صحيح البخاری - تفاسیر کا بیان - حدیث نمبر 4585
حدیث نمبر: 4585
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ، ‏‏‏‏‏‏أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ الزُّهْرِيِّ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عُرْوَةَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ خَاصَمَ الزُّبَيْرُ رَجُلًا مِنْ الْأَنْصَارِ فِي شَرِيجٍ مِنْ الْحَرَّةِ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ اسْقِ يَا زُبَيْرُ، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ أَرْسِلِ الْمَاءَ إِلَى جَارِكَ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ الْأَنْصَارِيُّ:‏‏‏‏ يَا رَسُولَ اللَّهِ، ‏‏‏‏‏‏أَنْ كَانَ ابْنَ عَمَّتِكَ، ‏‏‏‏‏‏فَتَلَوَّنَ وَجْهُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ قَالَ:‏‏‏‏ اسْقِ يَا زُبَيْرُ، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ احْبِسْ الْمَاءَ حَتَّى يَرْجِعَ إِلَى الْجَدْرِ، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ أَرْسِلِ الْمَاءَ إِلَى جَارِكَ، ‏‏‏‏‏‏وَاسْتَوْعَى النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِلزُّبَيْرِ حَقَّهُ فِي صَرِيحِ الْحُكْمِ حِينَ أَحْفَظَهُ الْأَنْصَارِيُّ، ‏‏‏‏‏‏كَانَ أَشَارَ عَلَيْهِمَا بِأَمْرٍ لَهُمَا فِيهِ سَعَةٌ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ الزُّبَيْرُ:‏‏‏‏ فَمَا أَحْسِبُ هَذِهِ الْآيَاتِ إِلَّا نَزَلَتْ فِي ذَلِكَ فَلا وَرَبِّكَ لا يُؤْمِنُونَ حَتَّى يُحَكِّمُوكَ فِيمَا شَجَرَ بَيْنَهُمْ سورة النساء آية 65.
باب: آیت کی تفسیر ”تیرے رب کی قسم! یہ لوگ ہرگز ایماندار نہ ہوں گے جب تک یہ لوگ اس جھگڑے میں جو ان کے آپس میں ہوں، تجھ کو اپنا حکم نہ بنا لیں، پھر تیرے فیصلے کو برضا و رغبت تسلیم نہ کر لیں“۔
ہم سے علی بن عبداللہ مدینی نے بیان کیا، کہا ہم سے محمد بن جعفر نے بیان کیا، کہا ہم کو معمر نے خبر دی، انہیں زہری نے اور ان سے عروہ بن زبیر نے بیان کیا کہ زبیر ؓ کا ایک انصاری صحابی سے مقام حرہ کی ایک نالی کے بارے میں جھگڑا ہوگیا (کہ اس سے کون اپنے باغ کو پہلے سینچنے کا حق رکھتا ہے) نبی کریم نے فرمایا کہ زبیر! پہلے تم اپنے باغ سینچ لو پھر اپنے پڑوسی کو جلد پانی دے دینا۔ اس پر اس انصاری صحابی نے کہا: یا رسول اللہ! اس لیے کہ یہ آپ کے پھوپھی زاد بھائی ہیں؟ یہ سن کر نبی کریم کے چہرہ مبارک کا رنگ بدل گیا اور آپ نے فرمایا: زبیر! اپنے باغ کو سینچو اور پانی اس وقت تک روکے رکھو کہ منڈیر تک بھر جائے، پھر اپنے پڑوسی کے لیے اسے چھوڑو۔ (پہلے نبی کریم نے انصاری کے ساتھ اپنے فیصلے میں رعایت رکھی تھی) لیکن اس مرتبہ آپ نے زبیر ؓ کو صاف طور پر ان کا پورا حق دے دیا کیونکہ انصاری نے ایسی بات کہی تھی۔ جس سے آپ کا غصہ ہونا قدرتی تھا۔ آپ نے اپنے پہلے فیصلہ میں دونوں کے لیے رعایت رکھی تھی۔ زبیر ؓ نے بیان کیا کہ میرا خیال ہے، یہ آیات اسی سلسلے میں نازل ہوئی تھیں فلا وربک لا يؤمنون حتى يحكموک فيما شجر بينهم‏ تیرے پروردگار کی قسم ہے کہ یہ لوگ ایماندار نہ ہوں گے جب تک یہ اس جھگڑے میں جو ان کے آپس میں ہوں آپ کو حکم نہ بنالیں اور آپ کے فیصلے کو کھلے دل کے ساتھ برضا و رغبت تسلیم کرنے کے لیے تیار نہ ہوں۔
Narrated Urwa (RA) : Az-Zubair quarrelled with a man from the Ansar because of a natural mountainous stream at Al-Harra. The Prophet ﷺ said "O Zubair! Irrigate (your lands and the let the water flow to your neighbor The Ansar said, "O Allahs Apostle ﷺ (This is because) he (Zubair) is your cousin?" At that, the Prophets face became red (with anger) and he said "O Zubair! Irrigate (your land) and then withhold the water till it fills the land up to the walls and then let it flow to your neighbor." So the Prophet ﷺ enabled Az-Zubair to take his full right after the Ansari provoked his anger. The Prophet ﷺ had previously given a order that was in favor of both of them Az-Zubair said, "I dont think but the Verse was revealed in this connection: "But no, by your Lord, they can have no faith, until they make you judge in all disputes between them." (4.6)
Top