صحيح البخاری - جہاد اور سیرت رسول اللہ ﷺ - حدیث نمبر 2914
حدیث نمبر: 2914
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ ، ‏‏‏‏‏‏أَخْبَرَنَا مَالِكٌ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِي النَّضْرِ مَوْلَى عُمَرَ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ نَافِعٍ مَوْلَى أَبِي قَتَادَةَ الْأَنْصَارِيِّ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِي قَتَادَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، ‏‏‏‏‏‏أَنَّهُ كَانَ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّى إِذَا كَانَ بِبَعْضِ طَرِيقِ مَكَّةَ تَخَلَّفَ مَعَ أَصْحَابٍ لَهُ مُحْرِمِينَ وَهُوَ غَيْرُ مُحْرِمٍ، ‏‏‏‏‏‏فَرَأَى حِمَارًا وَحْشِيًّا فَاسْتَوَى عَلَى فَرَسِهِ، ‏‏‏‏‏‏فَسَأَلَ أَصْحَابَهُ:‏‏‏‏ أَنْ يُنَاوِلُوهُ سَوْطَهُ فَأَبَوْا، ‏‏‏‏‏‏فَسَأَلَهُمْ:‏‏‏‏ رُمْحَهُ فَأَبَوْا فَأَخَذَهُ، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ شَدَّ عَلَى الْحِمَارِ فَقَتَلَهُ، ‏‏‏‏‏‏فَأَكَلَ مِنْهُ بَعْضُ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَبَى بَعْضٌ فَلَمَّا أَدْرَكُوا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَأَلُوهُ عَنْ ذَلِكَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ إِنَّمَا هِيَ طُعْمَةٌ أَطْعَمَكُمُوهَا اللَّهُ، ‏‏‏‏‏‏وَعَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِي قَتَادَةَ فِي الْحِمَارِ الْوَحْشِيِّ مِثْلُ حَدِيثِ أَبِي النَّضْرِ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ هَلْ مَعَكُمْ مِنْ لَحْمِهِ شَيْءٌ ؟.
باب: بھالوں (نیزوں) کا بیان۔
ہم سے عبداللہ بن یوسف نے بیان کیا، کہا ہم کو امام مالک نے خبر دی، انہیں عمر بن عبیداللہ کے مولیٰ ابوالنضر نے اور انہیں ابوقتادہ انصاری کے مولیٰ نافع نے اور انہیں ابوقتادہ ؓ نے کہ آپ رسول اللہ کے ساتھ تھے (صلح حدیبیہ کے موقع پر) مکہ کے راستے میں آپ اپنے چند ساتھیوں کے ساتھ جو احرام باندھے ہوئے تھے، لشکر سے پیچھے رہ گئے۔ خود قتادہ ؓ نے ابھی احرام نہیں باندھا تھا۔ پھر انہوں نے ایک گورخر دیکھا اور اپنے گھوڑے پر (شکار کرنے کی نیت سے) سوار ہوگئے، اس کے بعد انہوں نے اپنے ساتھیوں سے (احرام باندھے ہوئے تھے) کہا کہ کوڑا اٹھا دیں انہوں نے اس سے انکار کیا، پھر انہوں نے اپنا نیزہ مانگا اس کے دینے سے انہوں نے انکار کیا، آخر انہوں نے خود اسے اٹھایا اور گورخر پر جھپٹ پڑے اور اسے مار لیا۔ نبی کریم کے صحابہ میں سے بعض نے تو اس گورخر کا گوشت کھایا اور بعض نے اس کے کھانے سے (احرام کے عذر کی بنا پر) انکار کیا۔ پھر جب یہ رسول اللہ کی خدمت میں پہنچے تو اس کے متعلق مسئلہ پوچھا۔ آپ نے فرمایا کہ یہ تو ایک کھانے کی چیز تھی جو اللہ نے تمہیں عطا کی۔ اور زید بن اسلم سے روایت ہے کہ ان سے عطاء بن یسار نے بیان کیا اور ان سے ابوقتادہ ؓ نے گورخر کے (شکار سے) متعلق ابوالنضر ہی کی حدیث کی طرح (البتہ اس روایت میں یہ زائد ہے) نبی کریم نے دریافت فرمایا کہ اس کا کچھ بچا ہوا گوشت ابھی تمہارے پاس موجود ہے؟
Narrated Abu Qatada (RA): That he was in the company of Allahs Apostle ﷺ and when they had covered a portion of the road to Makkah, he and some of the companions lagged behind. The latter were in a state of Ihram, while he was not. He saw an onager and rode his horse and requested his companions to give him his lash but they refused. Then he asked them to give him his spear but they refused, so he took it himself, attacked the onager, and killed it. Some of the companions of the Prophet ﷺ ate of it while some others refused to eat. When they caught up with Allahs Apostle ﷺ they asked him about that, and he said, "That was a meal Allah fed you with." (It is also said that Allahs Apostle ﷺ asked, "Have you got something of its meat?")
Top