صحيح البخاری - تفاسیر کا بیان - حدیث نمبر 4512
حدیث نمبر: 4512
حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُوسَى،‏‏‏‏ عَنْ إِسْرَائِيلَ،‏‏‏‏ عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ الْبَرَاءِ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ كَانُوا إِذَا أَحْرَمُوا فِي الْجَاهِلِيَّةِ أَتَوْا الْبَيْتَ مِنْ ظَهْرِهِ، ‏‏‏‏‏‏فَأَنْزَلَ اللَّهُ:‏‏‏‏ وَلَيْسَ الْبِرُّ بِأَنْ تَأْتُوا الْبُيُوتَ مِنْ ظُهُورِهَا وَلَكِنَّ الْبِرَّ مَنِ اتَّقَى وَأْتُوا الْبُيُوتَ مِنْ أَبْوَابِهَا سورة البقرة آية 189.
باب: آیت کی تفسیر ”اور یہ تو کوئی بھی نیکی نہیں کہ تم گھروں میں ان کی پچھلی دیوار کی طرف سے آؤ، البتہ نیکی یہ ہے کہ کوئی شخص تقویٰ اختیار کرے اور گھروں میں ان کے دروازوں سے آؤ اور اللہ سے ڈرتے رہو تاکہ تم فلاح پا جاؤ“۔
ہم سے عبیداللہ بن موسیٰ نے بیان کیا، کہا ان سے اسرائیل نے، ان سے ابواسحاق نے اور ان سے براء بن عازب ؓ نے بیان کیا کہ جب لوگ جاہلیت میں احرام باندھ لیتے تو گھروں میں پیچھے کی طرف سے چھت پر چڑھ کر داخل ہوتے۔ اس پر اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل کی وليس البر بأن تأتوا البيوت من ظهورها ولکن البر من اتقى وأتوا البيوت من أبوابها‏ کہ اور یہ نیکی نہیں ہے کہ تم گھروں میں ان کے پیچھے کی طرف سے آؤ، البتہ نیکی یہ ہے کہ کوئی شخص تقویٰ اختیار کرے اور گھروں میں ان کے دروازوں سے آؤ۔
Narrated Al-Bara (RA) : In the Pre-lslamic Period when the people assumed Ihram, they would enter their houses from the back. So Allah revealed:-- "And it is not righteousness that you enter houses from the back, but the righteous man is he who fears Allah, obeys His Orders and keeps away from what He has forbidden. So enter houses through their doors." (2.189)
Top