صحيح البخاری - تفاسیر کا بیان - حدیث نمبر 4890
حدیث نمبر: 4890
حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ دِينَارٍ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ حَدَّثَنِي الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَلِيٍّ، ‏‏‏‏‏‏أَنَّهُ سَمِعَ عُبَيْدَ اللَّهِ بْنَ أَبِي رَافِعٍ كَاتِبَ عَلِيٍّ، ‏‏‏‏‏‏يَقُولُ:‏‏‏‏ سَمِعْتُ عَلِيًّا رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، ‏‏‏‏‏‏يَقُولُ:‏‏‏‏ بَعَثَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَا وَالزُّبَيْرَ وَالْمِقْدَادَ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ:‏‏‏‏ انْطَلِقُوا حَتَّى تَأْتُوا رَوْضَةَ خَاخٍ، ‏‏‏‏‏‏فَإِنَّ بِهَا ظَعِينَةً مَعَهَا كِتَابٌ، ‏‏‏‏‏‏فَخُذُوهُ مِنْهَا، ‏‏‏‏‏‏فَذَهَبْنَا تَعَادَى بِنَا خَيْلُنَا حَتَّى أَتَيْنَا الرَّوْضَةَ، ‏‏‏‏‏‏فَإِذَا نَحْنُ بِالظَّعِينَةِ، ‏‏‏‏‏‏فَقُلْنَا:‏‏‏‏ أَخْرِجِي الْكِتَابَ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَتْ:‏‏‏‏ مَا مَعِي مِنْ كِتَابٍ، ‏‏‏‏‏‏فَقُلْنَا:‏‏‏‏ لَتُخْرِجِنَّ الْكِتَابَ، ‏‏‏‏‏‏أَوْ لَنُلْقِيَنَّ الثِّيَابَ، ‏‏‏‏‏‏فَأَخْرَجَتْهُ مِنْ عِقَاصِهَا، ‏‏‏‏‏‏فَأَتَيْنَا بِهِ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏فَإِذَا فِيهِ مِنْ حَاطِبِ بْنِ أَبِي بَلْتَعَةَ إِلَى أُنَاسٍ مِنَ الْمُشْرِكِينَ مِمَّنْ بِمَكَّةَ يُخْبِرُهُمْ بِبَعْضِ أَمْرِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ مَا هَذَا يَا حَاطِبُ ؟قَالَ:‏‏‏‏ لَا تَعْجَلْ عَلَيَّ يَا رَسُولَ اللَّهِ، ‏‏‏‏‏‏إِنِّي كُنْتُ امْرَأً مِنْ قُرَيْشٍ وَلَمْ أَكُنْ مِنْ أَنْفُسِهِمْ، ‏‏‏‏‏‏وَكَانَ مَنْ مَعَكَ مِنْ الْمُهَاجِرِينَ لَهُمْ قَرَابَاتٌ يَحْمُونَ بِهَا أَهْلِيهِمْ وَأَمْوَالَهُمْ بِمَكَّةَ، ‏‏‏‏‏‏فَأَحْبَبْتُ إِذْ فَاتَنِي مِنَ النَّسَبِ فِيهِمْ أَنْ أَصْطَنِعَ إِلَيْهِمْ يَدًا يَحْمُونَ قَرَابَتِي وَمَا فَعَلْتُ ذَلِكَ كُفْرًا وَلَا ارْتِدَادًا عَنْ دِينِي، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ إِنَّهُ قَدْ صَدَقَكُمْفَقَالَ عُمَرُ:‏‏‏‏ دَعْنِي يَا رَسُولَ اللَّهِ، ‏‏‏‏‏‏فَأَضْرِبَ عُنُقَهُ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ:‏‏‏‏ إِنَّهُ شَهِدَ بَدْرًا وَمَا يُدْرِيكَ لَعَلَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ اطَّلَعَ عَلَى أَهْلِ بَدْرٍ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ:‏‏‏‏ اعْمَلُوا مَا شِئْتُمْ فَقَدْ غَفَرْتُ لَكُمْ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ عَمْرٌو:‏‏‏‏ وَنَزَلَتْ فِيهِ يَأَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لا تَتَّخِذُوا عَدُوِّي وَعَدُوَّكُمْ أَوْلِيَاءَ سورة الممتحنة آية 1، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ لَا أَدْرِي الْآيَةَ فِي الْحَدِيثِ، ‏‏‏‏‏‏أَوْ قَوْلُ عَمْرٍو.
