صحيح البخاری - تفاسیر کا بیان - حدیث نمبر 4694
حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ تَلِيدٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ الْقَاسِمِ، عَنْ بَكْرِ بْنِ مُضَرَ، عَنْ عَمْرِو بْنِ الْحَارِثِ، عَنْ يُونُسَ بْنِ يَزِيدَ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ، وَأَبِي، سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏ "‏ يَرْحَمُ اللَّهُ لُوطًا، لَقَدْ كَانَ يَأْوِي إِلَى رُكْنٍ شَدِيدٍ، وَلَوْ لَبِثْتُ فِي السِّجْنِ مَا لَبِثَ يُوسُفُ لأَجَبْتُ الدَّاعِيَ، وَنَحْنُ أَحَقُّ مِنْ إِبْرَاهِيمَ إِذْ قَالَ لَهُ ‏{‏أَوَلَمْ تُؤْمِنْ قَالَ بَلَى وَلَكِنْ لِيَطْمَئِنَّ قَلْبِي‏}‏‏"‏
رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ اللہ لوط علیہ السلام پر اپنی رحمت نازل فرمائے کہ انہوں نے ایک زبردست سہارے کی پناہ لینے کے لیے کہا تھا اور اگر میں قید خانے میں اتنے دنوں تک رہ چکا ہوتا جتنے دن یوسف علیہ السلام رہے تھے تو بلانے والے کی بات رد نہ کرتا اور ہم کو تو ابراہیم علیہ السلام کے بہ نسبت شک ہونا زیادہ سزاوار ہے۔ جب اللہ پاک نے ان سے فرمایا «أولم تؤمن قال بلى ولكن ليطمئن قلبي‏» کہ کیا تجھ کو یقین نہیں؟ انہوں نے کہا کیوں نہیں یقین تو ہے پر میں چاہتا ہوں کہ اور اطمینان ہو جائے۔
Narrated Abu Huraira: Allah's Messenger said, May Allah bestow His Mercy on (Prophet) Lot. (When his nation troubled him) he wished if he could betake himself to some powerful support; and if I were to remain in prison for the period Joseph had remained, I would surely respond to the call; and we shall have more right (to be in doubt) than Abraham: When Allah said to him, Don't you believe?' Abraham said, 'Yes, (I do believe) but to be stronger in faith; (2.260)
Top