صحيح البخاری - جہاد اور سیرت رسول اللہ ﷺ - حدیث نمبر 3143
حدیث نمبر: 3143
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا الْأَوْزَاعِيُّ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ الزُّهْرِيِّ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ وَعُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ ، ‏‏‏‏‏‏أن حكيم بن حزام رضي الله عنه، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ سَأَلْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَعْطَانِي، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ سَأَلْتُهُ فَأَعْطَانِي، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ قَالَ لِي:‏‏‏‏ يَا حَكِيمُ إِنَّ هَذَا الْمَالَ خَضِرٌ حُلْوٌ فَمَنْ أَخَذَهُ بِسَخَاوَةِ نَفْسٍ بُورِكَ لَهُ فِيهِ وَمَنْ أَخَذَهُ بِإِشْرَافِ نَفْسٍ لَمْ يُبَارَكْ لَهُ فِيهِ وَكَانَ كَالَّذِي يَأْكُلُ وَلَا يَشْبَعُ وَالْيَدُ الْعُلْيَا خَيْرٌ مِنَ الْيَدِ السُّفْلَى، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ حَكِيمٌ، ‏‏‏‏‏‏فَقُلْتُ:‏‏‏‏ يَا رَسُولَ اللَّهِ، ‏‏‏‏‏‏وَالَّذِي بَعَثَكَ بِالْحَقِّ لَا أَرْزَأُ أَحَدًا بَعْدَكَ شَيْئًا حَتَّى أُفَارِقَ الدُّنْيَا، ‏‏‏‏‏‏فَكَانَ أَبُو بَكْرٍ يَدْعُو حَكِيمًا لِيُعْطِيَهُ الْعَطَاءَ فَيَأْبَى أَنْ يَقْبَلَ مِنْهُ شَيْئًا، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ إِنَّ عُمَرَ دَعَاهُ لِيُعْطِيَهُ فَأَبَى أَنْ يَقْبَلَ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ:‏‏‏‏ يَا مَعْشَرَ الْمُسْلِمِينَ إِنِّي أَعْرِضُ عَلَيْهِ حَقَّهُ الَّذِي قَسَمَ اللَّهُ لَهُ مِنْ هَذَا الْفَيْءِ فَيَأْبَى أَنْ يَأْخُذَهُ فَلَمْ يَرْزَأْ حَكِيمٌ أَحَدًا مِنَ النَّاسِ شَيْئًا بَعْدَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّى تُوُفِّيَ.
باب: تالیف قلوب کے لیے نبی کریم ﷺ کا بعض کافروں وغیرہ نو مسلموں یا پرانے مسلمانوں کو خمس میں سے دینا۔
ہم سے محمد بن یوسف فریابی نے بیان کیا، کہا ہم سے امام اوزاعی نے بیان کیا، ان سے زہری نے، ان سے سعید بن مسیب اور عروہ بن زبیر ؓ نے کہ حکیم بن حزام ؓ نے بیان کیا، میں نے رسول اللہ سے کچھ روپیہ مانگا تو آپ نے مجھے عطا فرمایا، پھر دوبارہ میں نے مانگا اور اس مرتبہ بھی آپ نے عطا فرمایا، پھر ارشاد فرمایا، حکیم! یہ مال دیکھنے میں سرسبز بہت میٹھا اور مزیدار ہے لیکن جو شخص اسے دل کی بےطمعی کے ساتھ لے اس کے مال میں تو برکت ہوتی ہے اور جو شخص اسے لالچ اور حرص کے ساتھ لے تو اس کے مال میں برکت نہیں ہوتی، بلکہ اس کی مثال اس شخص جیسی ہے جو کھائے جاتا ہے لیکن اس کا پیٹ نہیں بھرتا اور اوپر کا ہاتھ (دینے والا) نیچے کے ہاتھ (لینے والے) سے بہتر ہوتا ہے۔ حکیم بن حزام ؓ نے بیان کیا کہ میں نے عرض کیا: یا رسول اللہ! آپ کے بعد اب میں کسی سے کچھ بھی نہیں مانگوں گا، یہاں تک کہ اس دنیا میں سے چلا جاؤں گا۔ چناچہ (آپ کی وفات کے بعد) ابوبکر ؓ انہیں دینے کے لیے بلاتے، لیکن وہ اس میں سے ایک پیسہ بھی لینے سے انکار کردیتے۔ پھر عمر ؓ (اپنے زمانہ خلافت میں) انہیں دینے کے لیے بلاتے اور ان سے بھی لینے سے انہوں نے انکار کردیا۔ عمر ؓ نے اس پر کہا کہ مسلمانو! میں انہیں ان کا حق دیتا ہوں جو اللہ تعالیٰ نے فئے کے مال سے ان کا حصہ مقرر کیا ہے۔ لیکن یہ اسے بھی قبول نہیں کرتے۔ حکیم بن حزام ؓ کی وفات ہوگئی لیکن آپ کے بعد انہوں نے کسی سے کوئی چیز نہیں لی۔
Narrated Urwa bin Az-Zubair (RA): Hakim bin Hizam said, "I asked Allahs Apostle ﷺ for something, and he gave me. I asked him again, and he gave me, and said to me. O Hakim! This wealth is like green sweet (i.e. fruit), and if one takes it without greed, then one is blessed in it, and if one takes it with greediness, then one is not blessed in it, and will be like the one who eats without satisfaction. And an upper (i.e. giving) hand is better than a lower (i.e. taking) hand, I said, O Allahs Apostle ﷺ ! By Him Who has sent you with the Truth. I will not ask anyone for anything after you till I leave this world." So, when Abu Bakr (RA) during his Caliphate, called Hakim to give him (some money), Hakim refused to accept anything from him. Once Umar called him (during his Caliphate) in order to give him something, but Hakim refused to accept it, whereupon Umar said, "O Muslims! I give him (i.e. Haklm) his right which Allah has assigned to him) from this Fai (booty), but he refuses to take it." So Haklm never took anything from anybody after the Prophet ﷺ till he died.
Top