صحيح البخاری - جہاد اور سیرت رسول اللہ ﷺ - حدیث نمبر 2805
حدیث نمبر: 2805
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَعِيدٍ الْخُزَاعِيُّ ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا عَبْدُ الْأَعْلَى ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ حُمَيْدٍ ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ سَأَلْتُ أَنَسًا ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ زُرَارَةَ ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا زِيَادٌ ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ حَدَّثَنِي حُمَيْدٌ الطَّوِيلُ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَنَسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ غَابَ عَمِّي أَنَسُ بْنُ النَّضْرِ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ قِتَالِ بَدْرٍ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ:‏‏‏‏ يَا رَسُولَ اللَّهِ غِبْتُ عَنْ أَوَّلِ قِتَالٍ قَاتَلْتَ الْمُشْرِكِينَ لَئِنْ اللَّهُ أَشْهَدَنِي، ‏‏‏‏‏‏قِتَالَ الْمُشْرِكِينَ لَيَرَيَنَّ اللَّهُ مَا أَصْنَعُ، ‏‏‏‏‏‏فَلَمَّا كَانَ يَوْمُ أُحُدٍ وَانْكَشَفَ الْمُسْلِمُونَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ اللَّهُمَّ إِنِّي أَعْتَذِرُ إِلَيْكَ مِمَّا صَنَعَ هَؤُلَاءِ يَعْنِي أَصْحَابَهُ، ‏‏‏‏‏‏وَأَبْرَأُ إِلَيْكَ مِمَّا صَنَعَ هَؤُلَاءِ يَعْنِي الْمُشْرِكِينَ، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ تَقَدَّمَ فَاسْتَقْبَلَهُ سَعْدُ بْنُ مُعَاذٍ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ:‏‏‏‏ يَا سَعْدُ بْنَ مُعَاذٍ الْجَنَّةَ وَرَبِّ النَّضْرِ إِنِّي أَجِدُ رِيحَهَا مِنْ دُونِ أُحُدٍ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ سَعْدٌ:‏‏‏‏ فَمَا اسْتَطَعْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ مَا صَنَعَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ أَنَسٌ:‏‏‏‏ فَوَجَدْنَا بِهِ بِضْعًا وَثَمَانِينَ ضَرْبَةً بِالسَّيْفِ أَوْ طَعْنَةً بِرُمْحٍ، ‏‏‏‏‏‏أَوْ رَمْيَةً بِسَهْمٍ وَوَجَدْنَاهُ قَدْ قُتِلَ وَقَدْ مَثَّلَ بِهِ الْمُشْرِكُونَ فَمَا عَرَفَهُ أَحَدٌ إِلَّا أُخْتُهُ بِبَنَانِهِ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ أَنَسٌ:‏‏‏‏ كُنَّا نُرَى أَوْ نَظُنُّ أَنَّ هَذِهِ الْآيَةَ نَزَلَتْ فِيهِ وَفِي أَشْبَاهِهِ مِنَ الْمُؤْمِنِينَ رِجَالٌ صَدَقُوا مَا عَاهَدُوا اللَّهَ عَلَيْهِ سورة الأحزاب آية 23 إِلَى آخِرِ الْآيَةِ.
حدیث نمبر: 2806
وَقَالَ إِنَّ أُخْتَهُ وَهِيَ تُسَمَّى الرُّبَيِّعَ كَسَرَتْ ثَنِيَّةَ امْرَأَةٍ، ‏‏‏‏‏‏فَأَمَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالْقِصَاصِ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ أَنَسٌ:‏‏‏‏ يَا رَسُولَ اللَّهِ وَالَّذِي بَعَثَكَ بِالْحَقِّ لَا تُكْسَرُ ثَنِيَّتُهَا فَرَضُوا بِالْأَرْشِ وَتَرَكُوا الْقِصَاصَ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ إِنَّ مِنْ عِبَادِ اللَّهِ مَنْ لَوْ أَقْسَمَ عَلَى اللَّهِ لَأَبَرَّهُ.
