صحيح البخاری - انبیاء علیہم السلام کا بیان - حدیث نمبر 3667
حدیث نمبر: 3667
حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ بِلَالٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ أَخْبَرَنِي عُرْوَةُ بْنُ الزُّبَيْرِ، ‏‏‏‏‏‏عَنْعَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَاتَ وَأَبُو بَكْرٍ بِالسُّنْحِ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ إِسْمَاعِيلُ:‏‏‏‏ يَعْنِي بِالْعَالِيَةِ،‏‏‏‏ فَقَامَ عُمَرُ، ‏‏‏‏‏‏يَقُولُ:‏‏‏‏ وَاللَّهِ مَا مَاتَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَتْ:‏‏‏‏ وَقَالَ عُمَرُ:‏‏‏‏ وَاللَّهِ مَا كَانَ يَقَعُ فِي نَفْسِي إِلَّا ذَاكَ وَلَيَبْعَثَنَّهُ اللَّهُ فَلَيَقْطَعَنَّ أَيْدِيَ رِجَالٍ وَأَرْجُلَهُمْ فَجَاءَ أَبُو بَكْرٍفَكَشَفَ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَبَّلَهُ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ بِأَبِي أَنْتَ وَأُمِّي طِبْتَ حَيًّا وَمَيِّتًا،‏‏‏‏ وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ لَا يُذِيقُكَ اللَّهُ الْمَوْتَتَيْنِ أَبَدًا ثُمَّ خَرَجَ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ:‏‏‏‏ أَيُّهَا الْحَالِفُ عَلَى رِسْلِكَ،‏‏‏‏ فَلَمَّا تَكَلَّمَ أَبُو بَكْرٍ جَلَسَ عُمَرُ.
حدیث نمبر: 3668
فَحَمِدَ اللَّهَ أَبُو بَكْرٍ وَأَثْنَى عَلَيْهِ، ‏‏‏‏‏‏وَقَالَ:‏‏‏‏ أَلَا مَنْ كَانَ يَعْبُدُ مُحَمَّدًا صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَإِنَّ مُحَمَّدًا قَدْ مَاتَ،‏‏‏‏ وَمَنْ كَانَ يَعْبُدُ اللَّهَ فَإِنَّ اللَّهَ حَيٌّ لَا يَمُوتُ، ‏‏‏‏‏‏وَقَالَ:‏‏‏‏ إِنَّكَ مَيِّتٌ وَإِنَّهُمْ مَيِّتُونَ سورة الزمر آية 30، ‏‏‏‏‏‏وَقَالَ:‏‏‏‏ وَمَا مُحَمَّدٌ إِلا رَسُولٌ قَدْ خَلَتْ مِنْ قَبْلِهِ الرُّسُلُ أَفَإِنْ مَاتَ أَوْ قُتِلَ انْقَلَبْتُمْ عَلَى أَعْقَابِكُمْ وَمَنْ يَنْقَلِبْ عَلَى عَقِبَيْهِ فَلَنْ يَضُرَّ اللَّهَ شَيْئًا وَسَيَجْزِي اللَّهُ الشَّاكِرِينَ سورة آل عمران آية 144، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ فَنَشَجَ النَّاسُ يَبْكُونَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ وَاجْتَمَعَتْ الْأَنْصَارُ إِلَى سَعْدِ بْنِ عُبَادَةَ فِي سَقِيفَةِ بَنِي سَاعِدَةَ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالُوا:‏‏‏‏ مِنَّا أَمِيرٌ وَمِنْكُمْ أَمِيرٌ فَذَهَبَ إِلَيْهِمْ أَبُو بَكْرٍ،‏‏‏‏ وَعُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ،‏‏‏‏ وَأَبُو عُبَيْدَةَ بْنُ الْجَرَّاحِ، ‏‏‏‏‏‏فَذَهَبَ عُمَرُ يَتَكَلَّمُ فَأَسْكَتَهُ أَبُو بَكْرٍ وَكَانَ عُمَرُ، ‏‏‏‏‏‏يَقُولُ:‏‏‏‏ وَاللَّهِ مَا أَرَدْتُ بِذَلِكَ إِلَّا أَنِّي قَدْ هَيَّأْتُ كَلَامًا قَدْ أَعْجَبَنِي خَشِيتُ أَنْ لَا يَبْلُغَهُ أَبُو بَكْرٍ ثُمَّ تَكَلَّمَ أَبُو بَكْرٍ فَتَكَلَّمَ أَبْلَغَ النَّاسِ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ:‏‏‏‏ فِي كَلَامِهِ نَحْنُ الْأُمَرَاءُ وَأَنْتُمُ الْوُزَرَاءُ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ:‏‏‏‏ حُبَابُ بْنُ الْمُنْذِرِ لَا وَاللَّهِ لَا نَفْعَلُ مِنَّا أَمِيرٌ وَمِنْكُمْ أَمِيرٌ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ أَبُو بَكْرٍ:‏‏‏‏ لَا وَلَكِنَّا الْأُمَرَاءُ وَأَنْتُمُ الْوُزَرَاءُ هُمْ أَوْسَطُ الْعَرَبِ دَارًا وَأَعْرَبُهُمْ أَحْسَابًا،‏‏‏‏ فَبَايِعُوا عُمَرَ أَوْ أَبَا عُبَيْدَةَ بْنَ الْجَرَّاحِ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ عُمَرُ:‏‏‏‏ بَلْ نُبَايِعُكَ أَنْتَ فَأَنْتَ سَيِّدُنَا وَخَيْرُنَا،‏‏‏‏ وَأَحَبُّنَا إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ،‏‏‏‏ فَأَخَذَ عُمَرُ بِيَدِهِ فَبَايَعَهُ وَبَايَعَهُ النَّاسُ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ:‏‏‏‏ قَائِلٌ قَتَلْتُمْ سَعْدَ بْنَ عُبَادَةَ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ:‏‏‏‏ عُمَرُ قَتَلَهُ اللَّهُ.
