صحيح البخاری - تفاسیر کا بیان - حدیث نمبر 4596
حدیث نمبر: 4596
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يَزِيدَ الْمُقْرِئُ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا حَيْوَةُ وَغَيْرُهُ، ‏‏‏‏‏‏قَالَا:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ أَبُو الْأَسْوَدِ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ قُطِعَ عَلَى أَهْلِ الْمَدِينَةِ بَعْثٌ، ‏‏‏‏‏‏فَاكْتُتِبْتُ فِيهِ، ‏‏‏‏‏‏فَلَقِيتُ عِكْرِمَةَ مَوْلَى ابْنِ عَبَّاسٍ فَأَخْبَرْتُهُ، ‏‏‏‏‏‏فَنَهَانِي عَنْ ذَلِكَ أَشَدَّ النَّهْيِ، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ قَالَ:‏‏‏‏ أَخْبَرَنِي ابْنُ عَبَّاسٍ، ‏‏‏‏‏‏أَنَّ نَاسًا مِنَ الْمُسْلِمِينَ كَانُوا مَعَ الْمُشْرِكِينَ، ‏‏‏‏‏‏يُكَثِّرُونَ سَوَادَ الْمُشْرِكِينَ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏يَأْتِي السَّهْمُ فَيُرْمَى بِهِ، ‏‏‏‏‏‏فَيُصِيبُ أَحَدَهُمْ، ‏‏‏‏‏‏فَيَقْتُلُهُ أَوْ يُضْرَبُ فَيُقْتَلُ، ‏‏‏‏‏‏فَأَنْزَلَ اللَّهُ:‏‏‏‏ إِنَّ الَّذِينَ تَوَفَّاهُمُ الْمَلائِكَةُ ظَالِمِي أَنْفُسِهِمْ سورة النساء آية 97 الْآيَةَ. رَوَاهُ اللَّيْثُ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِي الْأَسْوَدِ.
باب: آیت کی تفسیر ”بیشک ان لوگوں کی جان جنہوں نے اپنے اوپر ظلم کر رکھا ہے۔ (جب) فرشتے قبض کرتے ہیں تو ان سے کہتے ہیں کہ تم کس کام میں تھے، وہ بولیں گے ہم اس ملک میں بیبس کمزور تھے، فرشتے کہیں گے کہ کیا اللہ کی سر زمین فراخ نہ تھی کہ تم اس میں ہجرت کر جاتے“۔
ہم سے عبداللہ بن یزید المقری نے بیان کیا، کہا ہم سے حیوہ بن شریح وغیرہ (ابن لہیعہ) نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے محمد بن عبدالرحمٰن ابوالاسود نے بیان کیا، کہا کہ اہل مدینہ کو (جب مکہ میں ابن زبیر ؓ کی خلافت کا دور تھا) شام والوں کے خلاف ایک فوج نکالنے کا حکم دیا گیا۔ اس فوج میں میرا نام بھی لکھا گیا تو ابن عباس ؓ کے غلام عکرمہ سے میں ملا اور انہیں اس صورت حال کی اطلاع کی۔ انہوں نے بڑی سختی کے ساتھ اس سے منع کیا اور فرمایا کہ مجھے ابن عباس ؓ نے خبر دی تھی کہ کچھ مسلمان مشرکین کے ساتھ رہتے تھے اور اس طرح رسول اللہ کے خلاف ان کی زیادتی کا سبب بنتے، پھر تیر آتا اور وہ سامنے پڑجاتے تو انہیں لگ جاتا اور اس طرح ان کی جان جاتی یا تلوار سے (غلطی میں) انہیں قتل کردیا جاتا۔ اس پر اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی إن الذين توفاهم الملائكة ظالمي أنفسهم‏ بیشک ان لوگوں کی جان جنہوں نے اپنے اوپر ظلم کر رکھا ہے (جب) فرشتے قبض کرتے ہیں۔ آخر آیت تک۔ اس روایت کو لیث بن سعد نے بھی ابوالاسود سے نقل کیا ہے۔
Narrated Muhammad bin Abdur-Rahman Abu Al-Aswad (RA) : The people of Madinah were forced to prepare an army (to fight against the people of Sham during the caliphate of Abdullah bin Az-Zubair at Makkah), and I was enlisted in it; Then I met Ikrima, the freed slave of Ibn Abbas (RA), and informed him (about it), and he forbade me strongly to do so (i.e. to enlist in that army), and then said, "Ibn Abbas (RA) informed me that some Muslim people were with the pagans, increasing the number of the pagans against Allahs Apostle. An arrow used to be shot which would hit one of them (the Muslims in the company of the pagans) and kill him, or he would be struck and killed (with a sword)." Then Allah revealed:-- "Verily! as for those whom the angels take (in death) while they are wronging themselves (by staying among the disbelievers)" (4.97) Abu Aswad added, "Except the weak ones among men, women,..." (4.98)
Top