باب: اللہ تعالیٰ کا ارشاد کہ ”مومنوں میں کچھ وہ لوگ بھی ہیں جنہوں نے اس وعدہ کو سچ کر دکھایا جو انہوں نے اللہ تعالیٰ سے کیا تھا، پس ان میں کچھ تو ایسے ہیں جو (اللہ کے راستے میں شہید ہو کر) اپنا عہد پورا کر چکے اور کچھ ایسے ہیں جو انتظار کر رہے ہیں اور اپنے عہد سے وہ پھرے نہیں ہیں“۔
ہم سے محمد بن سعید خزاعی نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے عبدالاعلیٰ نے بیان کیا ‘ ان سے حمید نے بیان کیا کہ میں نے انس ؓ سے پوچھا (دوسری سند) ہم سے عمرو بن زرارہ نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے زیاد نے بیان کیا ‘ کہا کہ مجھ سے حمید طویل نے بیان کیا اور ان سے انس ؓ نے بیان کیا کہ میرے چچا انس بن نضر ؓ بدر کی لڑائی میں حاضر نہ ہو سکے ‘ اس لیے انہوں نے عرض کیا یا رسول اللہ! میں پہلی لڑائی ہی سے غائب رہا جو آپ نے مشرکین کے خلاف لڑی لیکن اگر اب اللہ تعالیٰ نے مجھے مشرکین کے خلاف کسی لڑائی میں حاضری کا موقع دیا تو اللہ تعالیٰ دیکھ لے گا کہ میں کیا کرتا ہوں۔ پھر جب احد کی لڑائی کا موقع آیا اور مسلمان بھاگ نکلے تو انس بن نضر نے کہا کہ اے اللہ! جو کچھ مسلمانوں نے کیا میں اس سے معذرت کرتا ہوں اور جو کچھ ان مشرکین نے کیا ہے میں اس سے بیزار ہوں۔ پھر وہ آگے بڑھے (مشرکین کی طرف) تو سعد بن معاذ ؓ سے سامنا ہوا۔ ان سے انس بن نضر ؓ نے کہا اے سعد بن معاذ! میں تو جنت میں جانا چاہتا ہوں اور نضر (ان کے باپ) کے رب کی قسم میں جنت کی خوشبو احد پہاڑ کے قریب پاتا ہوں۔ سعد ؓ نے کہا یا رسول اللہ ! جو انہوں نے کر دکھایا اس کی مجھ میں ہمت نہ تھی۔ انس ؓ نے بیان کیا کہ اس کے بعد جب انس بن نضر ؓ کو ہم نے پایا تو تلوار نیزے اور تیر کے تقریباً اسی زخم ان کے جسم پر تھے وہ شہید ہوچکے تھے مشرکوں نے ان کے اعضاء کاٹ دئیے تھے اور کوئی شخص انہیں پہچان نہ سکا تھا ‘ صرف ان کی بہن انگلیوں سے انہیں پہچان سکی تھیں۔ انس ؓ نے بیان کیا ہم سمجھتے ہیں (یا آپ نے بجائے نرى کے نظن کہا) مطلب ایک ہی ہے کہ یہ آیت ان کے اور ان جیسے مومنین کے بارے میں نازل ہوئی تھی کہ من المؤمنين رجال صدقوا ما عاهدوا الله عليه‏ مومنوں میں کچھ وہ لوگ ہیں جنہوں نے اپنے اس وعدے کو سچا کر دکھایا جو انہوں نے اللہ تعالیٰ سے کیا تھا۔ آخر آیت تک۔
انہوں نے بیان کیا کہ انس بن نضر ؓ کی ایک بہن ربیع نامی ؓ نے کسی خاتون کے آگے کے دانت توڑ دیئے تھے ‘ اس لیے رسول اللہ نے ان سے قصاص لینے کا حکم دیا۔ انس بن نضر ؓ نے عرض کیا یا رسول اللہ! اس ذات کی قسم جس نے آپ کو حق کے ساتھ نبی بنایا ہے (قصاص میں) ان کے دانت نہ ٹوٹیں گے۔ چناچہ مدعی تاوان لینے پر راضی ہوگئے اور قصاص کا خیال چھوڑ دیا ‘ اس پر رسول اللہ نے فرمایا کہ اللہ کے کچھ بندے ہیں کہ اگر وہ اللہ کا نام لے کر قسم کھا لیں تو اللہ خود ان کی قسم پوری کردیتا ہے۔
Narrated Anas (RA): My uncle Anas bin An-Nadr was absent from the Battle of Badr. He said, "O Allahs Apostle ﷺ ! I was absent from the first battle you fought against the pagans. (By Allah) if Allah gives me a chance to fight the pagans, no doubt. Allah will see how (bravely) I will fight." On the day of Uhud when the Muslims turned their backs and fled, he said, "O Allah! I apologize to You for what these (i.e. his companions) have done, and I denounce what these (i.e. the pagans) have done." Then he advanced and Sad bin Muadh met him. He said "O Sad bin Muadh ! By the Lord of An-Nadr, Paradise! I am smelling its aroma coming from before (the mountain of) Uhud," Later on Sad said, "O Allahs Apostle ﷺ ! I cannot achieve or do what he (i.e. Anas bin An-Nadr) did. We found more than eighty wounds by swords and arrows on his body. We found him dead and his body was mutilated so badly that none except his sister could recognize him by his fingers." We used to think that the following Verse was revealed concerning him and other men of his sort: "Among the believers are men who have been true to their covenant with Allah.........." (33.23) His sister Ar-Rubbaya broke a front tooth of a woman and Allahs Apostle ﷺ ordered for retaliation. On that Anas (bin An-Nadr) said, "O Allahs Apostle ﷺ ! By Him Who has sent you with the Truth, my sisters tooth shall not be broken." Then the opponents of Anass sister accepted the compensation and gave up the claim of retaliation. So Allahs Apostle ﷺ said, "There are some people amongst Allahs slaves whose oaths are fulfilled by Allah when they take them."
Top