صحيح البخاری - انبیاء علیہم السلام کا بیان - حدیث نمبر 317
حدیث نمبر: 3488
حَدَّثَنَا آدَمُ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ مُرَّةَ سَمِعْتُ سَعِيدَ بْنَ الْمُسَيَّبِ قَالَ قَدِمَ مُعَاوِيَةُ بْنُ أَبِي سُفْيَانَ الْمَدِينَةَ آخِرَ قَدْمَةٍ قَدِمَهَا، فَخَطَبَنَا فَأَخْرَجَ كُبَّةً مِنْ شَعَرٍ فَقَالَ مَا كُنْتُ أُرَى أَنَّ أَحَدًا يَفْعَلُ هَذَا غَيْرَ الْيَهُودِ، وَإِنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَمَّاهُ الزُّورَ- يَعْنِي الْوِصَالَ فِي الشَّعَرِ. تَابَعَهُ غُنْدَرٌ عَنْ شُعْبَةَ.
ہم سے آدم بن ابی ایاس نے بیان کیا، کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا ان سے عمرو بن مرہ نے کہا کہ میں نے سعید بن مسیب سے سنا آپ نے بیان کیا کہ معاویہ بن ابی سفیان ؓ نے مدینہ کے اپنے آخری سفر میں ہمیں خطاب فرمایا اور (خطبہ کے دوران) آپ نے بالوں کا ایک گچھا نکالا اور فرمایا، میں سمجھتا ہوں کہ یہودیوں کے سوا اور کوئی اس طرح نہ کرتا ہوگا اور نبی کریم ﷺ نے اس طرح بال سنوارنے کا نام الزور (فریب و جھوٹ) رکھا ہے۔ آپ کی مراد وصال في الشعر‏.‏ سے تھی۔ یعنی بالوں میں جوڑ لگانے سے تھی (جیسے اکثر عورتیں مصنوعی بالوں میں جوڑ کیا کرتی ہیں) آدم کے ساتھ اس حدیث کو غندر نے بھی شعبہ سے روایت کیا ہے۔
Top