صحيح البخاری - تفاسیر کا بیان - حدیث نمبر 4752
حدیث نمبر: 4752
حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُوسَى، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ يُوسُفَ، ‏‏‏‏‏‏أَنَّ ابْنَ جُرَيْجٍ أَخْبَرَهُمْ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ ابْنُ أَبِي مُلَيْكَةَ:‏‏‏‏ سَمِعْتُ عَائِشَةَتَقْرَأُ:‏‏‏‏ 0 إِذْ تَلِقُونَهُ بِأَلْسِنَتِكُمْ 0 4.
باب: آیت کی تفسیر ”اللہ کا بڑا بھاری عذاب تو تم کو اس وقت پکڑتا جب تم اپنی زبانوں سے تہمت کو منہ در منہ بیان کر رہے تھے اور اپنی زبانوں سے وہ کچھ کہہ رہے تھے جس کی تمہیں کوئی تحقیق نہ تھی اور تم اسے ہلکا سمجھ رہے تھے، حالانکہ وہ اللہ کے نزدیک بہت بڑی بات تھی“۔
ہم سے ابراہیم بن موسیٰ نے بیان کیا، کہا ہم سے ہشام بن یوسف نے بیان کیا، انہیں ابن جریج نے خبر دی کہ ابن ابی ملیکہ نے کہا کہ میں نے ام المؤمنین عائشہ ؓ سے سنا وہ مذکورہ بالا آیت إذ تلقونه بألسنتکم‏ (جب تم اپنی زبانوں سے اسے منہ در منہ نقل کر رہے تھے) پڑھ رہی تھیں۔
Narrated Ibn Abi Mulaika (RA) : I heard Aisha (RA) reciting: "When you invented a lie (and carry it) on your tongues." (24.15)
Top