صحيح البخاری - ایمان کا بیان - حدیث نمبر 20
حدیث نمبر: 20
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَامٍ ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ أَخْبَرَنَا عَبْدَةُ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ هِشَامٍ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِيهِ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عَائِشَةَ ، ‏‏‏‏‏‏قَالَتْ:‏‏‏‏ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا أَمَرَهُمْ، ‏‏‏‏‏‏أَمَرَهُمْ مِنَ الْأَعْمَالِ بِمَا يُطِيقُونَ، ‏‏‏‏‏‏قَالُوا:‏‏‏‏ إِنَّا لَسْنَا كَهَيْئَتِكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ، ‏‏‏‏‏‏إِنَّ اللَّهَ قَدْ غَفَرَ لَكَ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِكَ وَمَا تَأَخَّرَ، ‏‏‏‏‏‏فَيَغْضَبُ حَتَّى يُعْرَفَ الْغَضَبُ فِي وَجْهِهِ، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ يَقُولُ:‏‏‏‏ إِنَّ أَتْقَاكُمْ وَأَعْلَمَكُمْ بِاللَّهِ أَنَا.
رسول اللہ ﷺ کے اس ارشاد کی تفصیل کہ میں تم سب سے زیادہ اللہ تعالیٰ کو جانتا ہوں
یہ حدیث ہم سے محمد بن سلام نے بیان کی، وہ کہتے ہیں کہ انہیں اس کی عبدہ نے خبر دی، وہ ہشام سے نقل کرتے ہیں، ہشام عائشہ ؓ سے وہ فرماتی ہیں کہ رسول اللہ لوگوں کو کسی کام کا حکم دیتے تو وہ ایسا ہی کام ہوتا جس کے کرنے کی لوگوں میں طاقت ہوتی (اس پر) صحابہ ؓ نے عرض کیا کہ یا رسول اللہ! ہم لوگ تو آپ جیسے نہیں ہیں (آپ تو معصوم ہیں) اور آپ کی اللہ پاک نے اگلی پچھلی سب لغزشیں معاف فرما دی ہیں۔ (اس لیے ہمیں اپنے سے کچھ زیادہ عبادت کرنے کا حکم فرمائیے) (یہ سن کر) آپ ناراض ہوئے حتیٰ کہ خفگی آپ کے چہرہ مبارک سے ظاہر ہونے لگی۔ پھر فرمایا کہ بیشک میں تم سب سے زیادہ اللہ سے ڈرتا ہوں اور تم سب سے زیادہ اسے جانتا ہوں۔ (پس تم مجھ سے بڑھ کر عبادت نہیں کرسکتے) ۔
Narrated Aisha (RA): Whenever Allahs Apostle ﷺ ordered the Muslims to do something, he used to order them deeds which were easy for them to do, (according to their strength endurance). They said, "O Allahs Apostle ﷺ !We are not like you. Allah has forgiven your past and future sins." So Allahs Apostle ﷺ became angry and it was apparent on his face. He said, "I am the most Allah fearing, and know Allah better than all of you do".
Top