صحيح البخاری - تفاسیر کا بیان - حدیث نمبر 4504
حدیث نمبر: 4504
حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى،‏‏‏‏ حَدَّثَنَا يَحْيَى،‏‏‏‏ حَدَّثَنَا هِشَامٌ،‏‏‏‏ قَالَ:‏‏‏‏ أَخْبَرَنِي أَبِي،‏‏‏‏ عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، ‏‏‏‏‏‏قَالَتْ:‏‏‏‏ كَانَ يَوْمُ عَاشُورَاءَ تَصُومُهُ قُرَيْشٌ فِي الْجَاهِلِيَّةِ، ‏‏‏‏‏‏وَكَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَصُومُهُ، ‏‏‏‏‏‏فَلَمَّا قَدِمَ الْمَدِينَةَ صَامَهُ وَأَمَرَ بِصِيَامِهِ، ‏‏‏‏‏‏فَلَمَّا نَزَلَ رَمَضَانُ كَانَ رَمَضَانُ الْفَرِيضَةَ وَتُرِكَ عَاشُورَاءُ، ‏‏‏‏‏‏فَكَانَ مَنْ شَاءَ صَامَهُ وَمَنْ شَاءَ لَمْ يَصُمْهُ.
باب: آیت کی تفسیر ”اے ایمان والوں! تم پر روزے فرض کئے گئے ہیں جیسا کہ ان لوگوں پر فرض کئے گئے تھے جو تم سے پہلے ہو گزرے ہیں تاکہ تم متقی بن جاؤ“۔
مجھ سے محمد بن مثنیٰ نے بیان کیا، کہا ہم سے یحییٰ نے بیان کیا، کہا ہم سے ہشام نے بیان کیا، کہا کہ مجھے میرے والد نے خبر دی اور ان سے عائشہ ؓ نے بیان کیا کہ عاشوراء کے دن قریش زمانہ جاہلیت میں روزے رکھتے تھے اور نبی کریم بھی اس دن روزہ رکھتے تھے۔ جب آپ مدینہ تشریف لائے تو یہاں بھی آپ نے اس دن روزہ رکھا اور صحابہ ؓ کو بھی اس کے رکھنے کا حکم دیا، لیکن جب رمضان کے روزوں کا حکم نازل ہوا تو رمضان کے روزے فرض ہوگئے اور عاشوراء کے روزہ (کی فرضیت) باقی نہیں رہی۔ اب جس کا جی چاہے اس دن بھی روزہ رکھے اور جس کا جی چاہے نہ رکھے۔
Narrated Aisha (RA) : During the Pre-lslamic Period of ignorance the Quraish used to observe fasting on the day of Ashura, and the Prophet ﷺ himself used to observe fasting on it too. But when he came to Medina, he fasted on that day and ordered the Muslims to fast on it. When (the order of compulsory fasting in) Ramadan was revealed, fasting in Ramadan became an obligation, and fasting on Ashura was given up, and who ever wished to fast (on it) did so, and whoever did not wish to fast on it, did not fast.
Top