باب: آیت کی تفسیر ”اے لوگو جو ایمان لائے ہو! میرے دشمنوں اور اپنے دشمنوں کو دوست مت بناؤ“۔
ہم سے عبداللہ بن زبیر حمیدی نے بیان کیا، کہا ہم سے سفیان بن عیینہ نے بیان کیا، کہا ہم سے عمرو بن دینار نے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے حسن بن محمد بن علی نے بیان کیا، انہوں نے علی ؓ کے کاتب عبیداللہ بن ابی رافع سے سنا، وہ بیان کرتے تھے کہ میں نے علی ؓ سے سنا انہوں نے کہا کہ رسول اللہ نے مجھے، زبیر اور مقداد ؓ کو روانہ کیا اور فرمایا کہ چلے جاؤ اور جب مقام خاخ کے باغ پر پہنچ جاؤ گے (جو مکہ اور مدینہ کے درمیان تھا) تو وہاں تمہیں ہودج میں ایک عورت ملے گی، اس کے ساتھ ایک خط ہوگا، وہ خط تم اس سے لے لینا۔ چناچہ ہم روانہ ہوئے ہمارے گھوڑے ہمیں تیز رفتاری کے ساتھ لے جا رہے تھے۔ آخر جب ہم اس باغ پر پہنچے تو واقعی وہاں ہم نے ہودج میں اس عورت کو پا لیا ہم نے اس سے کہا کہ خط نکال۔ اس نے کہا میرے پاس کوئی خط نہیں ہے ہم نے اس سے کہا کہ خط نکال دے ورنہ ہم تیرا سارا کپڑا اتار کر تلاشی لیں گے۔ آخر اس نے اپنی چوٹی سے خط نکالا ہم لوگ وہ خط لے کر نبی کریم کی خدمت میں حاضر ہوئے۔ اس خط میں لکھا ہوا تھا کہ حاطب بن ابی بلتعہ کی طرف سے مشرکین کے چند آدمیوں کی طرف جو مکہ میں تھے اس خط میں انہوں نے نبی کریم کی تیاری کا ذکر لکھا تھا (کہ نبی کریم ایک بڑی فوج لے کر آتے ہیں تم اپنا بچاؤ کرلو) ۔ نبی کریم نے دریافت فرمایا: حاطب! یہ کیا ہے؟ انہوں نے عرض کیا: یا رسول اللہ! میرے معاملہ میں جلدی نہ فرمائیں میں قریش کے ساتھ بطور حلیف (زمانہ قیام مکہ میں) رہا کرتا تھا لیکن ان کے قبیلہ و خاندان سے میرا کوئی تعلق نہیں تھا۔ اس کے برخلاف آپ کے ساتھ جو دوسرے مہاجرین ہیں ان کی قریش میں رشتہ داریاں ہیں اور ان کی رعایت سے قریش مکہ میں رہ جانے والے ان کے اہل و عیال اور مال کی حفاظت کرتے ہیں۔ میں نے چاہا کہ جبکہ ان سے میرا کوئی نسبی تعلق نہیں ہے تو اس موقع پر ان پر ایک احسان کر دوں اور اس کی وجہ سے وہ میرے رشتہ داروں کی مکہ میں حفاظت کریں۔ یا رسول اللہ! میں نے یہ عمل کفر یا اپنے دین سے پھرجانے کی وجہ سے نہیں کیا ہے۔ نبی کریم نے فرمایا کہ یقیناً انہوں نے تم سے سچی بات کہہ دی ہے۔ عمر ؓ بولے کہ یا رسول اللہ! مجھے اجازت دیں میں اس کی گردن مار دوں۔ آپ نے فرمایا یہ بدر کی جنگ میں ہمارے ساتھ موجود تھے۔ تمہیں کیا معلوم، اللہ تعالیٰ بدر والوں کے تمام حالات سے واقف تھا اور اس کے باوجود ان کے متعلق فرما دیا کہ جو جی چاہے کرو کہ میں نے تمہیں معاف کردیا۔ عمرو بن دینار نے کہا کہ حاطب بن ابی بلتعہ ؓ ہی کے بارے میں یہ آیت نازل ہوئی تھی يا أيها الذين آمنوا لا تتخذوا عدوي وعدوکم‏ کہ الایۃ۔ اے ایمان والو! تم میرے دشمن اور اپنے دشمن کو دوست نہ بنا لینا۔ سفیان بن عیینہ نے کہا کہ مجھے اس کا علم نہیں کہ اس آیت کا ذکر حدیث میں داخل ہے یا نہیں یہ عمرو بن دینار کا قول ہے۔
Narrated Ali (RA) : Allahs Apostle ﷺ sent me along with AzZubair and Al-Miqdad and said, "Proceed till you reach a place called Raudat-Khakh where there is a lady travelling in a howda on a camel. She has a letter. Take the letter from her." So we set out, and our horses ran at full pace till we reached Raudat Khakh, and behold, we saw the lady and said (to her), "Take out the letter!" She said, "I have no letter with me." We said, "Either you take out the letter or we will strip you of your clothes." So she took the letter out of her hair braid. We brought the letter to the Prophet ﷺ and behold, it was addressed by Hatib bin Abi Baltaa to some pagans at Makkah, informing them of some of the affairs of the Prophet. The Prophet ﷺ said, "What is this, O Hatib?" Hatib replied, "Do not be hasty with me, O Allahs Apostle ﷺ ! I am an Ansari man and do not belong to them (Quraish infidels) while the emigrants who were with you had their relatives who used to protect their families and properties at Makkah. So, to compensate for not having blood relation with them. I intended to do them some favor so that they might protect my relatives (at Makkah), and I did not do this out of disbelief or an inclination to desert my religion." The Prophet ﷺ then said (to his companions), "He (Hatib) has told you the truth." Umar said, "O Allahs Apostle ﷺ ! Allow me to chop his head off?" The Apostle ﷺ said, "He is one of those who witnessed (fought in) the Battle of Badr, and what do you know, perhaps Allah looked upon the people of Badr (Badr warriors) and said, Do what you want as I have forgiven you. " (Amr, a sub-narrator, said,: This Verse was revealed about him (Hatib): O you who believe! Take not My enemies and your enemies as friends or protectors. (60.1)
Top