صحيح البخاری - تفاسیر کا بیان - حدیث نمبر 4807
حدیث نمبر: 4807
حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ الطَّنَافِسِيُّ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ الْعَوَّامِ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ سَأَلْتُ مُجَاهِدًا عَنْ سَجْدَةٍ فِي ص ؟ فَقَالَ:‏‏‏‏ سَأَلْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ مِنْ أَيْنَ سَجَدْتَ ؟ فَقَالَ:‏‏‏‏ أَوَ مَا تَقْرَأُ وَمِنْ ذُرِّيَّتِهِ دَاوُدَ وَسُلَيْمَانَ أُولَئِكَ الَّذِينَ هَدَى اللَّهُ فَبِهُدَاهُمُ اقْتَدِهْ سورة الأنعام آية 90، ‏‏‏‏‏‏فَكَانَ دَاوُدُ مِمَّنْ أُمِرَ نَبِيُّكُمْ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يَقْتَدِيَ بِهِ، ‏‏‏‏‏‏فَسَجَدَهَا دَاوُدُ عَلَيْهِ السَّلَام، ‏‏‏‏‏‏فَسَجَدَهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
باب: سورۃ ص کی تفسیر۔
مجھ سے محمد بن عبداللہ ذہلی نے بیان کیا، کہا ہم سے محمد بن عبید طنافسی نے، ان سے عوام بن حوشب نے بیان کیا کہ میں نے مجاہد سے سورة ص میں سجدہ کے متعلق پوچھا تو انہوں نے کہا کہ میں نے ابن عباس ؓ سے پوچھا تھا کہ اس سورت میں آیت سجدہ کے لیے دلیل کیا ہے؟ انہوں نے کہا کیا تم (سورت انعام) میں یہ نہیں پڑھتے ومن ذريته داود وسليمان‏ کہ اور ان کی نسل سے داؤد اور سلیمان ہیں، یہی وہ لوگ ہیں جنہیں اللہ نے یہ ہدایت دی تھی، سو آپ بھی ان کی ہدایت کی اتباع کریں۔ داؤد (علیہ السلام) بھی ان میں سے تھے جن کی اتباع کا نبی کریم کو حکم تھا (چونکہ داؤد (علیہ السلام) کے سجدہ کا اس میں ذکر ہے اس لیے نبی کریم نے بھی اس موقع پر سجدہ کیا) ۔ عجاب‏ کا معنی عجیب۔ القط کہتے ہیں کاغذ کے ٹکڑے (پرچے) کو یہاں نیکیوں کا پرچہ مراد ہے (یا حساب کا پرچہ) ۔ اور مجاہد (رح) نے کہا في عزة‏ کا معنی یہ ہے کہ وہ شرارت و سرکشی کرنے والے ہیں۔ الملة الآخرة‏ سے مراد قریش کا دین ہے۔ اختلاق سے مراد جھوٹ۔ الأسباب آسمان کے راستے، دروازے مراد ہیں۔ جند ما هنالک مهزوم‏ الایۃ سے قریش کے لوگ مراد ہیں۔ أولئك الأحزاب‏ سے اگلی امتیں مراد ہیں۔ جن پر اللہ کا عذاب اترا۔ فواق‏ کا معنی پھرنا، لوٹنا۔ عجل لنا قطنا‏ میں قط سے عذاب مراد ہے۔ اتخذناهم سخريا‏ ہم نے ان کو ٹھٹھے میں گھیر لیا تھا۔ أتراب جوڑ والے۔ اور ابن عباس ؓ نے کہا أيد کا معنی عبادت کی قوت۔ الأبصار اللہ کے کاموں کو غور سے دیکھنے والے۔ حب الخير عن ذکر ربي‏ میں عن من کے معنی میں ہے۔ طفق مسحا‏ گھوڑوں کے پاؤں اور ایال پر محبت سے ہاتھ پھیرنا شروع کیا۔ یا بقول بعض تلوار سے ان کو کاٹنے لگے۔ الأصفاد‏ کے معنی زنجیریں۔
Narrated Al-Awwam (RA) : I asked Mujahid regarding the prostration in Surat Sad. He said, "I asked Ibn Abbas (RA), What evidence makes you prostrate? He said, "Dont you recite:--And among his progeny, David and Solomon..(6.84). Those are they whom Allah had guided. So follow their guidance. (6.90) So David was the one of those prophets whom Prophet ﷺ (Muhammad) was ordered to follow. David prostrated, so Allahs Apostle ﷺ (Muhammad) performed this prostration too.
Top