صحيح البخاری - تفاسیر کا بیان - حدیث نمبر 4855
حدیث نمبر: 4855
حَدَّثَنَا يَحْيَى، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ إِسْمَاعِيلَ بْنِ أَبِي خَالِدٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عَامِرٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ مَسْرُوقٍ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ قُلْتُ لِعَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا:‏‏‏‏ يَا أُمَّتَاهْ، ‏‏‏‏‏‏هَلْ رَأَى مُحَمَّدٌ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَبَّهُ ؟ فَقَالَتْ:‏‏‏‏ لَقَدْ قَفَّ شَعَرِي مِمَّا قُلْتَ أَيْنَ أَنْتَ مِنْ ثَلَاثٍ مَنْ حَدَّثَكَهُنَّ، ‏‏‏‏‏‏فَقَدْ كَذَبَ مَنْ حَدَّثَكَ أَنَّ مُحَمَّدًا صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَأَى رَبَّهُ فَقَدْ كَذَبَ، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ قَرَأَتْ:‏‏‏‏ لا تُدْرِكُهُ الأَبْصَارُ وَهُوَ يُدْرِكُ الأَبْصَارَ وَهُوَ اللَّطِيفُ الْخَبِيرُ سورة الأنعام آية 103 وَمَا كَانَ لِبَشَرٍ أَنْ يُكَلِّمَهُ اللَّهُ إِلا وَحْيًا أَوْ مِنْ وَرَاءِ حِجَابٍ سورة الشورى آية 51، ‏‏‏‏‏‏وَمَنْ حَدَّثَكَ أَنَّهُ يَعْلَمُ مَا فِي غَدٍ فَقَدْ كَذَبَ، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ قَرَأَتْ وَمَا تَدْرِي نَفْسٌ مَاذَا تَكْسِبُ غَدًا سورة لقمان آية 34، ‏‏‏‏‏‏وَمَنْ حَدَّثَكَ أَنَّهُ كَتَمَ فَقَدْ كَذَبَ، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ قَرَأَتْ يَأَيُّهَا الرَّسُولُ بَلِّغْ مَا أُنْزِلَ إِلَيْكَ مِنْ رَبِّكَ سورة المائدة آية 67 الْآيَةَ، ‏‏‏‏‏‏وَلَكِنَّهُ رَأَى جِبْرِيلَ عَلَيْهِ السَّلَام فِي صُورَتِهِ مَرَّتَيْنِ.
تفسیر سورت والنجم! اور مجاہد نے کہا ذومرۃ کے معنی ہیں قوت والا قاب قوسین دو کمانوں کے درمیان کا فاصلہ ضیزی ٹیڑھی واکدی اپنی بخشش روک لی رب الشعری شعری ایک ستارہ ہے جو زاء کے پیچھے طلوع ہونے والا الذی وفی جو کچھ اس پر فرض تھا اس کو پورا کیا ازفت الازفۃ قیامت قریب ہوئی سامدون برطمہ جو ایک کھیل ہے اور عکرمہ نے کہا کہ حمیری زبان میں اس کے معنی گانے کے ہیں اور ابراہیم نے کہا افتجادولونہ کیا تم اس سے جھگڑا کرتے ہو اور حسن نے افتمر رونہ پڑھا اس سے مراد یہ ہے کہ کیا تم انکار کرتے ہو مازاغ محمد کی نگاہ وما طغی اور نہ اس سے آگے بڑھی جو اس نے دیکھی فتماروا جھٹلایا اور حسن نے کہا کہ اذا ھوی جب غائب ہونے لگے غروب ہونے لگے اور ابن عباس ؓ نے کہا کہ اغنی واقنی دیا اور خوش کیا۔
ہم سے یحییٰ بن موسیٰ نے بیان کیا، ان سے وکیع نے، ان سے اسماعیل بن ابی خالد نے، ان سے عامر نے اور ان سے مسروق نے بیان کیا کہ میں نے عائشہ ؓ سے پوچھا: اے ایمان والوں کی ماں! کیا محمد نے معراج کی رات میں اپنے رب کو دیکھا تھا؟ عائشہ ؓ نے کہا تم نے ایسی بات کہی کہ میرے رونگٹے کھڑے ہوگئے کیا تم ان تین باتوں سے بھی ناواقف ہو؟ جو شخص بھی تم میں سے یہ تین باتیں بیان کرے وہ جھوٹا ہے جو شخص یہ کہتا ہو کہ محمد نے شب معراج میں اپنے رب کو دیکھا تھا وہ جھوٹا ہے۔ پھر انہوں نے آیت لا تدرکه الأبصار وهو يدرک الأبصار وهو اللطيف الخبير‏ سے لے کر من وراء حجاب‏ تک کی تلاوت کی اور کہا کہ کسی انسان کے لیے ممکن نہیں کہ اللہ سے بات کرے سوا اس کے کہ وحی کے ذریعہ ہو یا پھر پردے کے پیچھے سے ہو اور جو شخص تم سے کہے کہ نبی کریم آنے والے کل کی بات جانتے تھے وہ بھی جھوٹا ہے۔ اس کے لیے انہوں نے آیت وما تدري نفس ماذا تکسب غدا‏ یعنی اور کوئی شخص نہیں جانتا کہ کل کیا کرے گا۔ کی تلاوت فرمائی۔ اور جو شخص تم میں سے کہے کہ نبی کریم نے تبلیغ دین میں کوئی بات چھپائی تھی وہ بھی جھوٹا ہے۔ پھر انہوں نے یہ آیت تلاوت کی يا أيها الرسول بلغ ما أنزل إليك من ربك‏ یعنی اے رسول! پہنچا دیجئیے وہ سب کچھ جو آپ کے رب کی طرف سے آپ پر اتارا گیا ہے۔ ہاں نبی کریم نے جبرائیل (علیہ السلام) کو ان کی اصل صورت میں دو مرتبہ دیکھا تھا۔
Narrated Masruq (RA) : I said to Aisha (RA), "O Mother! Did Prophet ﷺ Muhammad see his Lord?" Aisha (RA) said, "What you have said makes my hair stand on end ! Know that if somebody tells you one of the following three things, he is a liar: Whoever tells you that Muhammad saw his Lord, is a liar." Then Aisha (RA) recited the Verse: No vision can grasp Him, but His grasp is over all vision. He is the Most Courteous Well-Acquainted with all things. (6:103) It is not fitting for a human being that Allah should speak to him except by inspiration or from behind a veil. (42:51) Aisha further said, "And whoever tells you that the Prophet ﷺ knows what is going to happen tomorrow, is a liar." She then recited: No soul can know what it will earn tomorrow. (31.34) She added: "And whoever tell you that he concealed (some of Allahs orders), is a liar." Then she recited: O Apostle ﷺ ! Proclaim (the Message) which has been sent down to you from your Lord.. (5.67) Aisha added. "But the Prophet ﷺ saw Gabriel (علیہ السلام) in his true form twice."
Top