صحيح البخاری - تفاسیر کا بیان - حدیث نمبر 4495
حدیث نمبر: 4495
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ،‏‏‏‏ أَخْبَرَنَا مَالِكٌ،‏‏‏‏ عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ،‏‏‏‏ عَنْ أَبِيهِ،‏‏‏‏ أَنَّهُ قَالَ:‏‏‏‏ قُلْتُ لِعَائِشَةَ زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏وَأَنَا يَوْمَئِذٍ حَدِيثُ السِّنِّ:‏‏‏‏ أَرَأَيْتِ قَوْلَ اللَّهِ تَبَارَكَ وَتَعَالَى:‏‏‏‏ إِنَّ الصَّفَا وَالْمَرْوَةَ مِنْ شَعَائِرِ اللَّهِ فَمَنْ حَجَّ الْبَيْتَ أَوِ اعْتَمَرَ فَلا جُنَاحَ عَلَيْهِ أَنْ يَطَّوَّفَ بِهِمَا سورة البقرة آية 158، ‏‏‏‏‏‏فَمَا أُرَى عَلَى أَحَدٍ شَيْئًا أَنْ لَا يَطَّوَّفَ بِهِمَا، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَتْ عَائِشَةُ:‏‏‏‏ كَلَّا، ‏‏‏‏‏‏لَوْ كَانَتْ كَمَا تَقُولُ، ‏‏‏‏‏‏كَانَتْ فَلَا جُنَاحَ عَلَيْهِ أَنْ لَا يَطَّوَّفَ بِهِمَا إِنَّمَا أُنْزِلَتْ هَذِهِ الْآيَةُ فِي الْأَنْصَارِ كَانُوا يُهِلُّونَ لِمَنَاةَ، ‏‏‏‏‏‏وَكَانَتْ مَنَاةُ حَذْوَ قُدَيْدٍ، ‏‏‏‏‏‏وَكَانُوا يَتَحَرَّجُونَ أَنْ يَطُوفُوا بَيْنَ الصَّفَا وَالْمَرْوَةِ، ‏‏‏‏‏‏فَلَمَّا جَاءَ الْإِسْلَامُ سَأَلُوا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ ذَلِكَ، ‏‏‏‏‏‏فَأَنْزَلَ اللَّهُ إِنَّ الصَّفَا وَالْمَرْوَةَ مِنْ شَعَائِرِ اللَّهِ فَمَنْ حَجَّ الْبَيْتَ أَوِ اعْتَمَرَ فَلا جُنَاحَ عَلَيْهِ أَنْ يَطَّوَّفَ بِهِمَا سورة البقرة آية 158.
باب: آیات کی تفسیر ”صفا اور مروہ بیشک اللہ کی یادگار چیزوں میں سے ہیں، پس جو کوئی بیت اللہ کا حج کرے یا عمرہ کرے اس پر کوئی گناہ نہیں کہ ان دونوں کے درمیان سعی کرے اور جو کوئی خوشی سے اور کوئی نیکی زیادہ کرے سو اللہ تو بڑا قدر دان، بڑا ہی علم رکھنے والا ہے“۔
ہم سے عبداللہ بن یوسف نے بیان کیا، کہا ہم کو امام مالک نے خبر دی، انہیں ہشام بن عروہ نے، ان سے ان کے والد نے بیان کیا کہ میں نے نبی کریم کی زوجہ مطہرہ عائشہ ؓ سے پوچھا (ان دنوں میں نوعمر تھا) کہ اللہ تبارک و تعالیٰ کے اس ارشاد کے بارے میں آپ کا کیا خیال ہے إن الصفا والمروة من شعائر الله فمن حج البيت أو اعتمر فلا جناح عليه أن يطوف بهما‏ صفا اور مروہ بیشک اللہ کی یادگار چیزوں میں سے ہیں۔ پس جو کوئی بیت اللہ کا حج کرے یا عمرہ کرے تو اس پر کوئی گناہ نہیں کہ ان دونوں کے درمیان آمدورفت (یعنی سعی) کرے۔ میرا خیال ہے کہ اگر کوئی ان کی سعی نہ کرے تو اس پر بھی کوئی گناہ نہیں ہونا چاہیے۔ عائشہ ؓ نے کہا کہ ہرگز نہیں جیسا کہ تمہارا خیال ہے۔ اگر مسئلہ یہی ہوتا تو پھر واقعی ان کے سعی نہ کرنے میں کوئی گناہ نہ تھا۔ لیکن یہ آیت انصار کے بارے میں نازل ہوئی تھی (اسلام سے پہلے) انصار منات بت کے نام سے احرام باندھتے تھے، یہ بت مقام قدید میں رکھا ہوا تھا اور انصار صفا اور مروہ کی سعی کو اچھا نہیں سمجھتے تھے۔ جب اسلام آیا تو انہوں نے سعی کے متعلق آپ سے پوچھا: اس پر اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل کی إن الصفا والمروة من شعائر الله فمن حج البيت أو اعتمر فلا جناح عليه أن يطوف بهما‏ صفا اور مروہ بیشک اللہ کی یادگار چیزوں میں سے ہیں، سو جو کوئی بیت اللہ کا حج کرے یا عمرہ کرے تو اس پر کوئی بھی گناہ نہیں کہ ان دونوں کے درمیان (سعی) کرے۔
Narrated Urwa (RA) : I said to Aisha (RA), the wife of the Prophet, and I was at that time a young boy, "How do you interpret the Statement of Allah: "Verily, Safa and Marwa (i.e. two mountains at Makkah) are among the Symbols of Allah." So it is not harmful of those who perform the Hajj to the House of Allah) or perform the Umra, to ambulate (Tawaf) between them. In my opinion it is not sinful for one not to ambulate (Tawaf) between them." Aisha (RA) said, "Your interpretation is wrong for as you say, the Verse should have been: "So it is not harmful of those who perform the Hajj or Umra to the House, not to ambulate (Tawaf) between them. This Verse was revealed in connection with the Ansar who (during the Pre-Islamic Period) used to visit Manat (i.e. an idol) after assuming their Ihram, and it was situated near Qudaid (i.e. a place at Makkah), and they used to regard it sinful to ambulate between Safa and Marwa after embracing Islam. When Islam came, they asked Allahs Apostle ﷺ about it, whereupon Allah revealed:-- "Verily, Safa and Marwa (i.e. two mountains at Makkah) are among the Symbols of Allah. So it is not harmful of those who perform the Hajj of the House (of Allah) or perform the Umra, to ambulate (Tawaf) between them." (2.158)
Top