حدیث نمبر: 3669
وَقَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَالِمٍ:‏‏‏‏ عَنْ الزُّبَيْدِيِّ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ الْقَاسِمِ، ‏‏‏‏‏‏أَخْبَرَنِي الْقَاسِمُ، ‏‏‏‏‏‏أَنَّ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا قَالَتْ:‏‏‏‏ شَخَصَ بَصَرُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ قَالَ:‏‏‏‏ فِي الرَّفِيقِ الْأَعْلَى ثَلَاثًا وَقَصَّ الْحَدِيثَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَتْ:‏‏‏‏ فَمَا كَانَتْ مِنْ خُطْبَتِهِمَا مِنْ خُطْبَةٍ إِلَّا نَفَعَ اللَّهُ بِهَا لَقَدْ خَوَّفَ عُمَرُ النَّاسَ وَإِنَّ فِيهِمْ لَنِفَاقًا فَرَدَّهُمُ اللَّهُ بِذَلِكَ.
حدیث نمبر: 3670
ثُمَّ لَقَدْ بَصَّرَ أَبُو بَكْرٍ النَّاسَ الْهُدَى وَعَرَّفَهُمُ الْحَقَّ الَّذِي عَلَيْهِمْ وَخَرَجُوا بِهِ يَتْلُونَ وَمَا مُحَمَّدٌ إِلا رَسُولٌ قَدْ خَلَتْ مِنْ قَبْلِهِ الرُّسُلُ إِلَى الشَّاكِرِينَ سورة آل عمران آية 144.
باب: نبی کریم ﷺ کا یہ فرمانا کہ اگر میں کسی کو جانی دوست بناتا تو ابوبکر کو بناتا۔
مجھ سے اسماعیل بن عبداللہ نے بیان کیا، کہا ہم سے سلیمان بن بلال نے بیان کیا، ان سے ہشام بن عروہ نے، ان سے عروہ بن زبیر نے اور ان سے نبی کریم ﷺ کی زوجہ مطہرہ عائشہ ؓ نے بیان کیا کہ نبی کریم کی جب وفات ہوئی تو ابوبکر ؓ اس وقت مقام سنح میں تھے۔ اسماعیل نے کہا یعنی عوالی کے ایک گاؤں میں۔ آپ کی خبر سن کر عمر ؓ اٹھ کر یہ کہنے لگے کہ اللہ کی قسم رسول اللہ کی وفات نہیں ہوئی۔ عائشہ ؓ نے کہا کہ عمر ؓ کہا کرتے تھے اللہ کی قسم اس وقت میرے دل میں یہی خیال آتا تھا اور میں کہتا تھا کہ اللہ آپ کو ضرور اس بیماری سے اچھا کر کے اٹھائے گا اور آپ ان لوگوں کے ہاتھ اور پاؤں کاٹ دیں گے (جو آپ کی موت کی باتیں کرتے ہیں) اتنے میں ابوبکر ؓ تشریف لے آئے اور اندر جا کر آپ کی نعش مبارک کے اوپر سے کپڑا اٹھایا اور بوسہ دیا اور کہا: میرے ماں باپ آپ پر فدا ہوں۔ آپ زندگی میں بھی پاکیزہ تھے اور وفات کے بعد بھی اور اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے، اللہ تعالیٰ آپ پر دو مرتبہ موت ہرگز طاری نہیں کرے گا۔ اس کے بعد آپ باہر آئے اور عمر ؓ سے کہنے لگے، اے قسم کھانے والے! ذرا تامل کر۔ پھر جب ابوبکر ؓ نے گفتگو شروع کی تو عمر ؓ خاموش بیٹھ گئے۔
ابوبکر ؓ نے پہلے اللہ کی حمد و ثنا بیان کی۔ پھر فرمایا: لوگو! دیکھو اگر کوئی محمد ( ) کو پوجتا تھا (یعنی یہ سمجھتا تھا کہ وہ آدمی نہیں ہیں، وہ کبھی نہیں مریں گے) تو اسے معلوم ہونا چاہیے کہ محمد کی وفات ہوچکی ہے اور جو شخص اللہ کی پوجا کرتا تھا تو اللہ ہمیشہ زندہ ہے اسے موت کبھی نہیں آئے گی۔ (پھر ابوبکر ؓ نے سورة الزمر کی یہ آیت پڑھی) إنک ميت وإنهم ميتون‏ اے پیغمبر! تو بھی مرنے والا ہے اور وہ بھی مریں گے۔ اور اللہ تعالیٰ نے فرمایا وما محمد إلا رسول قد خلت من قبله الرسل أفإن مات أو قتل انقلبتم على أعقابکم ومن ينقلب على عقبيه فلن يضر الله شيئا وسيجزي الله الشاکرين‏ محمد صرف ایک رسول ہیں۔ اس سے پہلے بھی بہت سے رسول گزر چکے ہیں۔ پس کیا اگر وہ وفات پاجائیں یا انہیں شہید کردیا جائے تو تم اسلام سے پھر جاؤ گے اور جو شخص اپنی ایڑیوں کے بل پھر جائے تو وہ اللہ کو کوئی نقصان نہیں پہنچا سکے گا اور اللہ عنقریب شکر گزار بندوں کو بدلہ دینے والا ہے۔ راوی نے بیان کیا کہ یہ سن کر لوگ پھوٹ پھوٹ کر رونے لگے۔ راوی نے بیان کیا کہ انصار سقیفہ بنی ساعدہ میں سعد بن عبادہ ؓ کے پاس جمع ہوگئے اور کہنے لگے کہ ایک امیر ہم میں سے ہوگا اور ایک امیر تم (مہاجرین) میں سے ہوگا (دونوں مل کر حکومت کریں گے) پھر ابوبکر، عمر بن خطاب اور ابوعبیدہ بن جراح ؓ ان کی مجلس میں پہنچے۔ عمر ؓ نے گفتگو کرنی چاہی لیکن ابوبکر ؓ نے ان سے خاموش رہنے کے لیے کہا۔ عمر ؓ کہا کرتے تھے کہ اللہ کی قسم میں نے ایسا صرف اس وجہ سے کیا تھا کہ میں نے پہلے ہی سے ایک تقریر تیار کرلی تھی جو مجھے بہت پسند آئی تھی پھر بھی مجھے ڈر تھا کہ ابوبکر ؓ کی برابری اس سے بھی نہیں ہو سکے گی۔ پھر ابوبکر ؓ نے انتہائی بلاغت کے ساتھ بات شروع کی۔ انہوں نے اپنی تقریر میں فرمایا کہ ہم (قریش) امراء ہیں اور تم (جماعت انصار) وزارء ہو۔ اس پر حباب بن منذر ؓ بولے کہ نہیں اللہ کی قسم ہم ایسا نہیں ہونے دیں گے، ایک امیر ہم میں سے ہوگا اور ایک امیر تم میں سے ہوگا۔ ابوبکر ؓ نے فرمایا کہ نہیں ہم امراء ہیں تم وزارء ہو (وجہ یہ ہے کہ) قریش کے لوگ سارے عرب میں شریف خاندان شمار کیے جاتے ہیں اور ان کا ملک (یعنی مکہ) عرب کے بیچ میں ہے تو اب تم کو اختیار ہے یا تو عمر ؓ کی بیعت کرلو یا ابوعبیدہ بن جراح کی۔ عمر ؓ نے کہا: نہیں ہم آپ کی ہی بیعت کریں گے۔ آپ ہمارے سردار ہیں، ہم میں سب سے بہتر ہیں اور رسول اللہ کے نزدیک آپ ہم سب سے زیادہ محبوب ہیں۔ عمر ؓ نے ان کا ہاتھ پکڑ لیا اور ان کے ہاتھ پر بیعت کرلی پھر سب لوگوں نے بیعت کی۔ اتنے میں کسی کی آواز آئی کہ سعد بن عبادہ ؓ کو تم لوگوں نے مار ڈالا۔ عمر ؓ نے کہا: انہیں اللہ نے مار ڈالا۔
اور عبداللہ بن سالم نے زبیدی سے نقل کیا کہ عبدالرحمٰن بن قاسم نے بیان کیا، انہیں قاسم نے خبر دی اور ان سے عائشہ ؓ نے بیان کیا کہ نبی کریم کی نظر (وفات سے پہلے) اٹھی اور آپ نے فرمایا: اے اللہ! مجھے رفیق اعلیٰ میں (داخل کر) آپ نے یہ جملہ تین مرتبہ فرمایا اور راوی نے پوری حدیث بیان کی۔ عائشہ ؓ نے کہا کہ ابوبکر اور عمر ؓ دونوں ہی کے خطبوں سے نفع پہنچا۔ عمر ؓ نے لوگوں کو دھمکایا کیونکہ ان میں بعض منافقین بھی تھے، اس لیے اللہ تعالیٰ نے اس طرح (غلط افواہیں پھیلانے سے) ان کو باز رکھا۔
اور بعد میں ابوبکر ؓ نے جو حق اور ہدایت کی بات تھی وہ لوگوں کو سمجھا دی اور ان کو بتلا دیا جو ان پر لازم تھا (یعنی اسلام پر قائم رہنا) اور وہ یہ آیت تلاوت کرتے ہوئے باہر آئے وما محمد إلا رسول قد خلت من قبله الرسل‏ محمد ( ) ایک رسول ہیں اور ان سے پہلے بھی رسول گزر چکے ہیں الشاکرين‏ تک۔
Narrated Aisha (RA): (the wife of the Prophet) Allahs Apostle ﷺ died while Abu Bakr (RA) was at a place called As-Sunah (Al-Aliya) Umar stood up and said, "By Allah! Allahs Apostle ﷺ is not dead!" Umar (later on) said, "By Allah! Nothing occurred to my mind except that." He said, "Verily! Allah will resurrect him and he will cut the hands and legs of some men." Then Abu Bakr (RA) came and uncovered the face of Allahs Apostle, kissed him and said, "Let my mother and father be sacrificed for you, (O Allahs