صحيح البخاری - تفاسیر کا بیان - حدیث نمبر 4496
حدیث نمبر: 4496
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ،‏‏‏‏ حَدَّثَنَا سَفيانُ،‏‏‏‏ عَنْ عَاصِمِ بْنِ سُلَيْمَانَ،‏‏‏‏ قَالَ:‏‏‏‏ سَأَلْتُ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ،‏‏‏‏ عَنْ الصَّفَا وَالْمَرْوَةِ،‏‏‏‏فَقَالَ:‏‏‏‏ كُنَّا نَرَى أَنَّهُمَا مِنْ أَمْرِ الْجَاهِلِيَّةِ، ‏‏‏‏‏‏فَلَمَّا كَانَ الْإِسْلَامُ أَمْسَكْنَا عَنْهُمَا، ‏‏‏‏‏‏فَأَنْزَلَ اللَّهُ تَعَالَى:‏‏‏‏ إِنَّ الصَّفَا وَالْمَرْوَةَ مِنْ شَعَائِرِ اللَّهِ فَمَنْ حَجَّ الْبَيْتَ أَوِ اعْتَمَرَ فَلا جُنَاحَ عَلَيْهِ أَنْ يَطَّوَّفَ بِهِمَا سورة البقرة آية 158.
باب: آیات کی تفسیر ”صفا اور مروہ بیشک اللہ کی یادگار چیزوں میں سے ہیں، پس جو کوئی بیت اللہ کا حج کرے یا عمرہ کرے اس پر کوئی گناہ نہیں کہ ان دونوں کے درمیان سعی کرے اور جو کوئی خوشی سے اور کوئی نیکی زیادہ کرے سو اللہ تو بڑا قدر دان، بڑا ہی علم رکھنے والا ہے“۔
ہم سے محمد بن یوسف نے بیان کیا، کہا ہم سے سفیان ثوری نے بیان کیا، ان سے عاصم بن سلیمان نے بیان کیا اور انہوں نے انس بن مالک ؓ سے صفا اور مروہ کے متعلق پوچھا۔ انہوں نے بتایا کہ اسے ہم جاہلیت کے کاموں میں سے سمجھتے تھے۔ جب اسلام آیا تو ہم ان کی سعی سے رک گئے، اس پر اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل کی إن الصفا والمروة سے ارشاد أن يطوف بهما‏ تک۔ یعنی بیشک صفا اور مروہ اللہ کی نشانیوں میں سے ہیں۔ پس ان کی سعی کرنے میں حج اور عمرہ کے دوران کوئی گناہ نہیں ہے۔
Narrated Asim bin Sulaiman (RA) : I asked Anas bin Malik (RA) about Safa and Marwa. Anas replied, "We used to consider (i.e. going around) them a custom of the Pre-islamic period of Ignorance, so when Islam came, we gave up going around them. Then Allah revealed" "Verily, Safa and Marwa (i.e. two mountains at Makkah) are among the Symbols of Allah. So it is not harmful of those who perform the Hajj of the House (of Allah) or perform the Umra to ambulate (Tawaf) between them." (2.158)
Top