صحيح البخاری - انبیاء علیہم السلام کا بیان - حدیث نمبر 3661
حدیث نمبر: 3661
حَدَّثَنِي هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا صَدَقَةُ بْنُ خَالِدٍ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا زَيْدُ بْنُ وَاقِدٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ بُسْرِ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عَائِذِ اللَّهِ أَبِي إِدْرِيسَ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِي الدَّرْدَاءِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ كُنْتُ جَالِسًا عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذْ أَقْبَلَ أَبُو بَكْرٍ آخِذًا بِطَرَفِ ثَوْبِهِ حَتَّى أَبْدَى عَنْ رُكْبَتِهِ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ أَمَّا صَاحِبُكُمْ فَقَدْ غَامَرَ فَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏وَقَالَ إِنِّي كَانَ بَيْنِي وَبَيْنَ ابْنِ الْخَطَّابِ شَيْءٌ فَأَسْرَعْتُ إِلَيْهِ، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ نَدِمْتُ فَسَأَلْتُهُ أَنْ يَغْفِرَ لِي فَأَبَى عَلَيَّ فَأَقْبَلْتُ إِلَيْكَ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ:‏‏‏‏ يَغْفِرُ اللَّهُ لَكَ يَا أَبَا بَكْرٍ ثَلَاثًا، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ إِنَّ عُمَرَ نَدِمَ فَأَتَى مَنْزِلَ أَبِي بَكْرٍ فَسَأَلَ أَثَّمَ أَبُو بَكْرٍ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالُوا:‏‏‏‏ لَا فَأَتَى إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَسَلَّمَ فَجَعَلَ وَجْهُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَتَمَعَّرُ حَتَّى أَشْفَقَ أَبُو بَكْرٍ فَجَثَا عَلَى رُكْبَتَيْهِ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ:‏‏‏‏ يَا رَسُولَ اللَّهِ وَاللَّهِ أَنَا كُنْتُ أَظْلَمَ مَرَّتَيْنِ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ إِنَّ اللَّهَ بَعَثَنِي إِلَيْكُمْ فَقُلْتُمْ كَذَبْتَ، ‏‏‏‏‏‏وَقَالَ أَبُو بَكْرٍ:‏‏‏‏ صَدَقَ وَوَاسَانِي بِنَفْسِهِ وَمَالِهِ فَهَلْ أَنْتُمْ تَارِكُوا لِي صَاحِبِي مَرَّتَيْنِ فَمَا أُوذِيَ بَعْدَهَا.
باب: نبی کریم ﷺ کا یہ فرمانا کہ اگر میں کسی کو جانی دوست بناتا تو ابوبکر کو بناتا۔
مجھ سے ہشام بن عمار نے بیان کیا، کہا ہم سے صدقہ بن خالد نے بیان کیا، ان سے زید بن واقد نے بیان کیا، ان سے بسر بن عبیداللہ نے، ان سے عائذ اللہ ابوادریس نے اور ان سے ابودرداء ؓ نے بیان کیا کہ میں نبی کریم کی خدمت میں حاضر تھا کہ ابوبکر ؓ اپنے کپڑے کا کنارہ پکڑے ہوئے، گھٹنا ظاہر کئے ہوئے آئے۔ نبی کریم نے یہ حالت دیکھ کر فرمایا کہ معلوم ہوتا ہے تمہارے دوست کسی سے لڑ کر آئے ہیں۔ پھر ابوبکر ؓ نے حاضر ہو کر سلام کیا اور عرض کیا: یا رسول اللہ! میرے اور عمر بن خطاب کے درمیان کچھ تکرار ہوگئی تھی اور اس سلسلے میں، میں نے جلدی میں ان کو سخت لفظ کہہ دیئے لیکن بعد میں مجھے سخت ندامت ہوئی تو میں نے ان سے معافی چاہی، اب وہ مجھے معاف کرنے کے لیے تیار نہیں ہیں۔ اسی لیے میں آپ کی خدمت میں حاضر ہوا ہوں۔ آپ نے فرمایا کہ اے ابوبکر! تمہیں اللہ معاف کرے۔ تین مرتبہ آپ نے یہ جملہ ارشاد فرمایا عمر ؓ کو بھی ندامت ہوئی اور ابوبکر ؓ کے گھر پہنچے اور پوچھا کیا ابوبکر گھر پر موجود ہیں؟ معلوم ہوا کہ نہیں تو آپ بھی نبی کریم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور آپ نے سلام کیا۔ نبی کریم کا چہرہ مبارک غصہ سے بدل گیا اور ابوبکر ؓ ڈر گئے اور گھٹنوں کے بل بیٹھ کر عرض کرنے لگے، یا رسول اللہ! اللہ کی قسم زیادتی میری ہی طرف سے تھی۔ دو مرتبہ یہ جملہ کہا۔ اس کے بعد آپ نے فرمایا کہ اللہ نے مجھے تمہاری طرف نبی بنا کر بھیجا تھا۔ اور تم لوگوں نے مجھ سے کہا تھا کہ تم جھوٹ بولتے ہو لیکن ابوبکر نے کہا تھا کہ آپ سچے ہیں اور اپنی جان و مال کے ذریعہ انہوں نے میری مدد کی تھی تو کیا تم لوگ میرے دوست کو ستانا چھوڑتے ہو یا نہیں؟ آپ نے دو دفعہ یہی فرمایا: آپ کے یہ فرمانے کے بعد پھر ابوبکر ؓ کو کسی نے نہیں ستایا۔
Narrated Abu Ad-Darda (RA): While I was sitting with the Prophet, Abu Bakr (RA) came, lifting up one corner of h is garment uncovering h is knee. The Prophet ﷺ said, "Your companion has had a quarrel." Abu Bakr (RA) greeted (the Prophet) and said, "O Allahs Apostle ﷺ ! There was something (i.e. quarrel) between me and the Son of Al-Khattab. I talked to him harshly and then regretted that, and requested him to forgive me, but he refused. This is why I have come to you." The Prophet ﷺ said thrice, "O Abu Bakr! May Allah forgive you." In the meanwhile, Umar regretted (his refusal of Abu Bakrs excuse) and went to Abu Bakrs house and asked if Abu Bakr (RA) was there. They replied in the negative. So he came to the Prophet ﷺ and greeted him, but signs of displeasure appeared on the face of the Prophet ﷺ till Abu Bakr (RA) pitied (Umar), so he knelt and said twice, "O Allahs Apostle ﷺ ! By Allah! I was more unjust to him (than he to me)." The Prophet ﷺ said, "Allah sent me (as a Prophet) to you (people) but you said (to me), You are telling a lie, while Abu Bakr (RA) said, He has said the truth, and consoled me with himself and his money." He then said twice, "Wont you then give up harming my companion?" After that nobody harmed Abu Bakr.
Top