Apostle) ﷺ , you are good in life and in death. By Allah in Whose Hands my life is, Allah will never make you taste death twice." Then he went out and said, "O oath-taker! Dont be hasty." When Abu Bakr (RA) spoke, Umar sat down. Abu Bakr (RA) praised and glorified Allah and said, No doubt! Whoever worshipped Muhammad, then Muhammad is dead, but whoever worshipped Allah, then Allah is Alive and shall never die." Then he recited Allahs Statement.:-- "( O Muhammad ﷺ ) Verily you will die, and they also will die." (39:30) He also recited:-- "Muhammad is no more than an Apostle; and indeed many Apostles have passed away, before him, If he dies Or is killed, will you then Turn back on your heels? And he who turns back On his heels, not the least Harm will he do to Allah And Allah will give reward to those Who are grateful." (3:144) The people wept loudly, and the Ansar were assembled with Sad bin Ubadah in the shed of Bani Saida. They said (to the emigrants). "There should be one Amir from us and one from you." Then Abu Bakr, Umar bin Al-Khattab (RA) and Abu baida bin Al-Jarrah went to them. Umar wanted to speak but Abu Bakr (RA) stopped him. Umar later on used to say, "By Allah, I intended only to say something that appealed to me and I was afraid that Abu Bakr (RA) would not speak so well. Then Abu Bakr (RA) spoke and his speech was very eloquent. He said in his statement, "We are the rulers and you (Ansars) are the ministers (i.e. advisers)," Hubab bin Al-Mundhir said, "No, by Allah we wont accept this. But there must be a ruler from us and a ruler from you." Abu Bakr (RA) said, "No, we will be the rulers and you will be the ministers, for they (i.e. Quarish) are the best family amongst the Arabs and of best origin. So you should elect either Umar or Abu Ubaida bin Al-Jarrah as your ruler." Umar said (to Abu Bakr), "No but we elect you, for you are our chief and the best amongst us and the most beloved of all of us to Allahs Apostle." So Umar took Abu Bakrs hand and gave the pledge of allegiance and the people too gave the pledge of allegiance to Abu Bakr. Someone said, "You have killed Sad bin Ubadah." Umar said, "Allah has killed him." Aisha (RA) said (in another narration), ("When the Prophet ﷺ was on his death-bed) he looked up and said thrice, (Amongst) the Highest Companion (See Quran 4.69) Aisha (RA) said, Allah benefited the people by their two speeches. Umar frightened the people some of whom were hypocrites whom Allah caused to abandon Islam because of Umars speech. Then Abu Bakr (RA) led the people to True Guidance and acquainted them with the right path they were to follow so that they went out reciting:-- "Muhammad is no more than an Apostle ﷺ and indeed many Apostles have passed away before him.." (3:144)
Top