prophets, saints, spirits, holy men, angels etc. is absolutely forbidden in Islam and it is a kind of disbelief.)
Top