صحيح البخاری - تفاسیر کا بیان - حدیث نمبر 4487
حدیث نمبر: 4487
حَدَّثَنَا يُوسُفُ بْنُ رَاشِدٍ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا جَرِيرٌ،‏‏‏‏ وَأَبُو أُسَامَةَ وَاللَّفْظُ لِجَرِيرٍ،‏‏‏‏ عَنْ الْأَعْمَشِ،‏‏‏‏ عَنْ أَبِي صَالِحٍ،‏‏‏‏ وَقَالَ أَبُو أُسَامَةَ:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا أَبُو صَالِحٍ،‏‏‏‏عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ يُدْعَى نُوحٌ يَوْمَ الْقِيَامَةِ، ‏‏‏‏‏‏فَيَقُولُ:‏‏‏‏ لَبَّيْكَ وَسَعْدَيْكَ يَا رَبِّ، ‏‏‏‏‏‏فَيَقُولُ:‏‏‏‏ هَلْ بَلَّغْتَ ؟ فَيَقُولُ:‏‏‏‏ نَعَمْ، ‏‏‏‏‏‏فَيُقَالُ:‏‏‏‏ لِأُمَّتِهِ هَلْ بَلَّغَكُمْ، ‏‏‏‏‏‏فَيَقُولُونَ:‏‏‏‏ مَا أَتَانَا مِنْ نَذِيرٍ، ‏‏‏‏‏‏فَيَقُولُ:‏‏‏‏ مَنْ يَشْهَدُ لَكَ، ‏‏‏‏‏‏فَيَقُولُ:‏‏‏‏ مُحَمَّدٌ وَأُمَّتُهُ، ‏‏‏‏‏‏فَتَشْهَدُونَ أَنَّهُ قَدْ بَلَّغَ وَيَكُونَ الرَّسُولُ عَلَيْكُمْ شَهِيدًا سورة البقرة آية 143 فَذَلِكَ قَوْلُهُ جَلَّ ذِكْرُهُ وَكَذَلِكَ جَعَلْنَاكُمْ أُمَّةً وَسَطًا لِتَكُونُوا شُهَدَاءَ عَلَى النَّاسِ وَيَكُونَ الرَّسُولُ عَلَيْكُمْ شَهِيدًا سورة البقرة آية 143، ‏‏‏‏‏‏وَالْوَسَطُ:‏‏‏‏ الْعَدْلُ.
باب: آیت کی تفسیر ”اور اسی طرح ہم نے تم کو امت وسط (یعنی امت عادل) بنایا، تاکہ تم لوگوں پرگواہ رہو اور رسول تم پر گواہ رہیں“۔
ہم سے یوسف بن راشد نے بیان کیا، کہا ہم سے جریر اور ابواسامہ نے بیان کیا۔ (حدیث کے الفاظ جریر کی روایت کے مطابق ہیں) ان سے اعمش نے، ان سے ابوصالح نے اور ابواسامہ نے بیان کیا (یعنی اعمش کے واسطہ سے کہ) ہم سے ابوصالح نے بیان کیا اور ان سے ابو سعید خدری ؓ نے بیان کیا کہ رسول اللہ نے فرمایا قیامت کے دن نوح (علیہ السلام) کو بلایا جائے گا۔ وہ عرض کریں گے، لبيك وسعديك: یا رب! اللہ رب العزت فرمائے گا، کیا تم نے میرا پیغام پہنچا دیا تھا؟ نوح (علیہ السلام) عرض کریں گے کہ میں نے پہنچا دیا تھا، پھر ان کی امت سے پوچھا جائے گا، کیا انہوں نے تمہیں میرا پیغام پہنچا دیا تھا؟ وہ لوگ کہیں گے کہ ہمارے یہاں کوئی ڈرانے والا نہیں آیا۔ اللہ تعالیٰ فرمائے گا (نوح (علیہ السلام) سے) کہ آپ کے حق میں کوئی گواہی بھی دے سکتا ہے؟ وہ کہیں گے کہ محمد ( ) اور ان کی امت میری گواہ ہے۔ چناچہ آپ کی امت ان کے حق میں گواہی دے گی کہ انہوں نے پیغام پہنچا دیا تھا اور رسول (یعنی آپ ) اپنی امت کے حق میں گواہی دیں گے (کہ انہوں نے سچی گواہی دی ہے) یہی مراد ہے اللہ کے اس ارشاد سے وكذلک جعلناکم أمة وسطا لتکونوا شهداء على الناس ويكون الرسول عليكم شهيدا‏ کہ اور اسی طرح ہم نے تم کو امت وسط بنایا تاکہ تم لوگوں کے لیے گواہی دو اور رسول تمہارے لیے گواہی دیں۔ آیت میں لفظ وسط کے معنی عادل، منصف، بہتر کے ہیں۔
Narrated Abu Said Al-Khudri(RA): Allahs Apostle ﷺ said, "Noah will be called on the Day of Resurrection and he will say, Labbaik and Sadaik, O my Lord! Allah will say, Did you convey the Message? Noah will say, Yes. His nation will then be asked, Did he convey the Message to you? They will say, No Warner came to us. Then Allah will say (to Noah), Who will bear witness in your favor? He will say, Muhammad and his followers. So they (i.e. Muslims) will testify that he conveyed the Message. And the Apostle ﷺ (Muhammad) will be a witness over yourselves, and that is what is meant by the Statement of Allah "Thus We have made of you a just and the best nation that you may be witnesses over mankind and the Apostle ﷺ (Muhammad) will be a witness over yourselves." (2.143)
Top