صحيح البخاری - تفاسیر کا بیان - حدیث نمبر 4683
حدیث نمبر: 4683
حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا عَمْرٌو، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ قَرَأَ ابْنُ عَبَّاسٍ:‏‏‏‏ أَلا إِنَّهُمْ يَثْنُونَ صُدُورَهُمْ لِيَسْتَخْفُوا مِنْهُ أَلا حِينَ يَسْتَغْشُونَ ثِيَابَهُمْ سورة هود آية 5. وَقَالَ غَيْرُهُ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ: ‏‏‏‏يَسْتَغْشُونَ‏‏‏‏ يُغَطُّونَ رُءُوسَهُمْ ‏‏‏‏سِيءَ بِهِمْ‏‏‏‏ سَاءَ ظَنُّهُ بِقَوْمِهِ. ‏‏‏‏وَضَاقَ بِهِمْ‏‏‏‏ بِأَضْيَافِهِ ‏‏‏‏بِقِطْعٍ مِنَ اللَّيْلِ‏‏‏‏ بِسَوَادٍ. وَقَالَ مُجَاهِدٌ: ‏‏‏‏أُنِيبُ‏‏‏‏ أَرْجِعُ.
باب: آیت کی تفسیر ”خبردار ہو، وہ لوگ جو اپنے سینوں کو دہرا کئے دیتے ہیں، تاکہ اپنی باتیں اللہ سے چھپا سکیں وہ غلطی پر ہیں، اللہ سینے کے بھیدوں سے واقف ہے۔ خبردار رہو! وہ لوگ جس وقت چھپنے کے لیے اپنے کپڑے لپیٹتے ہیں (اس وقت بھی) وہ جانتا ہے جو کچھ وہ چھپاتے ہیں اور جو کچھ وہ ظاہر کرتے ہیں، بیشک وہ (ان کے) دلوں کے اندر (کی باتوں) سے خوب خبردار ہے“۔
ہم سے عبداللہ بن زبیر حمیدی نے بیان کیا، کہا ہم سے سفیان بن عیینہ نے، کہا ہم سے عمرو بن دینار نے بیان کیا، کہا کہ ابن عباس ؓ نے آیت کی قرآت اس طرح کی تھی ألا إنهم يثنون صدورهم ليستخفوا منه ألا حين يستغشون ثيابهم‏ اور عمرو بن دینار کے علاوہ اوروں نے بیان کیا ابن عباس ؓ سے کہ يستغشون‏ یعنی اپنے سر چھپالیتے ہیں۔ سيء بهم‏ یعنی اپنی قوم سے وہ بدگمان ہوا۔ وضاق بهم‏ یعنی اپنے مہمانوں کو دیکھ کر وہ بدگمان ہوا کہ ان کی قوم انہیں بھی پریشان کرے گی۔ بقطع من الليل‏ یعنی رات کی سیاہی میں اور مجاہد نے کہا أنيب‏ کے معنی میں رجوع کرتا ہوں (متوجہ ہوتا ہوں) ۔
Narrated Amr (RA) : Ibn Abbas (RA) recited:-- "No doubt! They fold up their breasts in order to hide from Him. Surely! Even when they cover themselves with their garments.." (11.5)
Top