صحيح البخاری - انبیاء علیہم السلام کا بیان - حدیث نمبر 3811
حدیث نمبر: 3811
حَدَّثَنَا أَبُو مَعْمَرٍ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَنَسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ لَمَّا كَانَ يَوْمُ أُحُدٍ انْهَزَمَ النَّاسُ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَبُو طَلْحَةَ بَيْنَ يَدَيِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُجَوِّبٌ بِهِ عَلَيْهِ بِحَجَفَةٍ لَهُ،‏‏‏‏ وَكَانَ أَبُو طَلْحَةَ رَجُلًا رَامِيًا شَدِيدَ الْقِدِّ يَكْسِرُ يَوْمَئِذٍ قَوْسَيْنِ أَوْ ثَلَاثًا،‏‏‏‏ وَكَانَ الرَّجُلُ يَمُرُّ مَعَهُ الْجَعْبَةُ مِنَ النَّبْلِ، ‏‏‏‏‏‏فَيَقُولُ:‏‏‏‏ انْشُرْهَا لِأَبِي طَلْحَةَ،‏‏‏‏ فَأَشْرَفَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَنْظُرُ إِلَى الْقَوْمِ، ‏‏‏‏‏‏فَيَقُولُ أَبُو طَلْحَةَ:‏‏‏‏ يَا نَبِيَّ اللَّهِ بِأَبِي أَنْتَ وَأُمِّي لَا تُشْرِفْ يُصِيبُكَ سَهْمٌ مِنْ سِهَامِ الْقَوْمِ نَحْرِي دُونَ نَحْرِكَ، ‏‏‏‏‏‏وَلَقَدْ رَأَيْتُ عَائِشَةَ بِنْتَ أَبِي بَكْرٍ،‏‏‏‏ وَأُمَّ سُلَيْمٍ وَإِنَّهُمَا لَمُشَمِّرَتَانِ أَرَى خَدَمَ سُوقِهِمَا تُنْقِزَانِ الْقِرَبَ عَلَى مُتُونِهِمَا تُفْرِغَانِهِ فِي أَفْوَاهِ الْقَوْمِ، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ تَرْجِعَانِ فَتَمْلَآَنِهَا،‏‏‏‏ ثُمَّ تَجِيئَانِ فَتُفْرِغَانِهِ فِي أَفْوَاهِ الْقَوْمِ،‏‏‏‏ وَلَقَدْ وَقَعَ السَّيْفُ مِنْ يَدَيْ أَبِي طَلْحَةَ،‏‏‏‏ إِمَّا مَرَّتَيْنِ،‏‏‏‏ وَإِمَّا ثَلَاثًا.
باب: ابوطلحہ ؓ کے فضائل کا بیان۔
ہم سے ابومعمر نے بیان کیا، کہا ہم سے عبدالوارث نے بیان کیا، کہا ہم سے عبدالعزیز بن صہیب نے بیان کیا اور ان سے انس ؓ نے بیان کیا کہ احد کی لڑائی کے موقعہ پر جب صحابہ نبی کریم کے قریب سے ادھر ادھر چلنے لگے تو ابوطلحہ ؓ اس وقت اپنی ایک ڈھال سے نبی کریم کی حفاظت کر رہے تھے۔ ابوطلحہ بڑے تیرانداز تھے اور خوب کھینچ کر تیر چلایا کرتے تھے چناچہ اس دن دو یا تین کمانیں انہوں نے توڑ دی تھیں۔ اس وقت اگر کوئی مسلمان ترکش لیے ہوئے گزرتا تو نبی کریم فرماتے کہ اس کے تیر ابوطلحہ کو دے دو۔ نبی کریم حالات معلوم کرنے کے لیے اچک کر دیکھنے لگتے تو ابوطلحہ ؓ عرض کرتے: یا نبی اللہ! آپ پر میرے ماں باپ قربان ہوں، اچک کر ملاحظہ نہ فرمائیں، کہیں کوئی تیر آپ کو نہ لگ جائے۔ میرا سینہ نبی کریم کے سینے کی ڈھال بنا رہا اور میں نے عائشہ بنت ابی بکر ؓ اور ام سلیم ؓ (ابوطلحہ کی بیوی) کو دیکھا کہ اپنا ازار اٹھائے ہوئے (غازیوں کی مدد میں) بڑی تیزی کے ساتھ مشغول تھیں۔ (اس خدمت میں ان کے انہماک و استغراق کی وجہ سے انہیں کپڑوں تک کا ہوش نہ تھا یہاں تک کہ) میں ان کی پنڈلیوں کے زیور دیکھ سکتا تھا۔ انتہائی جلدی کے ساتھ مشکیزے اپنی پیٹھوں پر لیے جاتی تھیں اور مسلمانوں کو پلا کر واپس آتی تھیں اور پھر انہیں بھر کرلے جاتیں اور ان کا پانی مسلمانوں کو پلاتیں اور ابوطلحہ ؓ کے ہاتھ سے اس دن دو یا تین مرتبہ تلوار چھوٹ کر گر پڑی تھی۔
Narrated Anas (RA): On the day of the battle of Uhud, the people ran away, leaving the Prophet ﷺ , but Abu- Talha was shielding the Prophet ﷺ with his shield in front of him. Abu Talha was a strong, experienced archer who used to keep his arrow bow strong and well stretched. On that day he broke two or three arrow bows. If any man passed by carrying a quiver full of arrows, the Prophet ﷺ would say to him, "Empty it in front of Abu Talha." When the Prophet ﷺ stated looking at the enemy by raising his head, Abu Talha said, "O Allahs Prophet! Let my parents be sacrificed for your sake! Please dont raise your head and make it visible, lest an arrow of the enemy should hit you. Let my neck and chest be wounded instead of yours." (On that day) I saw Aisha (RA), the daughter of Abu Bakr (RA) and Um Sulaim both lifting their dresses up so that I was able to see the ornaments of their legs, and they were carrying the water skins of their arms to pour the water into the mouths of the thirsty people and then go back and fill them and come to pour the water into the mouths of the people again. (On that day) Abu Talhas sword fell from his hand twice or thrice.
Top